مشرقی بھارت میں نوعمر لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنانے اور اس کے گھر میں آگ لگا کر قتل کرنے کے واقعے کے بعد پولیس نے 14 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق مقامی پولیس افسر کا کہنا تھا کہ بھارتی ریاست جھارکھنڈ سے 16 سالہ لڑکی کو دیگر اہلخانہ کی غیر موجودگی پر جمعرات کے روز گھر سے اغوا کیے جانے کے بعد جنگل کے علاقے میں ’ریپ‘ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

متاثرہ لڑکی کے خاندان نے گاؤں کے کونسل میں واقعے کی شکایت کی جس نے جمعہ کے روز دو ملزمان کو 100 سِٹ ۔ اَپس کرنے اور 50 ہزار روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

مقامی عمائدین پر مشتمل گاؤں کی کونسلز بھارت کے طویل اور مہنگے عدالتی نظام کو نظرانداز کرتے ہوئے اکثر تنازعات کا حل نکالتی ہیں، اگرچہ ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں لیکن دیہاتوں میں بسنے والے لوگوں پر ان کا گہرا اثر و رسوخ ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: کشمیر میں بچی کا ریپ اور قتل مذہبی رنگ اختیار کرگیا

پولیس نے کہا کہ ’سزا سے ملزمان مشتعل ہوگئے اور والدین کو پیٹنے کے بعد لڑکی کو آگ لگادی۔‘

مقامی پولیس اسٹیشن کے انچارج افسر اَشوک رام نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ’دونوں ملزمان نے والدین کو مارا پیٹا اور اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ متاثرہ لڑکی کے گھر پہنچ کر اسے آگا لگادی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’واقعے میں مبینہ طور پر ملوث 14 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، تاہم مرکزی ملزم تاحال مفرور ہے۔‘

جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ راگھوبار داس کا کہنا تھا کہ وہ اس ہولناک واقعے پر افسردہ ہیں اور ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت میں 100 سالہ خاتون کا ’ریپ‘

واضح رہے کہ قوانین سخت کرنے کے باوجود بھارت میں جنسی تشدد کے واقعات مسلسل پیش آرہے ہیں۔

بھارت میں 2016 میں ’ریپ‘ کے تقریباً 40 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں