بلوچستان ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر سردار یار محمد رند کو 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے نا اہل قرار دے دیا۔

اپیلیٹ ٹربیونل اور ریٹرننگ افسر (آر او) نے یار محمد رند کے کاغذات نامزدگی کو جعلی ڈگری جمع کرانے، قتل اور اغوا کی کئی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں نامزد ہونے کی وجہ سے مسترد کردیا۔

جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس نظیر لانگو پر مشتمل بلوچستان ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ نے آر او اور ٹربیونل کے نااہل قرار دینے کے فیصلے کی توثیق کی۔

مزید پڑھیں: اکبر بگٹی کے پوتے کو الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی

عدالت میں سردار رند کی جانب سے ایڈووکیٹ سردار لطیف کھوسہ نے دلائل پیش کیے تھے۔

گزشتہ روز بینچ نے بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی-31 کوئٹہ سے امیدوار علی مدد جتک کی دائرہ کردہ اپیل پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے واضح کیا تھا کہ پی پی پی کے صوبائی صدر انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے۔

علی مدد جتک کو جعلی ڈگری کیس کے معاملے پر آر اور اور اپیلٹ ٹربیونل نے نااہل قرار دیا تھا جس کے بعد انہوں نے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

دو سابق وزراء کو بھی نا اہل قرار دے دیا گیا

اسی ڈویژنل بینچ نے سابق صوبائی وزیر میر فائق علی جمالی کو بھی انتخابات میں حصہ لینے سے نا اہل قرار دے دیا تھا۔

آر او نے ان کے کاغذات نامزدگی کو جعلی ڈگری جمع کرانے پر مسترد کیا تھا تاہم اپیلٹ ٹربیونل نے آراو کے فیصلے کے برعکس فیصلہ سناتے ہوئے جمالی کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: پی ٹی آئی، پی پی پی کے صوبائی صدور کے کاغذات نامزدگی مسترد

بعد ازاں سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ خان جمالی کے بیٹے محمد عمر جمالی نے ٹربیونل کے صدر کے فیصلے کو بلوچستان ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

واضح رہے کہ آئین کے مطابق چند مقدمات میں امیدوار کو ان کی رہائی کے بعد 5 سال تک انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوتی۔

انتخابات سے متعلق ایک اور اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے بلوچستان ہائی کورٹ نے سابق صوبائی وزیر بہرام خان اچکزئی کو انتخابی دوڑ میں حصہ لینے سے نااہل قرار دے دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں