فیصل آباد: پولیس نے مبینہ طور پر اغوا، تشدد اور ہراساں کرکے ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے پر 8 مشتبہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا اور 5 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

پولیس کو واقعے کے بارے میں اس وقت معلوم ہوا جب نیوز چینلز نے 3 افراد کی جانب سے ایک شخص کو تشدد کا نشانہ بنانے اور ہراساں کرنے کی ویڈیو نشر کی۔

بعد ازاں متاثرہ شخص کی شناخت کاشان کے نام سے کی گئی جو عوامی کالونی کا رہائشی ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور میں طلبہ پر تشدد کی ویڈیو سامنے آگئی

متاثرہ شخص کو مکوں، لاتوں اور جوتوں سے مارا گیا تھا اور اس کے چہرے پر تشدد کے نشانات بھی دیکھے گئے۔

جھنگ بازار تھانے کے حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی درخواست پر ڈان کو بتایا کہ ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد پولیس نے متاثرہ شخص کے اہل خانہ کا پتہ لگایا اور ان کو شکایت درج کرانے کے لیے راضی کیا۔

کاشان کی والدہ سریہ بی بی نے اپنی درخواست میں کہا کہ ملزم اخلاق، احمد کوکا، عمر حیات، شاہزیب، احسن، رانا، چاند، اسامہ علی اور حمزہ کا ان کے بیٹے کے ساتھ پیسوں کا تنازع تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کاشان گل فشاں کالونی میں اپنے دوست سے ملنے گیا تھا جہاں مشتبہ افراد نے اسے اغوا کیا۔

یہ بھی پڑھیں: لڑکی کو تشدد کرکے قتل کرنے کی ویڈیو فیس بک پر نشر

انہوں نے بتایا کہ مشتبہ افراد، ان کے بیٹے کو افغان آباد میں واقع اخلاق کے گھر لے کر گئے جہاں انہوں نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملزمان نے ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے پر ویڈیو فیس بک پر ڈالنے کی دھمکی بھی دی تھی۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ متاثرہ شخص کی والدہ کی جانب سے شکایت ملنے پر پولیس نے چھاپہ مار کر 5 ملزمان، عمر حیات، حمزہ، احسن، اسامہ اور شاہزیب کو گرفتار کیا جبکہ مزید ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کاشان نے مشتبہ افراد کو چیک دیا تھا جو جعلی نکلا جس کے حوالے سے 26 مارچ کو ایک کیس بھی درج کرایا گیا تھا۔


یہ خبر 9 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں