پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما میاں محمود الرشید نے واضح کیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر انصاف کے حصول کے لیے تحریک چلانا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' میں گفتگو کرتے ہوئے محمود الرشید کا کہنا تھا کہ 'ہم پہلے دن سے انصاف کا مطالبہ کررہے ہیں، لیکن عدالتی کمیشن کی رپورٹ سے تمام حقائق سامنے آچکے ہیں، لہذا اس وجہ سے تمام جماعتوں کا مشترکہ فیصلہ ہے کہ وہ پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے مطالبے کی حمایت کریں'۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن ملکی تاریخ کا ایک بدترین واقعہ تھا جس میں ایک ایک کرکے لوگوں کو قتل کیا گیا، لیکن حکومت بلکل خاموش تماشائی بنی رہی۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف، رانا ثنااللہ کو استعفے کیلئے مزید 7 روز کی مہلت

ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ تین سالوں سے عوامی تحریک کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی بھی اس معاملے پر احتجاج کرچکی ہے، لیکن اصل ذمہ داروں کو سزا نہیں ملی، یہاں تک کہ جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کو بھی منظر عام پر آنے سے روکے رکھا اور اب جب سب جماعتیں طاہر القادری کے ساتھ کھڑی ہوئی ہیں وہ اسی حکومتی رویے کا نتیجہ ہے، جو انصاف دلوانے میں سنجیدہ دکھائی نہیں دیتی۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ 'ہم سمجھتے ہیں کہ اس واقعے میں پنجاب حکومت بلخصوص وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیرقانون رانا ثناء اللہ براہ راست ذمہ دار ہیں، جن کو اپنے عہدے سے فوری طور پر مستعفی ہونا چاہیے'۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا اب بھی مؤقف یہی ہے کہ اس واقعہ سے ان کا کوئی تعلق نہیں، مگر پھر وہ کون لوگ تھے جنہوں نے 14 افراد کو بے رحمی کے ساتھ قتل کیا اور ہمیں پورا یقین ہے کہ ان میں سے ایک شخص بھی آج تک گرفتار نہیں ہوا، جنہوں نے ان پر گولیاں برسائیں۔

محمود الرشید کا مزید کہنا تھا کہ کل جماعتی کانفرنس کے بعد حکومت کو مزید 7 روز کی مہلت دی گئی ہے، لیکن اگر پھر بھی کچھ نہ ہوا تو اپوزیشن کی سب جماعتیں مل کر آئندہ کا فیصلہ کریں گی، جس میں ماڈل ٹاؤن سانحہ کے ورثاء کو انصاف دلوانے کے لیے دھرنے کی حکمتِ عملی پر بھی غور کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کو استعفے کے لیے مزید 7 روز کی مہلت دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ:حکومت کو قصور وارنہیں ٹھہرایاگیا،رانا ثناء اللہ

تقریب کے دوران ڈاکٹر طاہر القادری نے بتایا کہ اے پی سی کا ایجنڈا ’سانحہ ماڈل ٹاؤن‘ اور ’مجھے کیوں نکالا‘ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ان 40 سے زائد سیاسی جماعتوں کو 17 جون 2017 کو منہاج القرآن کے مرکز پر ہونے والے واقعے میں خونِ شہادت نے اکٹھا کیا اور باہمی اختلافات کے باوجود آج سب ایک جگہ بیٹھے ہیں۔

کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ 13 رکنی کمیٹی نے تیار کیا، جسے دیگر جماعتوں کے رہنماؤں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں پڑھ کر سناتے ہوئے طاہرالقادری نے کہا کہ ’ سانحہ ماڈل ٹاؤن ریاستی دہشت گردی کا بدترین واقعہ ہے جس میں مسلم لیگ (ن) براہ راست ملوث ہے۔‘

اعلامیہ کے مطابق ’سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ ملوث ہیں، باقر نجفی کمیشن نے شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ کو ذمہ دار ٹھہرایا جس کے بعد (ن) لیگ اقتدار پر رہنے کا جواب کھو چکی ہے۔‘

اعلامیہ میں کہا گیا کہ ’حکومت انصاف کی فراہمی میں مکمل ناکام ہوچکی ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر قانون 7 جنوری تک استعفیٰ دیں، اسمبلیاں شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ کے خلاف قرارداد منظور کرائیں جبکہ چیف جسٹس سپریم کورٹ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ازخود نوٹس لیں، اگر 7 جنوری تک استعفے نہ آئے تو اسی روز نیا لائحہ عمل بنائیں گے۔‘

واضح رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں تحریک منہاج القران کے مرکزی سیکریٹریٹ اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔

آپریشن کے دوران پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت کے دوران ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 90 کے قریب زخمی بھی ہوئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں