اسلام آباد: پاکستان ہاکی فیڈریشن نے قومی ٹیم کی مسلسل ناقص کارکردگی کے پیش نظر ٹیم کی قسمت بدلنے کیلئے کمان عظیم کھلاڑیوں کو سونپتے ہوئے اصلاح الدین صدیقی کو چیف سلیکٹر اور حسن سردار کو قومی ہاکی ٹیم کا ہیڈ کوچ تعینات کر دیا ہے۔

گزشتہ کئی سالوں کی طرح 2017 میں بھی قومی ہاکی ٹیم کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی اور پاکستان کسی بھی انٹرنیشنل ٹورنامنٹ میں قابل ذکر کھیل پیش نہ کر سکا۔

قومی ٹیم نے گزشتہ برس 5 ٹورنامنٹس اور چیمپیئن شپس میں شرکت کی جن میں ایشینز چیمپیئنز ٹرافی میں دوسری، ایشیا کپ میں تیسری، اذلان شاہ میں پانچویں، ورلڈ لیگ میں ساتویں جبکہ آسٹریلیا میں چار ملکی ایونٹ میں سب سے آخری پوزیشن ہاتھ آئی جبکہ آسٹریلیا اور بھارت کے ہاتھوں بدترین شکستوں کا منہ بھی دیکھنا پڑا۔

پاکستان نے ٹیم کی تقدیر بدلنے کیلئے حنیف خان اور خواجہ جنید کو ان کے عہدے سے ہٹاتے ہوئے فرحت خان کو ہیڈ کوچ بنایا گیا لیکن دو غیر ملکی دوروں کی انتہائی مایوس کن کارکردگی کے بعد انھوں نے بھی استعفیٰ دینے میں ہی عافیت سمجھی۔

تاہم پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ناکامیوں کے گرداب میں پھنسی ٹیم کو فتح کی ڈگر پر گامزن کرنے کیلئے عظیم کھلاڑیوں کی رہنمائی لینے کا فیصلہ کیا اور ماضی کے مایہ ناز کھلاڑیوں کو ٹیم کی کمان سونپ دی ہے۔

پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈیئر ( ر) خالد سجاد کھوکھر نے ایک مقامی ہوٹل میں فیڈریشن کی سالانہ جنرل کونسل اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اصلاح الدین صدیقی کو چیف سلیکٹر اور حسن سردار کو ہیڈ کوچ مقرر کردیا گیا ہے جبکہ ریحان بٹ اور محمد ثقلین ان کی معاونت کریں گے۔

یاد رہے کہ قیاس آرئیاں جاری تھیں کہ قومی ٹیم کا کوچ کسی غیر ملکی کو مقرر کیا جائے گا لیکن پی ایچ ایف نے مقامی کوچز کی قابلیت سے استفادہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

خالد کھوکھر نے کہا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے آئندہ انتخابات سے قبل شفاف سکروٹنی کریں گے کیونکہ دھڑے بازی کی سیاست نے ہاکی اور فیڈریشن کو نقصان پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف کامن ویلتھ گیمز، آئندہ ہاکی ورلڈ کپ اور چیمپیئنز ٹرافی ہے اور امید ہے کہ مینجمنٹ میں تبدیلی سے ٹیم کی کارکردگی پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔

پی ایچ ایف کے سربراہ نے مزید بتایا کہ ہاکی ورلڈ الیون رواں ماہ پاکستان آ رہی ہے جو کراچی اور لاہور میں میچز کھیلے گی۔ انہوں نے کہا کہ قومی ہاکی ٹیم کی فٹنس پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں اور پلئیرز کا پول بڑھانے پر بھی کام ہو رہا ہے جبکہ کھلاڑیوں کو ملازمتیں دلانے کیلئے بھی کوشاں ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں