انسانی حقوق کے قومی کمیشن (این سی ایچ آر) کا کہنا ہے کہ پانچ سال کے دوران کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعات میں ہزارہ برادری کے 509 افراد ہلاک اور 627 زخمی ہوئے۔

انسانی حقوق کے قومی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کوئٹہ میں ہزارہ برادری کی بدحالی سے متعلق مایوس کن تفصیلات بتائی ہیں۔

رپورٹ میں بلوچستان کے محکمہ داخلہ کے ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا گیا ہے کہ کوئٹہ میں جنوری 2012 سے دسمبر 2017 کے دوران دہشت گردی کے متعدد واقعات میں ہزارہ برادری کے 509 افراد ہلاک اور 627 زخمی ہوئے۔

این سی ایچ آر بلوچستان کی رکن فضیلہ اَلیانی نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ’ان تمام قیمتی جانوں کا نقصان صرف ایک شہر کوئٹہ میں ہوا۔‘

تاہم ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی (ایچ ڈی پی) کے کوئٹہ ڈسٹرکٹ کے صدر بوستان علی کِشمَند نے دہشت گردی کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد رپورٹ سے کئی گنا زیادہ بتائی۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والا نوجوان قتل

انہوں نے کہا کہ ’اس عرصے میں ہزارہ برادری کے 200 سے زائد افراد تو صرف دو خودکش حملوں میں ہلاک ہوئے۔‘

این سی ایچ آر کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹارگٹ کلنگ، خودکش حملوں اور بم دھماکوں نے کوئٹہ میں بسنے والی ہزارہ برادری کی تعلیمی، کاروباری اور معاشی سرگرمیوں کو بُری طرح نقصان پہنچایا ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران فضیلہ الیانی کا کہنا تھا کہ ’خوف اور دھمکیوں نے ہزارہ افراد کو بیرون ملک ہجرت کرنے پر مجبور کیا۔‘

تاہم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہزارہ برادری کے تحفظ کے لیے فرنٹیئر کور (ایف سی) کی 19 پلاٹونز مری آباد اور ہزارہ ٹاؤن میں تعینات کی گئی ہیں۔

اس کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار دہشت گردی کے پے درپے واقعات کے بعد کوئٹہ سے تفتان جانے والے ہزاروں زائرین کو سیکیورٹی فراہم کرتے ہیں۔

رپورٹ میں نیشنل پارٹی کے سینیٹر کبیر محمد شاہی کا حوالے دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’بلوچستان میں بلوچ اور پشتون کا ہزارہ افراد کے ساتھ کوئی تنازع نہیں ہے۔‘

مزید پڑھیں: کوئٹہ: فائرنگ سے ہزارہ برادری کے افراد سمیت 5 جاں بحق

اسی طرح پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان کاکڑ کے حوالے سے بھی کہا گیا کہ ’ہم پشتون افراد ہزارہ برادری کی ہمیشہ مدد کرتے آئے ہیں اور مستقبل میں بھی کرتے رہیں گے۔‘

انسانی حقوق کے قومی کمیشن نے ہزارہ افراد کی ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے میڈیا کی رائے بھی طلب کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہزارہ برادری کے افراد کا کہنا تھا کہ قومی میڈیا کے مقابلے میں بین الاقوامی میڈیا ان کی زیادہ حمایت کرتا ہے۔

فضیلہ الیانی نے مزید کہا کہ ’ٹارگٹ کلنگ کے واقعات نے ہزارہ برادری کے بچوں کو تعلیم چھوڑنے پر مجبور کردیا ہے۔‘

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں