پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے مشال خان قتل کیس کے فیصلے اور مردان میں کم سن اسما کے قتل کے مبینہ مرکزی ملزم کی گرفتاری کے بعد گزشتہ کئی روز سے سپریم کورٹ اور دیگر حلقوں کی جانب سے تنقید کی زد میں آنے والی خیبرپختونخوا (کے پی) پولیس کی کارکردگی کو مثالی قرار دیا ہے۔

عمران خان نے کے پی کی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے مشال خان قتل کا فیصلہ سنانے پر پولیس کو شاباش دیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 'عدالت کی جانب سے مشال خان کیس کے فیصلے کے بعد ایک دفعہ پھر کے پی پولیس نے قاتل ہجوم کو قانون کے کٹہرے میں لا کر پروفیشنلزم کا مظاہرہ کیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے جہاں پولیس مرکزی ملزم سمیت ہجوم کے دیگر افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں کامیاب ہوئی ہے'۔

عمران خان نے ٹویٹ میں کہا کہ 'مشال خان اور اسما قتل دونوں مقدمات میں پولیس نے میڈیا اور سیاسی تنقید کے باوجود پروفیشنلزم اور ماڈل پولیس فورس کا مظاہرہ کیا اور بہترین کام کرتے ہوئے موثر نتائج دیے ہیں'۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کوہاٹ میں قتل ہونے والی میڈیکل کی طالبہ کے کیس پر ازخود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے کے پی پولیس کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کیس کی سماعت کے آغاز میں ریمارکس دیے تھے کہ دوسروں پر تنقید کی جاتی ہے لیکن کیا ان کی اپنی پولیس بہت اچھی ہے، فواد چودھری کہتے ہیں ان کی پولیس بہت مثالی ہے۔

عدالت نے کہا کہ ان کو طلب کر لیتے ہیں تاکہ انھیں معلوم ہوسکے کہ کے پی کی پولیس کتنی مثالی ہے جس کے بعد عدالت عظمیٰ نے فواد چوہدری کو فوری طور پر طلب کرلیا تھا۔

تاہم چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اس تنقید کے باوجود کے پی پولیس کی تعریف کی اور پاکستان کے دیگر صوبوں کی پولیس پر تنقید کرتےہوئے کہا کہ 'کے پی پولیس دیگر صوبوں کو تقلید کے لیے ایک رول ماڈل ہے'۔

یاد رہے کہ ہری پور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عبدالولی خان یونیورسٹی کے طالب علم مشال خان کے قتل کیس کے فیصلے میں ایک مجرم کو سزائے موت، 5 مجرموں کو 25 سال قید اور 25 مجرموں کو 3 سال قید جبکہ 26 افراد کو بری کرنے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں:مشال خان قتل کیس: ایک مجرم کو سزائے موت اور 5 مجرموں کو 25 سال قید کی سزا

پولیس کے مطابق اس کیس کا مرکزی ملزم عارف تاحال لاپتہ ہے جبکہ اس کے بارے میں بیرون ملک فرار ہونے کی بھی اطلاعات تھیں۔

دوسری جانب کے پی پولیس نے مردان میں قتل ہونے والی کم سن اسما کے مبینہ قاتل کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے اور وہ مقتولہ کا قریبی رشتے دار ہے۔

پشاور میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) صلاح الدین محسود نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ اسماء قتل کیس میں سی سی ٹی وی فوٹیج اور گواہ نہ ہونے کے باعث کافی مشکلات پیش آئیں اور ملزم تک جائے وقوع پر گنے کے کھیت میں ایک پتے سے ملنے والے خون کے قطرے کے ذریعے پہنچا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں