اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ نے سابق وزیر اعظم شوکت عزیز اور سابق وزراء سمیت متعدد افراد کے خلاف کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی شکایات کی تحقیقات کی منظوری دے دی۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر ز اسلام آباد میں منعقد ہوا۔

نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سابق وزیر اعظم شوکت عزیز، سابق وفاقی وزیر برائے پانی وبجلی لیاقت علی خان جتوئی، سابق سیکریٹری وزارت پانی وبجلی اسمٰعیل قریشی، سابق ایڈیشنل سیکریٹری وزارت پانی وبجلی محمد یوسف میمن، سابق جوائنٹ سیکریٹری وزارت پانی وبجلی غلام نبی منگریو، سابق سیکشن افسر وزارت پانی وبجلی عمر فاروق، سابق چئیرمین متبادل توانائی بورڈ ایئر مارشل (ر) شاہد حامد، سابق سیکرٹری اے ای ڈی بی نسیم اختر خان، سابق چیف ایگزیکٹو افسر اے ای ڈی بی عارف علاﺅالدین، سابق کنسلٹنٹ اے ای ڈی بی بشارت حسن بشیر کے خلاف بد عنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔

ملزمان پر مبینہ طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے بشارت حسن بشیر کو غیرقانونی طورپر کنسلٹنٹ تعینات کرنے کاالزام ہے، جس سے قومی خزانے کو 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔

مزید پڑھیں: نیب کی کراچی میں بڑی کارروائی، کروڑوں روپے برآمد

ایگزیکٹو بورڈ نے ای او بی آئی کی انتظامیہ اور بینک آف پنجاب لاہور کے افسران کے خلاف انکوائری کی منظوری دی۔

ای او بی آئی کی انتظامیہ پر مبینہ طور پر 3.8ارب روپے کے حصص بینک آف پنجاب لاہور میں غیرقانونی طور پرخریدنے کا الزام ہے۔

اجلاس میں لیاری ایکسپریس وے ریسیٹلمنٹ پراجیکٹ کراچی کے افسران و اہلکاروں کےخلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔

ملزمان پر مبینہ طور پراراضی کی چائنہ کٹنگ، کمرشل اور رہائشی پلاٹون پر قبضہ کا الزام ہے، جس سے قومی خزانے کو 279 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچا۔

یہ بھی پڑھیں: نیشنل بینک کے صدر کے خلاف نیب کی کارروائی کا آغاز

ایگزیکٹو بورڈ نے کوئٹہ سے سابق رکن قومی اسمبلی سید ناصر علی شاہ اور دیگر کے خلاف انکوائری کی بھی منظوری دی۔

ملزمان پر مبینہ طور پر غیرقانونی طور پر سرکاری کاغذات میں رہائشی پلاٹس کو کمرشل پلاٹس میں تبدیل کرنے کا الزام ہے۔

اجلاس میں وزیر اعلٰی سندھ کے سابق معاون خصوصی پہلاج مل کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔

ملزم پر مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے۔

بورڈ نے مبینہ طور پر میٹرو بس پراجیکٹ ملتان کیلئے غیرقانونی طور پر زمین خریدنے اور ٹھیکہ دینے کے مبینہ الزام کی تحقیقات کی منظوری دی۔

اجلاس کے دوران چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ بد عنوانی ایک کینسر ہے جسے جڑ سے اکھاڑنا انتہائی ضروری ہے جس کے لیے نیب بھر پور کوششیں کررہا ہے۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا مقصد انتقامی کارروائی نہیں،نیب کی وضاحت

انہوں نے کہا کہ تمام شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریاں اور تحقیقات قانون، میرٹ، شفافیت اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر منطقی انجام تک پہنچائی جائیں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیب کسی سے انتقامی کارروائی پر یقین نہیں رکھتا بلکہ ’احتساب سب کے لیے‘ کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے۔

نیب نے اجلاس کے حوالے سے کیے گئے فیصلوں سے متعلق واضح کیا کہ تمام انکوائریاں اور تحقیقات مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی گئی ہیں جو کہ حتمی نہیں۔

نیب کا کہنا تھا کہ تمام متعلقہ افراد سے قانون کے مطابق ان کا موقف معلوم کیا جائے گا تاکہ قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں