اسلام آباد: وزارت خارجہ نے گلگت بلتستان آڈر 2018 کے خلاف بھارتی احتجاج کو مسترد کردیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ ‘بھارت گلگت بلتستان آڈر کے خلاف منفی پروپیگنڈے کے ذریعے کشمیر میں معصوم اور نہتے شہریوں پر مظالم کو چھپا نہیں سکتا اور نہ ہی مقبوضہ کشمیر کی موجودہ ابتر صورتحال کو عالمی برادری کی نظروں سے اوجھل کر سکتا ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کلبھوشن کو بھارت کے حوالے ہرگز نہیں کرے گا، دفتر خارجہ

انہوں نے کہا کہ ‘حکومت پاکستان واضح طور پر گلگت بلتستان آڈر 2018 پر بھارتی احتجاج اور جموں و کشمیر سے متعلق اٹوٹ انگ کا بھارتی دعویٰ مسترد کرتا ہے’۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ تاریخی حقائق سے لے کر موجودہ زمینی حالات تک بھارتی دعویٰ محض چھوٹ پر مبنی ہے۔

ڈاکٹر فیصل نے دعویٰ کیا کہ پورا جموں و کشمیر ‘متنازع’ ریاست ہے جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی قرار داد نے متنازع قرار دیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے بھارتی وزیراعظم کے الزامات مسترد کردیے

ان کا کہنا تھا کہ ‘قرار داد کے مطابق اقوام متحدہ کی نگرانی میں شفاف اور غیر جانبدار جمہوری طریقے سے رائے شماری کرکے جموں و کشمیر کا مسئلہ حل کیا جانا شامل ہے’۔

اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری سمیت پاکستان کشمیریوں کے حق خود ارادیت پر یقین رکھتے ہیں لیکن بھارت اسے قبول کرنے پر آمادہ نہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ ‘بھارت غیر سنجیدہ احتجاج، غیر مستحکم اور غیر موزوں بیانات دینے سے گریز کرے اور اقوام متحدہ کی قرارداد پر عملدرآمد کے لیے سازگار ماحول پیدا کرے اور اپنا غیر قانونی تسلط ختم کرے تاکہ پاکستان اور بھارت کے مابین دہائیوں پر مشتمل تنازع ختم ہو اور کشمیر کے عوام اپنی امنگوں کے مطابق زندگی بسر کر سکیں’۔

یہ پڑھیں: بھارت نے مہم جوئی کی غلطی کی تو اسی کی زبان میں جواب دیں گے، پاکستان

واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں دفتر خارجہ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے گجرات اسمبلی انتخابات میں مداخلت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سازشوں پر انحصار کرنا بند کریں۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ بھارت کو اپنی انتخابی بحث میں سازشوں کے بجائے اپنی طاقت پر کامیابی حاصل کرنی چاہیے اور پاکستان کو اس میں گھیسٹنا نہ جائے، یہ عمل بالکل بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔


یہ خبر 28 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں