امریکی ادارے ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق گزشتہ 6 ہفتوں میں امریکی سرحد پرغیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن کے نتیجے میں تقریباً 2 ہزار بچے اپنےوالدین سے بچھڑ چکے ہیں۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق 19 اپریل سے 31 مئی کے درمیانی عرصے میں 1 ہزار 995 بچے 1 ہزار 940 اہلخانہ سے بچھڑے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: امیگریشن احکامات پر گوگل اور فیس بک کو تشویش

اٹارنی جنرل جیف سیشنز کی جانب سے اعلان کردہ ‘زیرو ٹولرنس’ پالیسی کے تحت ہوم لینڈ سیکیورٹی حکام تمام غیر قانونی تارکین وطن کے کیسز کو کرمنل مقدمات کے حوالے کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ امریکی قوائد وضوابط کے مطابق غیرقانونی طور پر داخل ہونے والے والدین کے ہمراہ بچوں پر کوئی کرمنل کیس عائد نہیں ہوتا۔

ہوم لینڈ سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی تارکین وطن والدین کی گود سے روتے ہوئے بچوں کو زبردستی لینے کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد مقامی سیاستدانوں، چرچ گروپ اور بچوں کے تحفظ پر مشتمل غیر سرکاری تنظیموں نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔

بعض تارکین وطن نے بتایا کہ دودھ پیتے بچوں کو بھی ان کی ماؤں سے چھین لیا گیا۔

مزید پڑھیں: بحیرہ روم: 200 صومالی تارکین وطن ڈوب کر ہلاک

دوسری جانب ہوم لینڈ سیکیورٹی اینڈ جسٹس ڈیارٹمنٹ نے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام بچوں کی بہترین دیکھ بحال کی جاری ہے اور ذرائع ابلاغ پر نشر ہونے والی منفی خبریں حقائق کے منافی ہیں۔

دوسری جانب انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی نے تارکین وطن کے ساتھ برتا جانے والا رویہ قابل مذمت ہے اور بچوں اور بیٹیوں کو بطور پیادہ استعمال کرنے والے ظالم پالیسی سازوں کی وجہ سے امریکا میں خاندانی اقدار اور انسانی حقوق کی بنیادیں کمزور پڑ رہی ہیں۔

اعدادو شمار کے مطابق مئی اور 6 جون کے درمیانی عرصے میں اضافی 38 بچوں کو والدین سے الگ کردیا گیا جبکہ اپریل میں 55 اور مارچ میں 64 سےزائد بچوں کو قبضے میں لے لیا گیا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Noman Ahmed Shaheer Siddiqui Jun 17, 2018 11:02am
How come it is the fault of USA? If illegal immigrants are breaking the law, they will face the consequences. If separating kids form criminal parents is so problematic, we cannot send anyone with kids in jail as it also separates kids from parents?