الیکشن 2018 کے نتائج: سندھ میں ’موروثی سیاست‘ کا اثر ورسوخ برقرار

الیکشن 2018 کے نتائج: سندھ میں ’موروثی سیاست‘ کا اثر ورسوخ برقرار

تحریر: عبدالرشید


بالآخر الیکشن 2018 کا کامیاب انعقاد ہوا اور بلوچستان میں پیش آنے والے ایک دہشت گردی کے واقعے کے علاوہ ملک میں کہیں سے بھی کسی بڑے نا خوشگوار واقعے کی اطلاعات نہیں ملیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے 2018 کے انتخابات سے متعلق جاری نتائج کے مطابق صوبہ سندھ میں موروثی سیاست کا اثر و رسوخ برقرار رہا اور کوئی بھی آزاد اُمیدوار صوبائی اسمبلی کی نشست حاصل نہ کرسکا۔

مزید پڑھیں: غیر حتمی سرکاری نتائج جاری، پی ٹی آئی کو برتری حاصل

خیال رہے کہ 2013 کے انتخابات میں سندھ اسمبلی کی نشست پر 4 اُمیدواروں نے کامیابی حاصل کی تھی جن میں سید عبدالنبی شاہ نے پی ایس 73 جامشورو کم دادو سے، سید اعجاز علی شاہ شیرانی نے پی ایس 84 ٹھٹھہ ون سے، سید شاہ حسین شاہ شیرازی نے پی ایس 86 ٹھٹھہ تھری اور محمد علی مالکانی نے پی ایس 87 ٹھٹھہ فور سے کامیابی حاصل کی تھی۔

2008 کے انتخابات میں بھی کوئی آزاد اُمیدوار سندھ اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل نہیں کرسکا تھا جبکہ 2002 کے انتخابات میں صوبائی اسمبلی کی نشست پر 5 آزاد اُمیدواروں نے کامیابی حاصل کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات 2018:نگراں حکومت کو انتقالِ اقتدار کا عمل مکمل

دوسری جانب اس حوالے سے دیگر صوبائی اسمبلیوں کی بات کی جائے تو 2018 کے انتخابات میں پنجاب میں آزاد اُمیدواروں کی تعداد 28، بلوچستان میں 5 اور خیبرپختونخوا میں 6 آزاد اُمیدوار کامیاب ہوئے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق صوبائی اسمبلیوں میں آزاد اُمیدواروں کو ملنے والے ووٹوں کی تعداد کچھ یوں ہے کہ سندھ میں آزاد اُمیدواروں نے 7 لاکھ 81 ہزار 4 سو 27 ووٹ، پنجاب میں 62 لاکھ 3 ہزار 4 سو 66 ووٹ، خیبرپختونخوا میں 9 لاکھ 32 ہزار 7 سو 70 ووٹ، اور بلوچستان میں 3 لاکھ 14 ہزار 7 سو 85 ووٹ حاصل کیے۔

یہاں قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ مرکز اور صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں میں ہونے والے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین (پی پی پی پی) کے بعد آزاد اُمیدواروں نے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔

تاہم 2018 کے انتخابات میں 2 آزاد اُمیدوار قومی اسمبلی کی نشتوں پر کامیابی حاصل کرسکے، جن میں این اے 205 (گھوٹکی ٹو) سے آزاد امیدوار علی محمد خان مہر نے پیپلز پارٹی کے احسان اللہ کو شکست دی جبکہ این اے 218 (میر پور خاص ون) سے آزاد امیدوار علی نواز شاہ نے پیپلز پارٹی کے پیر حسان علی شاہ کو شکست دی۔

دیگر صوبوں کو دیکھا جائے تو انتخابات 2018 میں قومی اسمبلی کی نشست پر پنجاب سے 7، خیبرپختونخوا سے 4 اور بلوچستان سے ایک آزاد اُمیدوار قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کرسکا۔

مزید پڑھیں: پاکستان: آمریت بمقابلہ منتخب نمائندے

اس سے قبل ہونے والے انتخابات کے نتائج کے مطابق الیکشن 2013، 2008 اور 2002 میں قومی اسمبلی کی سندھ کی نشستوں پر ایک، ایک آزاد اُمیدوار نے کامیابی حاصل کی تھی۔