ملک کے عام انتخابات کے ذریعے ملک میں اقتدار میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) سمیت ملک کی دیگر اسپورٹس فیڈریشنز بھی نئے چہرے سامنے آئیں گے۔

انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جگہ کوئی اور جماعت کامیابی حاصل کرتی ہے تو یہی عمل دوبارہ دہرایا جائے گا اور وہ ہی لوگ پاکستان ہاکی فیڈریشن، پاکستان ٹینس فیڈریشن اور پاکستان کرکٹ فیڈریشن سمیت دیگر اداروں میں بڑے مناصب پر براجمان ہوں گے، جنہیں کامیاب جماعت ان عہدوں کے لیے مناسب تصور کرے گی۔

ہمیں حکومت کے سوا کسی اور کو مورد الزام ٹھہرانے کی ضرورت نہیں، جس کی جانب سے میرٹ پر سمجھوتہ ملک میں 25سال کے دوران کھیلوں کے زوال کی سب سے اہم اور بنیادی وجہ ہے۔ ایک فرد کو سسٹم کو تباہ کرنے کے لیے کسی لوہے کے سریے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ کام تو اعلیٰ سطح پر غلط لوگوں کو تعینات کر کے بھی کیا جا سکتا ہے۔

اگست 2015 میں مسلم لیگ (ن) کی سابقہ حکومت کے وزیر داخلہ احسن اقبال کے رشتے دار بریگیڈیئر ریٹائرڈ خالد کھوکھر کو یکدم پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) کا سربراہ مقرر کردیا گیا اور سابق اولمپیئن اختر رسول کو عہدہ چھوڑنا پڑا، کیونکہ جب انہیں عہدے سے ہٹایا گیا تو اس وقت تک وہ مسلم لیگ (ن) کے پسندیدہ آدمی نہ رہے تھے۔

ابتدائی طور پر بریگیڈیئر ریٹائرڈ خالد کھوکھر چاہتے تھے کہ انہیں پاکستان ٹینس فیڈریشن کا سربراہ مقرر کیا جائے اور انہوں نے اس کے لیے کاغذات نامزدگی بھی جمع کرائے تھے، لیکن ایوان اقتدار سے سلیم سیف اللہ کا انتخاب عمل میں آ گیا اور انہیں امیدوار کی حیثیت سے دستبردار ہونا پڑا۔

اگر کھوکھر کی زیر قیادت پی ایچ ایف کے تین سالہ دور کا جائزہ لیا جائے، تو کہ حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے پر فنڈز جاری کیے جانے کے باوجود کھیل کی ایک پرسوز شکل ابھر کر سامنے آتی ہے جس میں ہاکی مزید روبہ زوال رہی۔

ہاکی

2015: ملائیشیا میں منعقدہ یکے بعد دیگرے 2 جونیئر ایونٹس سلطان آف جوہر انویٹیشنل ٹورنامنٹ اور 8واں جونیئر ایشیا کپ نئی انتظامیہ کا پہلا امتحان تھا۔

جوہر باہرو میں منعقدہ 6 ملکی ٹورنامنٹ میں پاکستانی ٹیم نے سب سے آخری نمبر پر ٹورنامنٹ کا اختتام کیا اور کوائنٹن میں منعقدہ دوسرے ایونٹ کے فائنل میں بھارت کے ہاتھوں 2-6 سے شکست کے سبب پاکستان رنر اپ رہا۔ اس سال پاکستان کے لیے واحد کامیابی لکھنؤ میں منعقدہ جونیئر ورلڈ کپ میں رسائی تھی۔

2016: پاکستان کو انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے چیمپیئنز ٹرافی میں شرکت کے لیے خصوصی دعوت دی لیکن مالی مسائل کے سبب پاکستان ٹیم ایونٹ میں شرکت نہ کر سکی۔

جونیئر ٹیم بھی لکھنو میں منعقدہ ورلڈ کپ میں شرکت سے محروم رہ گئی۔ تاہم اس کے ساتھ ساتھ پاکستان نے ساؤتھ ایشین گیمز میں بھارت کو راؤنڈ مرحلے اور فائنل سمیت دو مرتبہ شکست دے کر ٹائٹل جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔

2017: اس سال حالانکہ ہونے والی سرگرمیوں میں نسبتاً بہتری آنا شروع ہو گئی لیکن مجموعی طور پر معاملات بہت بدترین رہے۔

انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کی جانب سے عالمی کپ میں شرکت کرنے والی ٹیموں کی تعداد 12 سے 16کرنے کی بدولت بھارت کے شہر بھوبھنیشور میں دسمبر 2018 میں منعقد ہونے والے ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم جگہ بنانے میں کامیاب رہی۔

پاکستان نے نیوزی لینڈ کے خلاف انہی کی سرزمین پر 5میچوں کی سیریز میں 1-2 سے کامیابی حاصل کی جبکہ دو میچز ڈرا ہوئے۔ اس دورے کے دوسرے مرحلے میں میزبان آسٹریلیا نے پاکستان کے خلاف 4ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں کلین سوئپ کیا۔ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان تعلقات اس وقت خراب ہو گئے جب میزبان ملک نے پہلی مرتبہ پاکستان کو 26ویں ازلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں شرکت کی دعوت نہیں دی اور ان کی برطانیہ کو شامل کیا گیا۔

پاکستان کی انڈر18 ٹیم نے ہوبارٹ میں منعقدہ فائنل میں نیو ساؤتھ ویلز کوشکست دے کر آسٹریلین نیشنل جونیئر ہاکی چیمپیئن شپ جیتی۔ لندن میں منعقدہ 10 ملکی ورلڈ ہاکی لیگ میں پاکستان کی ٹیم ساتویں نمبر پر رہی اور ورلڈ کپ 2018 کی فہرست سے باہر ہونے سے بال بال بچی۔

ہاکی برادری نے کھوکھر اور سیکریٹری شہباز سینئر سے شکستوں کی ذمہ داری لیتے ہوئے عہدے سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔

پاکستان نے ڈھاکہ میں منعقد 8ملکی ایشیا کپ میں تیسری پوزیشن حاصل کی جبکہ میلبورن میں ہونے والے 4 ملکی ٹیم میں پاکستان کا نمبر چوتھا ہی تھا۔

کراچی میں ہونے والے 9 کھلاڑی فی ٹیم پر مشتمل نشان حیدر ہاکی ٹورنامنٹ میں شبیر شریف کی ٹیم نے کامیابی حاصل کی جس میں ارجنٹائن اور آسٹریلیا کے 11کمتر درجے کے گول کیپرز نے بھی شرکت کی۔

خیبرپختونخوا ہاکی ایسوسی ایشن کے سیکریٹری سید ظاہر شاہ نے پشاور ہائی کورٹ میں پی ایچ ایف کے خلاف درخواست دائر کرتے ہوئے مالی بدعنوانی کے الزماات عائد کیے۔

انہوں نے الزامات عائد کیے پی ایچ ایف کو 3 سال میں وفاقی حکومت سے 44کروڑ روپے کے فنڈز ملے، جس میں سے 22کروڑ روپے کے فنڈز کراچی اور لاہور کی حبیب بینک کی شاخوں سے نقد کی صورت میں نکلوا لیے گئے، جو پی ایچ ایف کے آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ ان میں 12 کروڑ روپے اس وقت نکلوائے گئے جب پی ایچ ایف کے سربراہ علاج کے لیے پانچ ماہ کے لیے عہدے پر موجود نہیں تھے۔

پی ایچ ایف کے سربراہ نے اعلان کیا تھا کہ سب کے لیے یکساں کوچنگ کا نصاب متعارف کرایا جائے گا لیکن بدقسمتی سے آج تک ایسا نہ ہو سکا۔

ورلڈ الیون، جس میں 6 ملکوں نیدرلینڈ، آسٹریلیا، جرمنی، ارجنٹائن، نیوزی لینڈ اور اسپین کے کھلاڑی شامل تھے، اس نے پاکستان کی انڈر18 ٹیم کے خلاف کراچی اور لاہور میں 2 میچ کھیلے اور دنیا کو مثبت پیغام پہنچایا۔

اس موقع پر غیرملکی امپائروں سمیت کھیل کے 12 بڑے نام ہال آف فیم میں شامل کیے گئے۔

2018: عمان اور جاپان جیسی کمزور ٹیموں نے بھی کھیل کی دنیا پر اپنے گہرے نقوش چھوڑے اور فروری میں مسقت میں منعقدہ سہ ملکی سریز میں پاکستان اور عماد کا میچ 4-4 سے برابر رہا جبکہ جاپان اور پاکستان کا میچ 2-2 گول سے برابر رہا جس کے بعد جاپانی ٹیم نے فائنل میں پاکستان کو 2-3 سے زیر کیا۔

نیدرلینڈ سے تعلق رکھنے والے رولینٹ اولٹمنز مسقت جا کر پاکستان ٹیم کی کارکردگی دیکھی اور دوسری مرتبہ پاکستان کا کوچ بننے کی حامی بھرتے ہوئے یکم مارچ 2018 سے یکم مارچ 2020 تک کوچنگ کا معاہدہ کیا۔ اولٹمنز کی کوچنگ میں پاکستان نے گولڈ کوسٹ کے 10 ملکی کامن ویلتھ گیمز میں ساتویں پوزیشن حاصل کی جبکہ 37ویں اور تاریخ کی آخری چیمپیئنز ٹرافی میں تین مرتبہ کی چیمپیئن ٹیم آخری نمبر پر رہی۔

ملک کی ہاکی فیڈریشن میں 'بوگس الیکشن' کی گونج بھی سنائی دی جہاں پی ایچ ایف نے مداخلت کی اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر اپنی پسندیدہ لوگوں کو غیرقانونی طور پر ملک بھر میں عہدوں پر لگا دیا۔ اس سلسلے میں متعدد ایسوسی ایشنز نے طریقہ کار کو عدالتوں میں چیلنج کیا۔

اب ایشین گیمز قریب ہیں اور پی ایچ ایف نے اس میں فتح کو ہدف بنایا ہے تاکہ 2020 کے ٹوکیو اولمپکس میں براہ راست جگہ بنا سکے۔ البتہ یہ اتنا آسان نہ ہو گا کیونکہ جنوبی کوریا، بھارت، جاپان اور ملائیشیا پاکستان کو سخت مقابلہ دیں گے۔

ٹینس

سلیم سیف اللہ خان دسمبر 2014 میں دوبارہ پاکستان ٹینس فیڈریشن(پی ٹی ایف) کے دوبارہ صدر منتخب ہو گئے جس کی کسی نے بھی مخالفت نہ کی۔ جب انہوں نے باگ ڈور سنبھالی تو پاکستان ڈیوس کپ کے ایشین اوشیانا زون کے گروپ2 میں تھا اور تھائی لینڈ نے اپنی سرزمین پر انہیں 1-4 سے زیر کیا۔

2015: پاکستان نے فتح کے ساتھ سال کا آغاز کیا اور سال کا اختتام بھی اسی انداز میں کرتے ہوئے کویت کو فرسٹ راؤنڈ میں کولمبو کے مقام پر 2-3 سے مات دی، انڈونیشیا کو جکارٹا میں منعقدہ دوسرے راؤنڈ میں 1-3 سے ہرایا اور چائنیز تائی پے کو 3-2 سے ہراکر کر ایک دہائی بعد گروپ 1 میں جگہ بنائی۔

2016: فیورٹ چین نے فرسٹ راؤنڈ میں پاکستان کو 0-5 سے شکست دی۔ پاکستان کو کولمبو میں منعقدہ فرسٹ راؤنڈ میں بائی ملا جس کے بعد نیوزی لینڈ نے دوسرے راؤنڈ میں 0-5 سے کلین سوئپ کیا اور پاکستان نے تنزلی کے بعد 2017 کا آغاز گروپ 2 سے کیا۔

