اسلام آباد: وزارت داخلہ نے عدالتی احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کو سابق آرمی چیف اور صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کا پاسپورٹ اور قومی شناختی کارڈ بلاک کرنے کی ہدایت دے دی۔

تاہم اس بارے میں نادرا حکام کا کہنا تھا کہ انہیں اب تک صرف زبانی احکامات موصول ہوئے ہیں جبکہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ اس سلسلے میں وزارت داخلہ کی جانب سے مراسلہ جاری کیا جاچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پرویز مشرف سنگین غداری کیس: جلد فیصلے کیلئے وفاقی حکومت کی اپیل

واضح رہے کہ پرویز مشرف کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک ہوجانے کے بعد ان کے بینک اکاؤنٹ منجمند ہوجائیں گے، اس کے علاوہ ان کے بین الاقوامی سفر پر بھی پابندی لگ جائے گی۔

خیال رہے کہ عدالت نے 8 مارچ کو پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کے دوران وزارت داخلہ کو ان کا پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک کرنے کی ہدایت کی تھی۔

تاہم ان ہدایات پراب تک عملدرآمد اس لیے نہ کیا جاسکا کہ عدالت کی جانب سے سابق صدر کو پیش ہونے سے متعلق عدالتی احکامات کی تعمیل کرنے کے لیے معینہ مدت فراہم کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس، درخواست سماعت کے لیے مقرر

عدالت نے وزارت داخلہ، خفیہ ایجینسیز، ڈویژن اور دیگر متعلقہ اداروں کو اس بات کے بھی احکامات دیئے تھے کہ اگر 7 روز کے دوران پرویز مشرف عدالت میں پیش ہونے کے لیے سیکیورٹی فراہم کرنے کی تحریری درخواست جمع نہیں کرواتے تو، ملک سے باہرموجود ان کی جائیداد کو ضبط کرنے اور انہیں گرفتار کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔

خیال رہے کہ سابق صدرپرویز مشرف کو 3 نومبر 2007 کو آئین معطل کر کے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے پر غداری کے مقدمے میں ملزم ٹھہرایا گیا تھا۔

تاہم پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے آخری روز جاری ہونے والے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک کرنے کی ان احکامات کے بارے میں نادرا کے ترجمان نے نہ ہی تردید کی نہ تصدیق۔

یہ بھی پڑھیں: غداری کیس میں پرویز مشرف پر فردِ جرم عائد

یاد رہے کہ مارچ 2013 میں سابق آرمی چیف پرویز مشرف خودساختہ جلاوطنی ختم کر کے ملک میں واپس آئے تھے، جس کے بعد عدالت نے ان کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کردی تھی۔

اس کے باوجود 3 سال بعد مارچ 2016 میں بیماری کو جواز بنا کرعلاج کے لیے وہ دبئی چلے گئے تھے اور تاحال نہیں لوٹے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں یکم جون 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں