مٹھی: غذائیت کی کمی اور وائرل انفیکشنز کے باعث صوبہ سندھ کے صحرائی علاقے تھرپارکر میں مزید 4 نومولود دم توڑ گئے، جنہیں مٹھی میں قائم علاقے کے واحد سول ہسپتال میں علاج کی غرض سے لایا گیا تھا۔

چاروں بچے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہلاک ہوئے،بچوں کے ورثا نے صحافیوں سے سرکاری ہسپتال میں جان بچانے والی ادویات کی کمی کی شکایت بھی کی۔

اس ضمن میں محکمہ صحت کے اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ 4 مزید بچوں کی ہلاکت کے بعد رواں برس تھر میں جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد 397 تک پہنچ گئی ۔

یہ بھی پڑھیں: مٹھی میں غذائی قلت، 7 بچے جاں بحق

خیال رہے کہ تھر میں کھیتی باڑی اور روایتی فصلوں اور مویشیوں کے چارے کا مکمل طور پر انحصار بارشوں پر ہے، اور رواں برس اب تک بارشوں کا آغاز نہ ہونے سے تھر میں معاشی صورتحال انتہائی سنگین ہے جبکہ خشک سالی کی کیفیت ہے۔

اس ضمن میں متعدد مقامی لوگوں نے مویشیوں کے لیے بدین ، عمر کوٹ اور میرپورخاص سے دیگر علاقوں میں نقل مکانی شروع کردی ہے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ ڈاکٹر تنویر احمد نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ مذکورہ صورتحال میں غذائیت کی کمی کا شکار بچوں اور علاقے کے لوگوں کو مناسب اقدامات کر کے ریلیف فراہم کرے۔

مزید پڑھیں: تھر: آر او پلانٹس کی بندش کی تنبیہ، پانی کے بحران میں شدت کا خدشہ

ننگرپارکر سے پیپلز پارٹی کے نو منتخب رکنِ صوبائی اسمبلی قاسم سراج سومرو کا کہنا تھا متعلقہ حکام کی جانب سے تھر کی صورتحال پر مرتب کردہ رپورٹ کی روشنی میں پیپلز پارٹی کی حکومت جلد تھر کو خشک سالی سے متاثرہ علاقہ قرار دے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو تھر کی صورتحال پر سخت تشویش ہے اور پارٹی تھر میں خشک سالی کی کیفیت میں ریلیف فراہم کرنے کے لیے مستقل بنیادوں پر حل نکالنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں