جہاں حالیہ دنوں میں بچوں کی حفاظت سے متعلق بحث درست طور پر تعلیمی اداروں کے گرد گھومتی رہی ہے، وہاں جس چیز کو اکثر نظرانداز کردیا جاتا ہے وہ بچوں کو گھر، محلے، پارک میں موجود افراد اور گھر پر چیزیں ڈیلیور کرنے والوں سے لاحق خطرہ ہے۔

اغواء، جسمانی تشدد اور ہراساں کرنا وہ چند خطرے ہیں جن کا چھوٹے بچوں کو روزانہ کی بنیاد پر سامنا ہوسکتا ہے، چنانچہ بچوں کو اِس چیز کی ہمہ وقت تربیت دی جانی چاہیے کہ وہ اسے ایک ذمہ دار فرد کے علم میں لائیں۔

خطرے کا تعین کیسے کیا جائے؟

آپ کو سب سے اہم یہ بات جاننی چاہیے کہ وہ خطرات کون سے ہیں، اور ایسا کرنے کا آسان ترین طریقہ خود سے یہ سوالات پوچھنا ہے کہ دوسرے شخص کے کون سے اقدام، الفاظ یا حرکات مجھے ناگوار گزرتی ہیں؟

۔ فحش زبان

۔ نامناسب کپڑے، اشارے، خوراک (شراب، گٹکا، پان، چھالیہ)

۔ نامناسب جسمانی رابطہ (غیر ضروری طور پر گلے لگنا، پیٹھ پر تھپکی دینا وغیرہ)

۔ کیا آپ اپنی نگہداشت میں موجود بچے کو کسی ایسے شخص کے سامنے باقاعدگی سے رہنے دیں گے؟

۔ اگر آپ کا جواب 'ناں' میں ہے تو آپ کو اِن باتوں کا دھیان رکھنا چاہیے۔

کیا ہوگا جب آپ وہاں پر نہ ہوں؟

کیا آپ نے اِس حوالے سے ضوابط تیار کیے ہیں؟

کوئی بھی بڑا، جو باقاعدگی سے کسی بچے کے ساتھ تعلق یا رابطے میں آتا ہو، اُسے واضح طور پر بتا دیں کہ کیا چیز قابلِ قبول ہے اور کیا نہیں، اور ایسے کسی بھی اقدام کے مندرجہ ذیل نتائج ہوسکتے ہیں:

۔ نوکری سے برطرفی

۔ بلیک لسٹ کرنا اور یقینی بنانا کہ اُنہیں کہیں اور نوکری نہ ملے

۔ حکام کو اُن کی اطلاع دینا

کیا آپ نے اپنے بچے کو تیار کیا ہے کہ وہ کسی بھی نامناسب رویے کی شکایت کسی ذمہ دار بالغ شخص کو کرسکے؟ خطرے کو کم سے کم کس طرح کیا جائے؟

آپ کو اپنا گھریلو اسٹاف (ملازمہ، ڈرائیور، ٹیوٹر وغیرہ) کہاں سے بھرتی کرنا چاہیے؟

۔ کسی ملازمت ایجنسی سے۔

۔ ذاتی واقفیت اور حوالے کی بناء پر

کیا آپ کے پاس ان کا ریکارڈ موجود ہے؟

۔ کیا آپ کم از کم ایک بار اُن کے گھر جاکر اُن سے مل چکے ہیں؟ (خاص طور پر ملازمہ اور ڈرائیور سے)

۔ کیا آپ نے اُن کی اصلی شناختی دستاویزات دیکھی ہیں؟

۔ اُن کے پچھلی نوکری چھوڑنے یا پہلی مرتبہ کام شروع کرنے کی وجوہات کیا ہیں؟

اکثر اوقات آپ کو یہ بات مشکل تجربے کے بعد ہی معلوم ہوگی کہ اُس شخص کو پچھلی نوکری سے نکالنے یا چھوڑنے کی وجہ چوری کے الزامات تھے۔

بچوں کو سنبھالنے میں ان کا کیا تجربہ ہے؟

اُنہیں پہلے دن سے واضح طور پر سمجھا دیں کہ وہ کیا کرسکتے ہیں اور کیا نہیں:

۔ بچوں کو نہلاتے وقت دروازہ لاک نہیں کرنا ہے۔

۔ بچوں کو زیادہ وقت کے لیے بغیر کپڑوں کے نہیں رہنے دینا ہے۔ گرم موسم میں بھی کم از کم بغیر آستینوں والی قمیض ضرور پہنانی چاہیے۔

۔ ایک بار جب بچہ خود چلنے اور بیٹھنے کے قابل ہوجائے، تو گھریلو ملازموں کی گود میں زیادہ وقت کے لیے بیٹھنا ضروری نہیں ہے، بھلے ہی وہ بچے کو کھلانے کے لیے کیوں نہ ہو۔ یاد رکھیں کہ اگر بچہ آپ کی موجودگی میں ہر کسی کی گود میں بیٹھنے کا عادی ہوگیا تو امکان ہے کہ وہ آپ کی غیر موجودگی میں بھی یہی کرے گا اور اُس کا فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔

۔ ملازمہ کا بچے کو گلے لگانا یا چومنا قابلِ قبول ہے مگر حدود کے اندر رہتے ہوئے۔ اگر ایسا کوئی اشارہ پریشان کن نہ بھی ہو تب بھی محتاط ضرور ہوجانا چاہیے۔ چھوٹی عمر میں بچے صحیح یا غلط کا فیصلہ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے، خاص طور پر جب یہ چیز اُن کے معمول میں شامل ہو۔

۔ بچے کو اُس کی غلطی پر درست کرنے میں کبھی بھی جسمانی حرکات شامل نہیں ہونی چاہیئں (پٹائی کرنا، بچے کو مارنے کے لیے کسی چیز کا استعمال وغیرہ۔)

۔ ٹی وی پر نامناسب پروگرام، موبائل فونز پر ویڈیو کلپس کو بھی حدود میں رکھنا چاہیے۔

۔ ملازموں کو آپ کے بچے یا گھر کے کسی بھی اور رکن کی تصاویر لینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ اسمارٹ فونز اور تیز ترین انٹرنیٹ کنکشن کے دور میں اِس حوالے سے اور بھی زیادہ محتاط رہنا چاہیے۔

۔ سفر کے دوران بچے کو گاڑی چلانے والے کی گود میں بیٹھنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ نہ صرف یہ کہ یہ خطرناک ہے، بلکہ اِس طرح بچے کو بھی کسی کی گود میں بیٹھنے کے حوالے سے متضاد پیغام جاتا ہے۔ اِس کے لیے بچوں کی کار سیٹ ہی بہتر حل ہیں۔

۔ گھر میں کیمرے لگوائیں۔ مارکیٹ میں ایسے کئی آسانی سے سیٹ ہوجانے والے کیمرے دستیاب ہیں اور یہ نظر رکھنے کے لیے مؤثر ہیں۔ اِنہیں دور سے بیٹھ کر مانیٹرنگ کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

بچے کو سکھائیں

۔ اِس بات کو سمجھیے کہ یہ آپ کو معلوم ہے کہ کیا غلط ہے، آپ کے ملازموں کو بھی معلوم ہے کہ کیا غلط ہے، مگر بچے کو نہ بھولیں۔

۔ اپنے بچے کے آداب میں آنے والے فرق کو پہچاننا سیکھیں (خاص طور پر جب گھر میں نیا ملازم رکھا جائے تب)

اُنہیں یہ بتائیں کہ اگر وہ خود کو خطرے میں محسوس کریں اور آپ پاس نہ ہوں، تو وہ کس سے مدد مانگ سکتے ہیں۔

اسکول میں

اپنے ٹیچر، پرنسپل، یا ہیڈ بوائے/گرل سے۔

گھر میں

۔ دادا دادی، نانا نانی، بہن بھائی وغیرہ، یا ملازمہ (اگر خاندان میں سے اور کوئی بھی دستیاب نہ ہو)

۔ حالات مختلف ہوسکتے ہیں مگر اہم بات بچوں کو یہ معلوم ہونا ہے کہ اُنہیں اِسے کسی کے علم میں لانا ہے۔

۔ بچے کو کتابوں، ویڈیوز یا اپنے الفاظ اور اقدامات کے ذریعے سمجھائیں کہ کیا چیز غلط اور نامناسب ہے۔

پوشیدہ اعضاء کو چھوا جانا زیادہ تر معاملات میں غلط ہے۔ اُنہیں مناسب اور نامناسب کی تلقین کریں۔

۔ نہاتے وقت ایسا کرنا ضروری ہے۔

۔ ڈاکٹر کے چیک اپ کے دوران بھی ایسا کیا جاسکتا ہے۔

۔ پارک میں کوئی اجنبی یا اسکول میں کوئی شخص ایسا کرے تو یہ بالکل غلط ہے۔

اُنہیں ’نا‘ کہنا سکھائیں۔ سمجھائیں کہ اُنہیں ایسی صورت میں چیخ کر مدد طلب کرنی چاہیے۔

اجنبیوں سے محتاط رہنا سکھائیں

۔ کسی بھی اجنبی سے کوئی بھی چیز (کھلونا، کھانا، پیسے) وغیرہ نہیں لینے ہیں۔

۔ کسی بھی اجنبی کے ساتھ کسی بند جگہ نہ جائیں بھلے ہی وہ اُنہیں اُن کا وہاں موجود کھلونا، گیند وغیرہ واپس دلوانے کا وعدہ کریں۔

۔ اُنہیں کسی بھی اجنبی کے ساتھ تب تک نہ چھوڑیں جب تک کہ اُن کے کسی قابلِ اعتماد بالغ شخص نے ایسا کرنے کے لیے نہ کہا ہو۔

۔ محفوظ اور خطرناک اجنبی کے درمیان فرق کرنا سکھائیں۔ پولیس اہلکار، اساتذہ، سیکیورٹی گارڈ وغیرہ محفوظ اجنبی ہوتے ہیں، مگر احتیاط اور خبرداری کا اطلاق یہاں بھی ہوتا ہے۔

آپ ایک چھوٹے بچے کو اِن خطرات سے کس طرح بچاتے ہیں، اِس کا حتمی تعین آپ ہی کرسکتے ہیں۔ مگر ایسا نہ کرنے کا مطلب ایک مجرم کو آپ کی غیر موجودگی میں فائدہ اُٹھانے کی دعوت دینا ہے۔ انٹرنیٹ پر اِس حوالے سے کافی معلومات دستیاب ہیں۔ کسی حادثے کی صورت میں نہ صرف بچے کے لیے، بلکہ اپنے لیے بھی پیشہ ورانہ خدمات حاصل کرنے سے مت گھبرائیں۔ بچے صدمے سے جلد اُبھر جاتے ہیں مگر کسی حادثے کے بعد بڑوں کا اُن کی جانب رویہ اُن کے مستقبل کا تعین کرتا ہے۔

انگلش میں پڑھیں۔

یہ مضمون ڈان اخبار کے سنڈے میگزین میں 21 فروری 2016 کو شائع ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں