فیصل آباد کے علاقے تاندلیانوالا میں خاندان کی مرضی کے خلاف شادی کرنے والی لڑکی کا معاملہ پنچایت کے پاس فیصلے کے لیے گیا جہاں مبینہ طور پر ان سے جنسی زیادتی کی گئی۔

تاندلیانوالا تھانہ سٹی میں متاثرہ لڑکی کے سسر نے درخواست جمع کرادی جہاں ان کا کہنا تھا کہ لڑکی نے 10 اکتوبر کو اپنی مرضی سے میرے بیٹے سے شادی کی تھی لیکن یہ شادی لڑکی کے گھر والوں کو منظور نہ تھی اس لیے وہ معاملے کو گاؤں کی پنچایت کے پاس چلے گئے اور لڑکی کی واپسی کا مطالبہ کیا۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ انھوں نے 7 نومبر کو اپنی بہو کو گاؤں والوں کی موجودگی میں پنچایت کے دو اراکین کے حوالے کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنی بہو کو اس لیے پنچایت کے حوالے کیا تھا کیونکہ والد کی جانب سے باقاعدہ رخصتی کی تقریب کے بعد واپسی کا وعدہ کیا گیا تھا۔

درخواست گزار نے پنچایت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ تین اراکین لڑکی کو اپنے ڈیرے لے گئے اور وہاں ریپ کیا اور لڑکی کو چیخنے یا بھاگنے کی صورت پر جان سے مارنے کی دھمکی دی۔

انھوں نے کہا کہ متاثرہ لڑکی 12 دسمبر کو کسی صورت وہاں سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوئی اور شوہر کے گھر پہنچی اور تمام صورت حال سے آگاہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزمان کی جانب سے ان کے گھر والوں کو دھمکیاں دی گئیں اور متاثرہ لڑکی کے دیور کو جان سے مارنے کی غرض سے 13 دسمبر کو مختصر وقت کے لیے اغوا بھی کیا گیا تھا جس کی ایف آئی آر بھی درج کرادی گئی ہے۔

تاندلیانوالا پریس کلب میں متاثرہ لڑکی کے سسرال نے پریس کانفرنس بھی کی اور احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ملزمان کو گرفتار کیا جائے اور کہا کہ پولیس کو درخواست دی ہے اس کے باوجود تاحال بااثر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج نہیں ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں