سری نگر: مقبوضہ کشمیر کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کے استعفے کے بعد وادی میں گورنر راج نافذ کردیا گیا، اس سے قبل بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے جموں اور کشمیر کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) سے اتحاد ختم کردیا تھا جس کے بعد وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی مستعفی ہوگئی تھیں۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق دہلی میں پریس کانفرنس کے دوران بی جے پی کے رہنما رام مادیو نے اتحاد کے اختتام کے حوالے سے کہا تھا کہ ’بی جے پی کے لیے اب یہ ممکن نہیں رہا کہ وہ جموں و کشمیر میں اپنے اتحاد کو قائم رکھ سکے‘۔

مقبوضہ کشمیر کی موجودہ سیکیورٹی صورت حال کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’موجودہ سیکیورٹی صورت حال اور اس میں درپیش رکاوٹوں کے پیش نظر، ہمارا ماننا ہے کہ گورنر راج بہت ضرروی ہے‘۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: بھارت کا رمضان میں جنگ بندی کا اعلان

دہلی میں بی جے پی کے صدر امیت شاہ کے ساتھ ہونے والی ایک گھنٹے طویل ملاقات کے بعد بی جے پی کے 11 وزراء مستعفی ہوگئے۔

دونوں جماعتوں نے الیکشن کے بعد 2015 میں اتحادی حکومت قائم کی تھی تاہم ان دونوں جماعتوں کے درمیان متعدد معاملات پر نظریاتی اختلافات قائم رہے۔

ان کے اتحاد کو اس وقت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا جب رواں سال اپریل میں جموں اور کشمیر میں ایک 8 سالہ مسلمان بچی کو کئی روز تک گینگ ریپ کا نشانہ بنا کر قتل کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر کے مسئلے پر پاک-انڈیا مذاکرات ضروری ہیں، محبوبہ مفتی

بعد ازاں اس واقعے کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران بی جے پی کے 2 ورزا کی جانب سے واقعے کی تحقیقات سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کے سپرد کیے جانے کا مطالبہ کیا گیا تھا، جس کے بعد انہیں اپنی وزارت سے ہاتھ دھونا پڑے۔

یاد رہے کہ بی جے پی کا اتحاد ختم کرنے کا مذکورہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا تھا جب مرکزی حکومت نے اتوار کے روز کہا تھا کہ وہ رمضان المبارک میں جموں اور کشمیر میں ملتوی کیے گئے فوجی آپریشن کا دوبارہ آغاز کرنے جارہی ہے۔

حکومت نے مزید کہا تھا کہ آپریشن کا بھرپور آغاز کیا جائے گا اور ماضی کی طرح سرچ آپریشن سمیت دیگر کارروائیاں جاری رہیں گی تاکہ دہشت گردی کو ختم کیا جاسکے۔

مزید پڑھیں: مسئلہ کشمیر صرف مودی حل کرسکتے ہیں: محبوبہ مفتی

بعد ازاں ایشین نیوز انٹرنیشنل (اے این آئی) کے مطابق محبوبہ مفتی نے بی جے پی کی جانب سے اتحاد کے اختتام کے اعلان کے حوالے سے کہا کہ ’مجھے حیرانی نہیں ہوئی، ہم نے اتحاد، حکومت میں آنے کے لیے نہیں کیا تھا، اس اتحاد کا ایک بڑا مقصد تھا، جس میں جنگ بندی، وزیراعظم کا پاکستان کا دورہ اور نوجوانوں کے خلاف قائم 11 ہزار مقدمات سے دستبردار ہونا شامل تھا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں نے اپنا استعفیٰ گورنر کو بھجوا دیا ہے اور ان سے کہا کہ ہم مزید اتحاد کے خواہاں نہیں۔

واضح رہے کہ 17 سال میں پہلی مرتبہ جموں اور کشمیر میں رمضان المبارک میں آپریشن نہ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ فروری 2018 میں وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنے اتحادیوں کے برعکس موقف اپناتے ہوئے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کے معاملے پر دوطرفہ مذاکرات پر زور دے دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں