اسلام آباد: پاکستان ادارہ برائے شماریات (پی بی ایس) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال مارچ میں ملک کی افراطِ زر کی شرح 3.2 فیصد جبکہ گذشتہ مہینے مہنگائی کی شرح 3.8 فیصد رہی۔

واضح رہے کہ ادارہ شماریات، اشیاء کی ریٹیل اور ہول سیل قیمتوں کی معلومات اکھٹا کرتے ہوئے ماہانہ بنیادوں پر کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) مرتب کرتا ہے۔

یہ پڑھیں: روپے کی قدر میں کمی سے کیا فائدہ اور نقصان ہوتا ہے؟

پاکستان کے ادارہ شماریات کی افراط زر پر ماہانہ بنیادوں پر مرتب کی گئی رپورٹ میں اعدا دوشمار سامنے آئے ہیں۔

افراطِ زر کی یہ شرح حکومت کی جانب سے جولائی 2017 تا مارچ 2018 میں افراط زر کی مجموعی صورتحال 3.78 فیصد جو گزشتہ برس اسی دورانیے میں 4.01 فیصد تھی جس کی وجہ سے کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ بتایا جاتا ہے۔

ادارہ شماریات کے مطابق رواں مالی سال میں افراطِ زر کی شرح 6 فیصد متوقع تھی۔

اس اضافے کی بنیادی وجہ کھانے پینے کی اشیاء خاص طور پر سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

کھانے پینے کی اشیا میں افراطِ زر کی شرح سالانہ 0.1 فیصد جبکہ ماہانہ بنیاد پر 0.3 فیصد رہی جبکہ کھانے پینے کی چیزوں کے علاوہ دیگر چیزوں میں معمولی اضافہ 0.19 فیصد رہا۔

یہ بھی پڑھیں: روپے کی قدر میں کمی سے متعلق حکومتی فیصلہ کتنا ٹھیک؟ کتنا غلط؟

مارچ میں اخروٹ کی قیمت میں 22.3 فیصد، تازہ پھل میں 6.6 فیصد، چکن میں 4.4 فیصد، چائے میں 3.2، مچھلی میں 1.07 فیصد، گوشت 0.9 فیصد، کوکنگ آئل 0.48 فیصد، خشک میوہ جات میں 0.45 فیصد، چاول میں 0.44، خشک دودھ میں 0.28 فیصد، اچار میں 0.27 اور ڈیری مصنوعات پر 0.21 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

عالمی مارکیٹ میں گزشتہ مہینوں میں خام تیل کی قیمت میں اضافے کے منفی اثرات پاکستان کے صارفین پر بھی پڑے اور کھانے پینے کی چیزوں کے علاوہ دیگر اشیا میں افراطِ زر کی شرح میں اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی معاشی صورتحال مستحکم ہوئی، ورلڈ بینک کا اعتراف

مارچ میں کور انفلیشن (نان فوڈ نان انرجی) کی اشیاء کے حوالے سے مہنگائی کی شرح 5.8 فیصد رہی جبکہ گزشتہ چند مہینوں میں قیمتوں میں توازن دیکھنے میں آیا تھا۔

تعلیم اور صحت کے امور میں بھی سالانہ بنیاد پر بلترتیب 17.6 اور 4.7 فیصد اضافہ ہوا جبکہ تمباکو کی شرح 16.9 فیصد رہی۔


یہ خبر 3 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں