اسلام آباد: سینیٹ ارکان نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور بے قاعدگیوں پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے قیام کے بعد پارلیمانی کمیشن تشکیل دے کر معاملے کی تحقیقات کرائی جائے گی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ امور کا اجلاس پاکستان انسٹیٹیوٹ فار پارلیمنٹری سروس میں سینیٹر رحمٰن ملک کی صدارت میں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: ’انتخابات 2018 پہلے ہی دھاندلی زدہ ہوچکے ہیں‘

کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ انتخابات کے بعد بیلٹ پیپرز کچرا کنڈی، کچرا دان اور روڈ پر پائے گئے جو اس بات کی علامت ہے کہ لوگوں کا مینڈیٹ چوری ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ’اس معاملے کی مکمل انکوائری ہونی چاہیے‘۔

کمیٹی نے رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) اور رزلٹ مینجمنٹ سسٹم کی نامی کا بھی نوٹس لیا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے حکام نے کہا کہ آر ٹی ایس، نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے متعارف کرایا تھا۔

مزید پڑھیں: انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف پی ٹی آئی مخالف اتحاد کا احتجاج

کمیٹی کے چیئرمین نے سوال کیا کہ سسٹم کی نگرانی کی ذمہ داری کس تھی اور ای سی پی کے پاس ٹیکنیکل معاونت کیا تھی؟

انہوں الیکشن کمیشن کے حکام کو آئندہ اجلاس میں آر ٹی ایس کو ہیک سے بچانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے متعلق تفیصلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

رحمٰن ملک نے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی تجویز پیش کی، جس پر مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر چوہدری تنویر خان اور جاوید عباسی نے معاملے کی تحقیقات جوڈیشل کمیشن کے بجائے پارلیمانی کمیٹی سے کروانے کی سفارش کی۔

سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ راولپنڈی میں ایک پولنگ اسٹیشن میں 250 شہریوں نے ووٹ کاسٹ کیا جبکہ نتائج 300 ووٹ کا سامنے آئے۔

مزیدپڑھیں: انتخابات میں دھاندلی کرنے کے 9طریقے

پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہا کہ جمہوریت کے لیے ضروری ہے کہ الزامات سے متعلق مکمل تحقیقات کرائی جائیں لیکن پارلیمنٹری کمیٹی کے ارکان کو تحقیقات میں فنی مسائل کا سامنا ہوگا کیونکہ وہ اس کام کے لیے تربیت یافتہ نہیں۔

انہوں نے نادرا کے ڈائریکٹر جنرل سے میڈیا رپورٹس کے بارے میں استفسار کیا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ الیکشن کے دن آر ٹی ایس بالکل ٹھیک کام کررہا تھا۔

جس پر ڈی جی نے بتایا کہ نادرا کی جانب سے ایسا کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں