فیصل آباد کے علاقے جمیل آباد میں 30 جنوری کو 5 سالہ بچے کے ساتھ نامعلوم افراد کا اغوا کے بعد جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ بچے کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔

بچے کے والدین کا کہنا تھا کہ ان کا 5 سالہ بیٹا گھر سے باہر کھیلنے کے لیے گیا تھا تاہم شام تک اس کے واپس نہ آنے پر انہیں تشویش ہوئی جس کے بعد انہوں نے پولیس سے رابطہ کیا۔

مزید پڑھیں: لاہور میں بچوں کے اغوا کے حقائق اور شبہات

پولیس نے بچے کو زخمی حالت میں سرکاری اسکول کی حدود سے بازیاب کرایا۔

پولیس کے مطابق زخمی بچے کے گلے پر تیز دھار آلے سے کاٹے جانے کے گہرے نشانات تھے جس کے بعد اسے فوری طور پر جنرل ہسپتال غلام محمد آباد منتقل کیا گیا تھا جہاں بچے کے والدین نے اس کی شناخت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ بچے کی حالت اب خطرے سے باہر ہے تاہم وہ اب بھی ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

پولیس نے بتایا کہ واقعے پر پاکستان پینل کوڈ کی شق 363 اور 324 کے تحت ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے تاہم اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔

یہ بھی پڑھیں: `[کراچی: نومولو بچے کو اغواء کرنے والے ملزمان کا ریمانڈ][2]`

خیال رہے کہ قصور میں 6 سالہ بچی زینب امین کے ساتھ زیادتی اور قتل کے واقعے کے بعد بچوں کے ساتھ زیادتی اور تشدد کے واقعات زیادہ سامنے آنے لگے ہیں۔

9 جنوری کو 6 سالہ بچی زینب امین کی لاش کچرے کے ڈھیر سے ملنے کی خبر پر ملک بھر میں عوام کا شدید رد عمل سامنے آیا تھا۔

زینب کے ساتھ زیادتی اور قتل پر ملک بھر میں زینب کو انصاف اور مجرمان کو سخت سزا دلانے کے لیے احتجاجی تحریک کا آغاز ہوا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں