کراچی: سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) اور شاہین ایئر لائن انٹرنیشنل کے درمیان ادائیگیوں کا تنازع سنگین صورت حال اختیار کرگیا جس کے باعث شاہین ایئر لائن کی پروازیں جزوی طور پر معطل ہونے کے خدشہ کا اظہار کیا جارہا ہے۔

سی اے اے حکام کا کہنا تھا کہ شاہین ایئر لائن کے سعودی عرب کے علاوہ دیگر بین الاقوامی فلائٹ آپریشنز کو آئندہ ہفتے سے معطل کیے جانے کا امکان ہے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے سی اے اے کے ترجمان پرویز جارج کا کہنا تھا کہ سول ایوی ایشن نے ابھی تک شاہین ایئر لائن کی اندرونِ ملک اور سعودی پروازوں کے لیے اپنی سہولیات اور خدمات معطل نہیں کی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: پائلٹس جعلی ڈگری کیس: ایئربلیو پر50ہزار شاہین ایئر پر ایک لاکھ روپے جرمانہ

ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈیڑھ ارب روپے کی عدم ادائیگی کے باعث شاہین ایئر لائن کی سعودی عرب کے علاوہ دیگر بیرونِ ملک پروازوں کے لیے سی اے اے کی خدمات اور سہولیات کا سلسلہ 16 جولائی سے منقطع کیا جانا تھا۔

ترجمان نے بتایا کہ اس سلسلے میں شاہین ایئر لائن کو پہلے ایک نوٹس کے ذریعے مطلع کیا جائے گا اور میڈیا کے ذریعے بھی اعلان کیا جائے گا تاکہ مسافروں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

مزید پڑھیں: شاہین ایئر حادثہ: پائلٹ کراچی سے گرفتار

تاہم اس حوالے سے جب شاہین ایئر لائن کی انتظامیہ سے بات چیت کی گئی تو ان کے نمائندے ذوہیب حسن کا کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ نے سول ایوی ایشن کی جانب سے 13 جولائی کو جاری کردہ مراسلے پر عملدرآمد روکنے کی ہدایت کی ہے، جس میں اتھارٹی نے سہولیات کی فراہمی روکنے کی دھمکی دی تھی۔

شاہین ایئر کے نمائندے کا مزید کہنا تھا کہ شاہین ایئر نے سی اے اے کا خط چیلنج کردیا ہے جو خود 1994 کے سول ایوی ایشن رول 373 کی خلاف ورزی ہے۔

اس کے ساتھ انہوں نے سول ایوی ایشن پر شاہین ایئر لائن کے ساتھ امتیازی سلوک رواں رکھنے کا الزام بھی عائد کیا جبکہ تجارتی حلقوں میں پھیلی افواہوں کی بھی تردید کی، جس میں کہا جارہا تھا کہ شاہین ایئر کو مالی مشکلات کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شاہین ایئر حادثہ: پائلٹ کے نشے میں ہونے کا انکشاف

انہوں نے بتایا کہ ایئر لائن نے حال ہی میں اردن سے 6 طیارے خریدے ہیں اور تمام ادائیگیاں وقت پر کی جارہی ہیں، صرف سول ایوی ایشن اور ایف بی آر کی کچھ ادائیگیوں کا تنازع ہے، اس کے ساتھ انہوں نے ایئر لائن فروخت کیے جانے کی افواہیں بھی مسترد کردیں۔

ان کا کہنا تھا کوئی ایک منافع بخش کاروبار کو کیوں فروخت کرنا چاہے گا۔


یہ خبر 17 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں