پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عثمان ڈار کے وکیل سکندر بشیر مہمند نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کے خلاف دائر نا اہلی کیس میں دلائل دیئے ہیں کہ خواجہ آصف نے نیشنل بینک آف ابوظہبی میں اکاؤنٹ کھلوانے کے لیے ابوظہبی کا ڈومیسائل جمع کرایا تھا جبکہ انہوں نے نیشنل بینک آف ابوظہبی کا اکاؤنٹ ٹیکس گوشواروں اور کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزیر خارجہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ محمد آصف کی نااہلی کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

کیس کی سماعت جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی۔

جس میں عثمان ڈار کے وکیل سکندر بشیر مہمند نے خواجہ محمد آصف نااہلی کیس میں ریکارڈ عدالت عالیہ میں جمع کرایا۔

وکیل عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف نے ملک سے باہر کاروبار بھی چھیایا، اس موقع پر جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ بیرون ملک ریسٹورنٹ بنانے کے لیے رقم کہاں سے آئی؟

مزید پڑھیں: خواجہ آصف نااہلی کیس: لارجر بینچ کی تشکیل کی سفارش

عثمام ڈار کے وکیل نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ خواجہ محمد آصف نے مختلف اوقات میں 2 کروڑ 20 لاکھ روپے اہلیہ اور بیٹی کے اکاؤنٹس میں منتقل کئے جبکہ وزیر خارجہ نے اہلیہ اور بیٹی کے اکاؤنٹس بھی ظاہرنہیں کئے۔

انہوں نے بتایا کہ خواجہ آصف نے گوشواروں میں کم شیئرز ظاہر کئے اور جولائی 2015 میں نیشنل بینک آف ابوظہبی سے تمام رقم نکال لی۔

ان کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف نے گوشواروں اور کاغذات نامزدگی میں 6 اکاؤنٹس کو ظاہر کیا اور ظاہر کئے گئے اکاؤنٹس میں تین پاکستان سے، ایک دبئی جبکہ دو نیویارک کے اکاؤنٹس ہیں۔

وکیل کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف نے نیشنل بینک آف ابوظہبی میں اکاؤنٹ کھلوانے کے لیے ابوظہبی کا ڈومیسائل جمع کرایا تھا جبکہ خواجہ آصف نے نیشنل بینک آف ابو ظہبی کا اکاؤنٹ ٹیکس گوشواروں اور کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیا۔

عثمان ڈار کے وکیل سکندر بشیر نے کچھ دلائل دیئے جبکہ وہ آئندہ سماعت میں قانونی نکات پر دلائل دیں گے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مذکورہ کیس کی سماعت یکم فروری تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال پی ٹی آئی کے عثمان ڈار کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت خواجہ محمد آصف کو نااہل قرار دینے کے لیے دائر کی گئی درخواست میں الزام لگایا گیا تھا کہ وفاقی وزیر خارجہ نے متحدہ عرب امارات کی کمپنی میں ملازمت کے معاہدے اور اس سے حاصل ہونے والی تنخواہ کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔

یاد رہے کہ خواجہ محمد آصف نے 2013 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے رہنما عثمان ڈار کو 21 ہزار ووٹوں سے شکست دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: خواجہ آصف کی نااہلی کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست

عثمان ڈار نے اپنی پٹیشن میں دعویٰ کیا تھا کہ خواجہ محمد آصف 2011 سے متحدہ عرب امارات کی کمپنی (آئی ایم ای سی ایل) کے ساتھ خصوصی مشیر کے طور پر وابستہ ہیں۔

مزید کہا گیا کہ خواجہ محمد آصف آئی ایم ای سی ایل کے کُل وقتی ملازم ہیں اور انہیں ملازمت کے معاہدے کے مطابق ماہانہ 50 ہزار درہم تنخواہ جاری ہوتی ہے۔

مذکورہ پٹیشن میں تنخواہ ظاہر نہ کرنے پر سابق وزیراعظم نواز شریف کو سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دینے کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا تھا۔

پٹیشن میں مزید کہا گیا تھا کہ خواجہ محمد آصف نے یہ تنخواہ وصول کی جو ان کے لیے قابل قبول اثاثہ ہے، تاہم انہوں نے یہ تفصیلات 2013 کے عام انتخابات کے دوران قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 110 کے لیے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیں۔

پٹیشنر نے دعویٰ کیا کہ انہیں حال ہی میں خواجہ محمد آصف کے اقامہ (ملازمت کا اجازت نامہ) اور تنخواہ کی تفصیلات کے بارے میں علم ہوا ہے جس پر خواجہ آصف کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا۔

پٹیشن میں نشاندہی کی گئی تھی کہ خواجہ محمد آصف کے اقامے کی حال ہی میں 29 جون 2017 کو تجدید کی گئی اور یہ 28 جون 2019 تک قابل استعمال ہے، اس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ خواجہ محمد آصف آئی ایم ای سی ایل کے مستقل ملازم ہیں اور یہ پاکستان کے آئین کے تحت لیے گئے حلف کی خلاف ورزی ہے۔

پٹیشن میں کہا گیا تھا کہ خواجہ محمد آصف اُس وقت بھی وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی کے عہدے پر موجود تھے جب وہ 2013 میں اس کمپنی کے مستقل ملازمت تھے، جب کہ وہ اس سے قبل پی پی پی کے دورِ حکومت میں بھی ان کے اتحادی کے طور پر وفاقی وزیر کے عہدے پر فائز رہے۔

پٹیشنر کا کہنا تھا کہ دونوں مرتبہ خواجہ محمد آصف نے کاغذات نامزدگی جمع کراتے ہوئے اپنی ملازمت اور اس سے حاصل ہونے والی تنخواہ چھپائی۔

تبصرے (0) بند ہیں