قصور: سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دینے کے عدالتی فیصلے کے خلاف مبینہ طور پر احتجاج کرنے والے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے زیر حراست 45 کارکنان کی فی کس ایک لاکھ روپے مچلکے کے عوض ضمانت منظور کرلی۔

واضح رہے کہ پولیس کے مطابق ایف آئی آر میں مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں میں مقامی رکن قومی و صوبائی اسمبلی سمیت 80 افراد شامل ہیں۔

یہ پڑھیں: قصور: عدلیہ مخالف احتجاج پر مسلم لیگ (ن) کے 45 کارکن گرفتار

گزشتہ روز مجسٹریٹ عدالت کے احاطے میں پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں مسلم لیگ (ن) کے کارکناں کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ مشتبہ افراد کو عدالت میں دوپہر 3 بجے پیش کیا گیا جبکہ فیصلہ تقریباً ساڑے 4 بجے سنایا گیا، ضلعی حکومت کے عہدیداران اور پارلیمنٹرین کے علاوہ دیگر کو ہتھکڑی میں پیش کیا۔

زیر حراست ملزمان میں بیت المال کے چیئرمین ناصر خان اور مارکیٹ کمیٹی کے چیئرمین جمیل خان کو عدالت میں پیش نہیں کیا جا سکا تاہم ان کے بارے میں اطلاع موصول ہوئی کہ دونوں مشتبہ افراد کو سیکیورٹی اہلکاروں نے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

وکیل دفاع نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ناصر خان اور جمیل خان کے علاوہ کسی بھی ملزم نے عدلیہ اور انٹیلی جنس مخالف ریمارکس نہیں دیئے تھے، جس کی تصدیق ویڈیو سے ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے زیادہ سے زیادہ گرفتاری دکھانے کے لیے راہ گیروں اور پتھارے والوں کو گرفتار کیا۔

واضح رہے کہ درخواست گزار میجر (ر) حبیب الرحمٰن کمرہ عدالت میں کیس کی پیروی کے لیے نہیں آئے جبکہ مجسٹریٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جرم قابل ضمانت ہے اور فی ملزم ایک لاکھ روپے مچلکے پر ضمانت منظور کرلی۔

مجسٹریٹ نے ریمارکس دیئے کہ مچلکے جمع نہ کرائے جانے کی صورت میں ملزم کو جوڈیشل لاک اپ کردیا جائے گا۔

دوسری جانب عدالتی فیصلے کے بعد بیشتر زیر حراست افراد مچلکے جمع نہ کر سکے۔

مزید پڑھیں: احمدی مخالف تقریر: نواز شریف کا داماد کے بیان سے لاتعلقی کا اعلان

اس دوران ڈسٹرکٹ بار کونسل کے اراکین فہد اکرم اور عثمان خالد نے قصور ڈسٹرکٹ اور سیشن جج میں رکن قومی اسمبلی وسیم اختر اور رکن صوبائی اسمبلی نعیم صفدر کے خلاف دائر 2 پٹیشنز میں عدلیہ مخالف تقریر کا الزام عائد کیا تھا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ قصور میں زیر حراست مسلم لیگ (ن) کارکنوں سے اظہار ہمدردی کے لیے حکمراں جماعت کا کوئی بھی نمائندہ عدالت نہیں پہنچا۔


یہ خبر 20 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں