پاکستان میں جب سے پاناما کیس شروع ہوا ہے، تب سے انصاف کے ایوانوں سے لے کر اقتداری ایوانوں تک ایک لفظ کی گونج کچھ زیادہ ہی سنائی دینے لگی ہے، اور وہ لفظ ہے ’سسلین مافیا‘۔ خیال یہی ہے کہ اکثر پاکستانیوں کے لیے شاید یہ لفظ نیا ہو، اور وہ اس لفظ کے پیچھے چُھپی جرائم اور خون کی داستان سے انجان ہوں۔ اگر آپ کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہے تو آئیے آج سسلین مافیا کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

سِسلی شمالی افریقہ اور اِٹلی کے درمیان بحیرہ روم میں آباد ایک جزیرہ ہے، جس کا کُل رقبہ 10 ہزار مربع فٹ ہے۔ 18ویں صدی میں اِس جزیرے پر بیرونی حملہ آواروں کا قبضہ تھا جو مختلف ممالک سے آکر یہاں آباد ہوئے تھے۔ اُن کا تعلق جنوبی شام، روم، عرب، فرانس اور اسپین سے تھا۔ اپنے مذہب، تہذیب اور ثقافت کو محفوظ رکھنے اور جزیرے پر اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کی دوڑ میں یہ حملہ آور مختلف قبیلوں میں تقسیم ہوگئے۔ اقتدار کی جنگ میں سینکڑوں لاشیں گریں، اسلحے کے زور پر قبیلوں نے ایک دوسرے کو لُوٹنا شروع کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ سِسلی خوف اور حیوانیت کی علامت بن گیا۔

وقت گزرتا گیا اور اِٹلی نے سِسلی پر قبضے کی کوشش شروع کردی۔ جیسے ہی اٹلی نے قبضے کا منصوبہ بنایا تو سِسلی کے تمام قبیلے اٹلی کے خلاف اکٹھے ہوگئے، چنانچہ اِٹلی نے حملے کا منصوبہ ختم کردیا اور سِسلی کے قبیلوں کے ساتھ مذاکرات شروع کردیے۔ مذاکرات کامیاب ہوئے اور 1861ء میں سِسلی متحدہ اٹلی کا صوبہ بن گیا۔ بعد ازاں اِن قبیلوں کو سسلین مافیا کہا جانے لگا۔ سسلین مافیا کا دوسرا نام کوسا نوسٹرا تھا۔

میں یہاں آپ کو بتاتا چلوں کہ 1861ء تک سِسلی جزیرے کے اِن قبیلوں کو مافیا نہیں کہا جاتا تھا بلکہ اُنہیں قبائل کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ 1863ء میں I mafiusi de la Vicaria) ’آئی مافیوسی دے لا ویکاریا‘ کے نام سے ایک ڈرامہ پیش کیا گیا، جس میں قیدیوں پر ہونے والے ظلم کو موضوع بنایا گیا۔ اِس ڈرامے میں پہلی مرتبہ منظم مجرم کے گروہوں کے لیے مافیا کا لفظ استعمال کیا گیا۔ یہ ڈرامہ اٹلی میں اِس قدر مشہور ہوا کہ ہر خاص و عام کے منہ پر مجرموں کے منظم گروہوں کے لیے مافیا کا نام آنے لگا، مگر سرکاری سطح پر مافیا لفظ پہلی مرتبہ 1865ء میں فلپو اینٹونیو گوالٹیرو کی سرکاری رپورٹ میں لکھا گیا۔ اِس رپورٹ کے بعد سِسلی کے منظم جرائم پیشہ گروہوں کو سِسلین مافیا لکھا پڑھا اور کہا جانے لگا۔

فلپو اینٹونیو گوالٹیرو۔
فلپو اینٹونیو گوالٹیرو۔

میں اب کہانی کی طرف واپس آتا ہوں، حکومت نے سِسلی کو مافیا کے بغیر چلانے کی کوشش کی لیکن ہر طرف بے چینی، لوٹ مار اور سِسیلین عوام کے مافیا پر اعتماد نے حکومت کو ناکام کردیا۔ لہٰذا رومن عہدیداروں نے سِسلی کو چلانے کے لیے سِسیلین مافیا سے باضابطہ مدد مانگ لی۔ سِسلی مافیا اور حکومت کے مابین معاہدہ ہوا جس کے مطابق حکومت اور سِسلین مافیا ایک دوسرے کو سپورٹ کریں گے۔

حکومت کا خیال تھا کہ یہ معاہدہ عارضی ہوگا اور حکومت کے پاؤں مضبوط ہوتے ہی مافیا سے جان چھڑا لی جائے گی مگر حکومت کے سارے اندازے غلط ثابت ہوئے۔ مافیا کمزور ہونے کے بجائے مزید مستحکم ہوگئی، اور تو اور انہوں نے طاقت کے ایوانوں، بیوروکریسی، آرمی، پولیس اور یہاں تک کہ خفیہ ایجنسیوں میں بھی اپنے لوگ بھرتی کرنے شروع کردیے۔ مافیا سرکاری کرپشن میں ماہر ہوگیا، وہ عوام کو مخصوص لوگوں کو ووٹ دینے کا حکم دیتا اور پھر وہ مخصوص لوگ بدلے میں مافیا کو سرکاری سپورٹ دیتے تھے۔ یہاں تک کہ کیتھولک چرچ بھی مافیا کی سپورٹ کرتے تھے اور اپنی زمینوں اور عمارتوں کی حفاظت کے لیے بھی سِسلین مافیا کے مرہون منت تھے۔

مافیا کو مزید مضبوط کرنے کے لیے مافیا چیف نے حلف لینے کی تقاریب منعقد کروانا شروع کردیں۔ اس تقریب میں ہر نئے آنے والے مافیا ممبر سے حلف لیا جاتا تھا۔ اس حلف نامے کو (Omerta) ‘اومرٹا‘ کہا جاتا تھا۔ اومرٹا خاموشی اور راز کی ایک کتاب تھی جو مافیا ارکان کو اپنے چیف کا حکم نہ ماننے سے روکتی تھی اور اومرٹ 224 کے خلاف جانے والوں کی سزا موت تھی۔ یہی نہیں بلکہ انحراف کرنے والوں کے ساتھ ساتھ ان کے رشتہ داروں کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا تھا۔

حلف لینے والا پابند تھا کہ وہ اگر کسی جرم کا شکار ہوتا ہے تو وہ کسی کو اپنی تکلیف کے بارے میں نہیں بتائے گا بلکہ خود اس جرم کا بدلہ لے گا اور اگر وہ کسی سے شکایت کرے گا تو اُسے بزدل سمجھا جائے گا اور اس سے تمام مراعات واپس لے لی جائیں گی۔ حلف لینے والوں پر منشیات کے استعمال کی پابندی تھی کیونکہ منشیات استعمال کرنے کے بعد خُفیہ معلومات کے لیک ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، لہٰذا مافیا ارکان منشیات کا کاروبار تو کر سکتے تھے لیکن اس کا خود استعمال نہیں کر سکتے تھے۔

مافیا کے لوگوں پر کسی بھی طرح کی تحریر لکھنے کی پابندی تھی تاکہ دورانِ تفتیش پولیس کے ہاتھ کوئی ثبوت نہ لگ سکے۔ سِسلین مافیا کے ممبران کے علاوہ اومرٹ 224 کا اطلاق اُن عام لوگوں پر بھی ہوتا تھا جو مافیا سے کسی بھی طرح کی مدد حاصل کرتے تھے یا مسائل کے حل کے لیے مافیا کے پاس مدد کے لیے آتے تھے۔ اومرٹ 224 کے مطابق جرم کے عینی شاہد کو موقعے پر ہی گولی مار دینے کا حکم تھا۔

سِسلین مافیا کے ممبران پر اومرٹا کے علاوہ بھی کچھ بڑی ہی دلچسپ پابنیدیاں عائد ہوتی تھیں۔ مثال کے طور پر دوستوں کی بیویوں کو دیکھنے پر پابندی تھی، کلب اور پب جانے پر پابندی تھی، جب مافیا ارکان کو بلایا جائے تو وہ سارے کام چھوڑ کر کوسا نوسٹرا آجائیں چاہے ان کی بیوی بچے کو جنم ہی کیوں نہ دے رہی ہو۔ بیویوں کو ہر قیمت پر عزت دی جائے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ شخص سِسلین مافیا کا حصہ نہیں بن سکتا جو لوگوں سے بدتمیزی سے پیش آتا ہو اور اخلاقاً بُرا ہو۔

سِسلین مافیا عوام کو چوروں سے تحفظ دلانے کا بھی ذمہ دار ہوتا تھا، مافیا کے لوگ چوری نہیں کرتے تھے بلکہ چوروں کو پکڑ کر عبرت ناک سزا دیتے تھے، اور بدلے میں عوام سے ’پرو ٹیکشن منی‘ وصول کرتے تھے۔ مافیا کاروباری حضرات کو دوسرے کاروباری حضرات سے بھی تحفظ فراہم کرتا تھا۔ جو کاروباری حضرات مافیا کا تحفظ لیتے تھے وہ کسی بھی ٹینڈر یا سپلائی میں مدد کے لیے سِسلین مافیا سے رابطہ کرتے تھے اور مافیا تشدد اور دھمکیوں سے مدِمقابل کاروباری حضرات کو پریشان کرتے تھے۔ مافیا صاحبِ حیثیت افراد کو اپنی خدمات پیش کرتے تھے، اگر وہ خدمات لینے سے انکار کردیتے تو مافیا ان کی جائیداد پر قبضہ کرلیتا تھا اور اپنے مقصد کے حصول کے لیے کلاشنکوف، بم، راکٹ لانچرز اور بندوقوں کا سرِ عام استعمال کرتے۔

سِسلین مافیا کا عروج 1920 تک قائم رہا، جس کے بعد سسلین مافیا کے بُرے دنوں کا آغاز ہوگیا۔ 1920 میں وزیرِاعظم بینیتو موزولینی نے حکومت سنبھالتے ہی سِسلین مافیا کے خلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کردیا۔ اس کریک ڈاؤن نے سِسلین مافیا کو جڑ سے اکھاڑ دیا اور دیکھتے ہی دیکھتے سِسلین مافیا ماضی کا قصہ بن گیا، مگر 1950 میں دوسری جنگ عظیم کے بعد سِسلین مافیا نے پھر سے سر اُٹھانا شروع کردیا۔

دوسری جنگِ عظیم کے بعد سِسلی میں بڑے پیمانے پر تعمیرات اور رئیل اسٹیٹ کا کام شروع ہوا تو سِسلین مافیا نے ہر ٹھیکے میں سے بھتہ وصول کرنا شروع کردیا۔ 1970 تک سسلین مافیا نے پوری دنیا میں اپنے قدم جمائے اور دیکھتے ہے دیکھتے وہ نارکوٹکس ٹریفیکنگ، اپنی شرائط پر قرض لینے، قرض معاف کروانے، لڑکیوں کی اسمگلنگ کرنے، تعمیراتی اور گارمینٹس کمپنیوں میں لیبر یونین کی فنڈنگ کرنے، بیوروکریسی کو رشوت دے کر قانون میں ردوبدل کرنے جیسے کاموں میں اپنا اثرو رسوخ قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ سِسلین مافیا کے ساتھ دیگر مافیا گروہوں نے بھی سر اٹھانا شروع کیا اور 1980 تک چھوٹے مافیا گروہ سسلین مافیا کے لیے دردِ سر بننے لگے۔ 1980 کی دہائی میں سسلین مافیا کی کمان توتو رینا کو دے دی گئی۔ توتو اپنے حریفوں کے لیے موت کا فرشتہ ثابت ہوا اور اپنے خوف کی دھاک بٹھانے کے لیے اس نے دیگر مافیا گروہوں کو سرِعام قتل کروانا شروع کردیا۔ توتو اپنے مقصد میں کامیاب رہا اور مافیا کے ڈان اسے ’باس آف دی باسز‘ کہنے لگے۔

توتو رینا —تصویر اے ایف پی
توتو رینا —تصویر اے ایف پی

توتو کے آنے کے بعد سِسلین مافیا نے ایک نئے دور کا آغاز کیا۔ جمہوری سسلین مافیا ڈکٹیٹر سسلین مافیا میں بدل گیا اور مافیا نے جرم کی دنیا میں نئی تاریخ رقم کرنا شروع کردی۔ مافیا کو قابو کرنے لے لیے سسلی میں اٹلی کی کمیونسٹ پارٹی کے سیکریٹری ’پیو لا تورے‘ نے مافیا کے خلاف نیا قانون متعارف کروایا۔ سِسلین مافیا نے 30 اپریل 1982 کو اسے قتل کردیا، لیکن یہ قانون منظور ہوا اور حکومت نے مافیا کا اثر ختم کرنے کے لیے میکسی ٹرائل کے نام سے دنیا کا سب سے بڑا ٹرائل شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ میکسی ٹرائل کو آج تک دنیا میں مافیا کے خلاف سب سے بڑا ٹرائل مانا جاتا ہے۔ یہ ٹرائل 10 فروری 1986 کو شروع ہوا اور 30 جنوری 1992 کو ختم ہوا۔ اس ٹرائل نے سسلین مافیا کو جڑ سے اکھاڑ دیا، اور اس کے بعد سسلین مافیا دوبارہ سر نہیں اٹھا سکا۔

میکسی ٹرائل نے سسلین مافیا کو جڑ سے اکھاڑ دیا—تصویر بشکریہ lacndb
میکسی ٹرائل نے سسلین مافیا کو جڑ سے اکھاڑ دیا—تصویر بشکریہ lacndb

توتو رینا کا دور اٹلی کی عوام اور حکومت کے لیے سب سے بدترین دور تصور کیا جاتا ہے۔ اپنے حریفوں پر قابو پانے کے بعد توتو نے عوام میں اپنی دہشت بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ عوام اسے آج بھی بِیسٹ یا ’حیوان‘ کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ 1990 کی دہائی میں توتو کے خلاف کیس کرنے والوں، سننے والوں اور گواہی دینے والوں کو سرِ عام قتل کرنا شروع کردیا گیا۔ مثال کے طور پر اٹلی حکومت نے آرمی جزل ’کارلو البرٹو دیلا‘ کو سسلین مافیا کو ختم کرنے کے لیے سِسلی بھجوایا، مافیا نے اسے کچھ ہی عرصے میں بیوی اور ڈرائیور سمیت 3 ستمبر 1982 کو قتل کردیا۔

23 دسمبر 1984 کو توتو نے ٹرین میں بم دھماکہ کروایا جس کی نتیجے میں 17 معصوم لوگوں کی جان گئی اور 270 سے زائد لوگ زخمی ہوئے۔ میکسی ٹرائل کے مشہور زمانہ جج جووانی فالکن کو بیوی اور تین پولیس افسروں سمیت 23 مئی 1992 کو سِسلین مافیا نے توتو کے خلاف کیس سننے پر اسے بم حملہ کر کے قتل کردیا۔ اس قتل کے ٹھیک 57 دنوں بعد فالکن کے ساتھی جج پاؤلو بورسیلینو کو بھی سِسلین مافیا نے بم دھماکے میں قتل کردیا۔

ججوں کے قتل نے عوام میں اضطراب کی کیفیت پیدا کردی، برسوں بعد پہلی مرتبہ سِسلین مافیا کا نام میڈیا، عدالتوں، چوک چوراہوں، دفتروں اور ڈرائنگ رومز میں سرِ عام لیا جانے لگا۔ مافیا کے ظُلم کے خلاف عوامی تحریک نے زور پکڑا اور 15 جنوری 1993 کو حکومت توتو رینا کو گرفتار کرنے پر کامیاب ہوگئی۔ توتو کی گرفتاری ہوا کا تازہ جھونکا ثابت ہوئی۔ توتو رینا پر قتل اور دہشت گردی کے سینکڑوں کیس چلے اور 1998 میں عمر قید کی سزا دے دی گئی اور اس کی موت تک اسے مختلف کیسز میں 26 مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

توتو کے بعد لیولوکا پگیریلا کو مافیا کا سربراہ بنایا گیا، 1995 میں پگریلا کی گرفتاری کے بعد برنڈانڈو پروینزانو کو سِسلین مافیا کا سربراہ بنا دیا گیا۔

سلاخوں کے پیچھے کھڑے لیولوکا پگیریلا—تصویر بشکریہ L'espresso
سلاخوں کے پیچھے کھڑے لیولوکا پگیریلا—تصویر بشکریہ L'espresso

اس دور میں سِسلین مافیا چھوٹے پیمانے پر خاموشی سے کام کرتا رہا اور عوام اور ججوں کو سرِعام قتل کرنے کی پالیسی ختم کردی گئی۔ 2006 میں پروینزانو کو گرفتار کرلیا گیا اور سِسلین مافیا کی سربراہی میتیو مسینا ڈینارو کو سونپ دی گئی۔17 نومبر 2017 کو توتو رینا کی موت کے بعد دینارو کو مافیا کا باس آف دی باسز کہا جانے لگا ہے اور اس کا نام دنیا کے دس سب سے خطرناک مجرموں کی فہرست میں شامل ہے، اور آج کی تاریخ تک دینارو ہی سسلین مافیا کا سربراہ ہے۔

برنڈانڈو پروینزانو (دائیں) میتیو مسینا ڈینارو (بائیں)—تصاویر بشکریہ اے ایف پی | کری ایٹو کامنز
برنڈانڈو پروینزانو (دائیں) میتیو مسینا ڈینارو (بائیں)—تصاویر بشکریہ اے ایف پی | کری ایٹو کامنز

سسلین مافیا کے متعلق بیان کیے گئے حقائق کو اپنے سامنے رکھیں تو آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ سِسلین مافیا اُس وقت مضبوط ہوا جب اٹلی کی ریاست نے اسے سرکاری طور پر اپنا پارٹنر بنا لیا اور جس دن وزیراعظم نے اس کے خلاف کریک ڈاون شروع کیا تب سے سسلین مافیا کی گرفت کمزور پڑنے لگی۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد سِسلین مافیا نے دوبارہ سر اٹھایا تو ریاست نے محسوس کیا کہ مافیا کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کے لیے سخت قانون سازی کرنی ہوگی۔ عوام کے دلوں میں سے مافیا سے متعلق ہمدردی نکالنی ہوگی۔ عوام کو یقین دلانا ہوگا کہ ریاست ماں اور مافیا ماں کی قاتل ہوتی ہے۔ چنانچہ ریاست نے عوام کے ساتھ مل کر مافیا کے خلاف سخت قوانین بنائے، اُن قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر انہیں سرِعام عبرت کا نشان بنایا اور اس کے ساتھ ہی سسلین مافیا کو عبرت کا نشان بنانے والا میکسی ٹرائل تاریخ کی کتابوں میں امر ہوگیا۔

میکسی ٹرائل نے ثابت کیا کہ اگر آپ کسی بھی قسم کے مافیا کو ختم کرنا چاہتے ہیں تو اس کا واحد حل طویل مدتی شفاف اور غیرجانبدار مقدمہ ہے، پھر چاہے وہ مافیا پاکستان میں پاناما کی شکل میں ہو یا اٹلی میں سِسلین مافیا کی شکل میں، اسے عبرت ناک انجام تک پہنچنے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔

سِسلین مافیا کے عروج و زوال کی یہ کہانی ملک پاکستان کے حکمرانوں اور عوام پر یہ حقیقت بھی واضح کر گئی ہے کہ اگر آپ کے ملک میں مافیا مضبوط ہے تو اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ اسے ریاست کی مدد حاصل ہے اور جس دن ہمارے حکمرانوں نے مافیا کے خلاف علم بغاوت بلند کردیا وہ دن ہمارے ملک میں مافیا کا آخری دن ثابت ہوگا۔ انشااللہ

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Dec 17, 2017 07:09pm
باقی آرٹیکل کا تعلق تو پاکستان سے کم بنتا ہے مگر ایک لفظ کا سب سے زیادہ وہ ہے ’’باس آف دا باسز‘‘۔