2017: پاکستان نے ایران کو اسلام آباد میں ہونے والے فرسٹ راؤنڈ میں 2-3 سے ہرایا۔ اس کے بعد ہانک کانگ چین کے خلاف واک اوور ملا اور تیسرے راؤنڈ میں تھائی لینڈ کو 2-3 ہراکر پاکستان نے 2018 میں گروپ 1 میں دوبارہ جگہ بنائی۔

2018: پاکستان نے جنوبی کوریا کو 0-4 سے زیر کر کے سال کا شاندار انداز میں آغاز کیا لیکن یہ تسلسل برقرار نہ رکھ سکا اور دوسرے راؤنڈ میں ازبکستان نے 1-4 سے مات دی۔

پاکستان میں ایک عرصے بعد انٹرنیشنل ٹینس کی واپسی ہوئی لیکن نوشتہ دیوار پڑھا جا سکتا تھا کیونکہ پاکستان کے صف اول کے دونوں ٹینس اسٹارز اعصام الحق اور عقیل خان نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا اور پاکستان کی تیسرے درجے میں تنزلی ہو گئی اور شاید ایک لمبے عرصے تک وہاں رہے۔

پاکستان ٹینس فیڈریشن اپنے معاملات چلانے کے لیے ایک مناسب سیکریٹری ڈھونڈنے میں ناکام رہی اور ساڑھے تین سال کے دوران تین افراد کا اس عہدے پر تقرر کیا گیا۔

کرکٹ

نجم سیٹھی کو پاکستان کے اس وقت کے وزیر اعظم اور کرکٹ بورڈ کے پیٹرن ان چیف نواز شریف نے اگست 2017 میں چیئرمین پی سی بی مقرر کیا۔ وہ اس سے قبل دو مختلف مواقعوں پر عبوری طور پر بھی پی سی بی کے چیئرمین رہے۔

اتفاقاً سرفراز کی زیر قیادت پاکستان کی ٹیم اچھے نتائج دے رہی ہے اور پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل) بھی ترقی کر رہی ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ موجودہ پی سی بی چیف اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے اور ''پرچی'' کے بجائے میرٹ کی بنیاد پر بہتر انتظامیہ کے لیے دروازے بند کردیں گے۔

حیران کن طور پر نجم سیٹھی نے عہدہ سنبھالنے کے صرف 3 ماہ کے اندر صرف ایک شخص اسلام آباد کرکٹ ایسوسی ایشن کے شکیل شیخ کو فائدہ پہنچانے کے لیے پی سی بی کے آئین میں تبدیلی کی۔

جب سیٹھی سے اس سوال کا جواب پوچھا گیا کہ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ نئی حکومت اپنی پسند کا فرد چیئرمین پی سی بی کے طور پر تعینات کرے گی تو انہوں نے کہا کہ اگر مجھے عام انتخابات کے بعد ہٹانے کی کوشش کی گئی تو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اس سلسلے میں مداخلت کرے گی۔

اس سلسلے میں انہوں نے پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ سید عارف حسن کے نقش پر چلنے کو ترجیح دی جو پاکستان میں کھیلوں کے گرتے معیار کے باوجود گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کا سہارا لیتے ہیں۔

اب وقت ہے کہ حکومت ملک کی صف اول کی اسپورٹس فیڈریشنز میں مداخلت اور نامزدگی کا سلسلہ بند کرے ۔ عہدوں پر تعینات موجودہ سربراہان کی طاقت کا نشہ بھی ختم ہونا چاہیے اور ان عہدوں کا اخبارات میں اشتہار دینا چاہیے۔

اگر ان چیزوں پر عملدرآمد ہوتا ہے تو انتظامیہ کی میرٹ اور شفاف طریقے سے انتخاب میں مدد ملے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں