بلوچستان کے ضلع نصیر آباد میں گشت پر مامور پولیس وین کے قریب دھماکے کے نتیجے میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) عنایت بگٹی سمیت 6 افراد زخمی ہوگئے۔

پولیس کے مطابق اہلکاروں کی گاڑی کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ نصیر آباد کے علاقے منجو شوری میں گشت پر موجود تھی۔

امدادی ٹیموں نے جائے وقوع پر پہنچ کر زخمیوں کو ڈیرہ مراد جمالی کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر پہنچادیا، جبکہ ہسپتال میں ایمرجنسی بھی نافذ کردی گئی۔

پولیس اور تفتیشی اداروں نے جائے وقوع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ سرچ آپریشن بھی شروع کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: ’کوئٹہ ایف سی سینٹر پر حملہ کرنے والے افغان شہری تھے‘

زخمی ہونے والوں میں ڈی ایس پی عنایت بگٹی سمیت 3 پولیس اہلکار اور 3 راہگیر شامل ہیں۔

پولیس کے مطابق ڈی ایس پی عنایت بگٹی کی گاڑی کو ہدف بنایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ کچھ برسوں میں سیکیورٹی اداروں نے بلوچستان میں امن عامہ کی صورت حال کو بہتر کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔

تاہم شرپسند عناصر تخریبی کارروائیوں کی کوشش میں کامیاب ہوجاتے ہیں، پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں بلوچستان کے اہم کردار کی وجہ سے حکام دیگر ممالک کے خفیہ اداروں پر حالات خراب کرنے کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 2017: بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 242 افراد جاں بحق ہوئے

اس حوالے سے صوبائی حکومت متعدد مرتبہ یہ دعویٰ کرچکی ہے کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ’را‘، افغانستان کی خفیہ ایجنسی ’این ڈی ایس‘ کے ساتھ مل کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔

یاد رہے کہ 6 جون کو کوئٹہ کے علاقے ارباب کرم خان روڈ میں پولیس کی گاڑی پر حملے کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور دوسرا زخمی ہوگیا تھا۔

خیال رہے کہ 16 جون کو کوئٹہ میں سریاب روڈ پر قلی بنگلزئی کے قریب لیویز اہلکاروں کی گاڑی پر فائرنگ سے 3 اہلکار شہید ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ 17 اور 18 جون کو صوبہ بلوچستان میں دہشت گردوں کے حملوں میں لیویز اہلکار سمیت 6 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں