کراچی میں ڈکیتی کی مختلف وارداتوں کے دوران پولیس اورمبینہ ڈکیتوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے سے 3 ڈاکووں کے علاوہ ایک تاجر کو بھی ہلاک کردیا گیا۔

صدر کی الیکٹرونکس مارکیٹ میں 25 سالہ تاجر اویس کو ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا۔

عینی شاہدین کے مطابق ڈاکو مارکیٹ میں لوٹ مار میں مصروف تھے تاہم تاجر کی جانب سے مزاحمت کی گئی جس کے بعد ان پر فائرنگ کی گئی اور وہ جاں بحق ہوگئے۔

مارکیٹ میں موجود افراد نے فائرنگ کرکے تاجر کو ہلاک کرنے والے ایک ڈاکو کو پکڑ لیا اور ان کو تشدد کا نشانہ بنا کر پولیس کے حوالے کردیا۔

عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ دوسرا ڈاکو فرار ہوگیا تھا تاہم ایم اے جناح روڈ پرپولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا۔

زخمی ڈاکو بھی دم توڑ گئے جس کےبعد واقعے میں ہلاکتوں کی تعداد 3 ہوگئی۔

الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن نے تاجر کی ہلاکت پر کاروبار کو ایک روز کے لیے بند رکھنے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد وہ مستقبل کے لائحہ عمل کا بھی اعلان کریں گے۔

گلستان جوہر میں شہری نے مبینہ ڈاکو کو کچل دیا

قبل ازیں کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں ایک شہری نے مبینہ طور پر انھیں لوٹنے کے بعد فرار ہونے والے دو مبینہ ڈاکووں کو کچل دیا جس کے نتیجے میں ایک ہلاک جبکہ دوسرا زخمی ہوگیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ طارق جاوید نامی شہری گلستان جوہر بلاک 1 میں قائم ایک اے ٹی ایم سے پیسے نکال کر باہر آرہے تھے کہ انھیں موٹرسائیکل پر سوار دو افراد نے لوٹ لیا تھا۔

اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) کا شہری کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد کہنا تھا کہ طارق جاوید نے ڈاکووں کا پیچھا کیا اور اپنی کار ان پر چڑھادی جس کے نتیجے میں ایک ہلاک ہوگیا اور دوسرا زخمی ہوگیا۔

یونیورسٹی کے طالب علم طارق جاوید کا کہنا تھا کہ ڈکیتوں نے ان کا موبائل فون اور 4 ہزار روپے چھین لیے تھے۔

جائے وقوعہ پر تعینات ایک پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ موبائل فون اور پیسے ڈاکووں سے برآمد کرلیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس ان افراد کے مجرمانہ ریکارڈ کے حوالے سے تفتیش کررہی ہے۔

ڈان نیوز کو واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج موصول ہوگئی ہے جس میں ایک گاڑی کو تیزی سے موٹر سائیکل سوار ملزمان سمیت دیوار سے ٹکراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ مریم نادر نامی ایک لڑکی نے ڈاکووں پرگاڑی چڑھا کر بہادری کی مثال قائم کی تھی۔

ڈی جی رینجرز سندھ نے مریم نادر کواعزازی شیلڈپیش کرکے خراج تحسین پیش کیا تھا۔

اسی طرح کا ایک واقعہ 216 میں پیش آیا تھا جب ایک شہری نے دو مبینہ ڈاکووں کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا جن کو آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے نقد انعام دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں