بارسلونا : کیٹلونیا میں ہزاروں افراد نے 9 علیحدگی پسند رہنماؤں کے خلاف بغاوت کے الزامات عائد کرنے پر احتجاج کیا۔

یہ احتجاجی مظاہرے علیحدگی پسند رہنماؤں کی گرفتاری کے 6 ماہ بعد ہو رہے ہیں۔

کیٹلونیا کے رہنماؤں پر قومی فنڈز کے غلط استعمال، عوام کو بغاوت پر اکسانے اور مسلح بغاوت کے الزامات عائد ہیں، میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ الزامات ثابت ہونے پر ان رہنماؤں کو 30 سال کی قید ہوسکتی ہے۔

کیٹلونیا کے ان رہنماؤں پر یہ الزام بھی ہے کہ اسپین سے علیحدگی کے اقدام پر ملک میں پرتشدد انتشار پھیلا۔

احتجاجی ریلی میں شریک افراد نے علیحدگی پسند رہنماؤں کو سیاسی قیدی قرار دیا، جبکہ ان سے اظہارِ یکجہتی کے لیے پیلے رنگ کی پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا۔

مزید پڑھیں : اسپین سے آزادی: کیٹلونیا میں پولیس کی کارروائی، 337 افراد زخمی

اسپین کے جسٹس رافیل کیٹالا نے احتجاج کے لیے پیلے رنگ کے استعمال کو توہین آمیز قرار دیا۔

جسٹس رافیل کیٹالا نے کہا تھا کہ اسپین میں کوئی سیاسی قیدی نہیں ہے ، بلکہ سیاستدان قید میں ہیں۔

کیٹلونین میونسپل پولیس فورس کے اہلکار گارڈیا اربانا نے بتایا کہ تقریبا 3 لاکھ 15 ہزار افراد نے احتجاج میں شرکت کی۔

انہوں نے بتایا کہ احتجاجی مظاہرہ آزادی کے حامی گروہوں اے این سی اور اومینم نے کی طرف سے منعقد کیا گیا تھا، ان تنظیموں کےصدر بھی جیل میں قید 9 رہنماؤں میں شامل ہیں، جبکہ ان کے خلاف ابھی مقدمات کی سماعت شروع نہیں ہوئی، ان علیحدگی پسند رہنماؤں نے گذشتہ سال کیٹلونیا کے اسپین سے علیحدگی کی کوشش میں کردار ادا کیا تھا ۔

بارسلونا میں یہ احتجاج ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب جرمنی کے عدالت نے 10 روز قبل کیٹلونیا کے معزول صدر کارلس پیجڈی مونت کو بغاوت کے الزامات کے تحت اسپین کے حوالے کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

جرمنی کی عدالت نے کیٹلونیا کے معزول صدر کو ضمانت پر رہا بھی کردیا تھا ۔

تاہم ہسپانوی پراسیکیوٹرز نے گز شتہ ہفتے جرمنی کو نئی معلومات فراہم کیں تھیں، پراسیکیوٹرز پُر امید ہیں کہ نئی معلومات کارلس پیجڈی مونت کےخلاف تشدد کے استعمال کو ثابت کردیں گے، جس کی وجہ سے کیٹلونیا کے صدر کو بغاوت کے جرم میں اسپین کےحوالے کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں : بارسلونا میں کیٹلونیا کی علیحدگی کے خلاف مظاہرے

کارلس پیجڈی مونت پر بھی یکم اکتوبر 2017 کو کیٹلونیا کی آزادی کے لیے ریفرنڈم کروانے کے لیے قومی فنڈز کے غلط استعمال کے الزامات ہیں، تاہم عدالت نے اس ریفرنڈم کو غیر آئینی قرار دے دیا تھا۔

اکتوبر 2017 سے کیٹلونیا کی آزادی کے حامی گروہ اے این سی کے رہنما جورڈی سانچز اور اومنیم کے رہنما جورڈی سوئیکارٹ جیل میں ہیں، وہ بغاوت کے الزامات پر مقدمہ چلنے کے انتظار میں ہیں۔

دوسری جانب پراسیکیوٹرز کا کہنا تھا کہ ان دونوں افراد نے بارسلونا میں آزادی کے لیے احتجاجی مظاہروں میں مرکزی کردار ادا کیا، ستمبر میں ہونے والے اس مظاہرے کی وجہ سے پولیس کئی گھنٹے سرکاری عمارت میں پھنسی رہی تھی جبکہ ان کی گاڑیاں بھی تباہ کردی گئی تھیں۔

کیٹلونیا کی تحریک کی تحریک مرکزی کے رہنماؤں پر عوام کو علیحدگی کے لیے اکسانے کا الزام بھی ہے، ہسپانوی پولیس یکم اکتوبر کو ہونے والے ریفرنڈم کو نہیں روک سکی تھی۔

علیحدگی پسند رہنما جورڈی سانچز نے دسمبر 2017 میں ٹوئٹ کیا تھا کہ مجھے تشدد کے الزامات پر بہت دکھ ہوا ہے ، جس کی کوئی حقیقت نہیں۔

سانچز کو دسمبر میں قبل از وقت انتخابات کے ذریعے کیٹلونیا کے قانون ساز کے طور پر منتخب کیا گیا تھا، انہیں 2 مرتبہ کیٹلونیا کی نئی حکومت کے سربراہ کے لیے بھی نامزد کیا جاچکا، لیکن دونوں مرتبہ ایک جج نے انہیں حلف لینے کے لیے جیل سے جانے کی اجازت نہیں دی۔

علاوہ ازیں دیگر 7 کیٹلونین رہنما اسپین کی جیل میں ہیں، تمام علیحدگی پسند رہنما بغاوت کے مقدمے کی سماعت شروع ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔

کیٹلونیا اکتوبر 2017 سے سیاسی قید و بند کا شکار ہے، اسپین کی مرکزی حکومت نے یہ اقدام اس وقت اٹھایا، جب کیٹلونیا نے اسپین کے اتحاد سے یک طرفہ آزادی کا اعلان کیا تھا۔

ان حالات مں اگر کوئی نیا رہنما منتخب نہیں ہوپاتا تو 22 مئی کو کیٹلونیا کے علاقے میں انتخابات کروائے جائیں گے۔


یہ خبر 16 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں