اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریز نے عالمی برادری کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں جاری افراتفری دنیا کے امن واستحکام کے لیے خطرہ بن چکی ہے اور شام بدترین خطرے کے طور پر سامنے ہے۔

اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری نے کہا کہ 'سرد جنگ ایک نئے انداز میں انتقام کے ساتھ واپس آئی ہے'۔

انھوں نے کہا کہ امریکا اور روس کے درمیان کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے ماضی میں ہونے والے انتظامات اب نظر نہیں آرہے ہیں۔

انتونیو گوتریز نے مشرق وسطیٰ میں اسرائیل اور فلسطین کی تقسیم، شیعہ اور سنی اختلافات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مصر میں اخوان المسلمون اور کردوں کے حوالے سے نقطہ نظر کی مخالفت کی اور کہا کہ خطے میں عوام کو خطرات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس طرح کی خطرناک تقسیم کئی تنازعات کو جنم دے رہی ہے جو آپس میں مختلف زاویوں سے منسلک ہیں جبکہ ان میں سے کئی عالمی امن کے لیے خطرے کا باعث ہیں'۔

گوتریز نے خبردار کیا کہ مزید تقسیم بھی ممکن ہے جبکہ فلسطین اور اسرائیل کا تنازع ایک مرتبہ پھر مزید گھمبیر ہورہا ہے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینیوں پر فائرنگ اور دیگر مظالم پر تنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 'غزہ میں میں ہونے والے حالیہ پرتشدد واقعات میں کئی جانیں چلی گئیں اور کئی افراد زخمی ہوئے۔

انھوں نے فلسطین میں مظالم کے واقعات کی 'آزادانہ اور شفاف' تفتیش کے مطالبے کو ایک مرتبہ پھر دہرایا۔

یمن جنگ کے حوالے سے انھوں نے سیاسی حل پر زور دیا جہاں تین سال سے جاری جنگ میں 10 ہزار سے زائد شہری جاں بحق ہوچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لیبیا کے مسئلے کو ختم کرنے کا بھی بہترین وقت ہے اور یہ بہت ضروری ہے۔

گوتریز نے کہا کہ لبنان کی حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان ایک نئے تنازع سے بچنا بھی انتہائی ضروری ہے جو گزشتہ جنگ سے زیادہ پرتشدد اور تباہ کن ہوسکتی ہے۔

شام میں جاری جنگ کے حوالے سے بھی انھوں نے تشویش کا اظہار کیا جہاں کئی ممالک ایک دوسرے کے خلاف برسر پیکار ہیں تاہم انھوں نے شام میں ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کو بھی نمایاں کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

سید سلمان Apr 14, 2018 01:59am
آپ کے ادارے سے درخواست کی جاتی ہے کہ شام میں موجودہ صورتحال کا پس منظر اور شام میں موجود بین الاقوامی طاقتوں کا رجحان اور اس جنگ سے وابستہ ان کے فوائد کو تفصیلا بیان کیا جائے تاکہ سب لوگ حقیقت اور اس مسئلے کی جڑ کو جان سکے ۔ شکریہ ۔