پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے انٹیلی جنس بیورو( آئی بی) کو صوبے کے سرکاری اور پرائیویٹ ڈینٹل اور میڈیکل کالجز میں داخلوں کےلیے ہونے والے انٹری ٹیسٹ کاامتحانی پرچہ مبینہ طور پر لیک ہونے کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کردی اور ٹیسٹ رزلٹ کا اجرا بھی روک دیا۔

واضح رہے کہ میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلے کے لیے اس ٹیسٹ کا انعقاد اتوار کو ایجوکیشنل ٹیسٹنگ اینڈ ایویلوایشن ایجنسی (ای ٹی ای اے) نے کیا تھا۔

خیال رہے کہ ٹیسٹ والے روز وائرل ہوئی ایک ویڈیو میں دیکھا گیا کہ ایک شخص جس کا چہرہ واضح نہیں، ایک امتحانی پرچہ دکھاتے ہوئے بتارہا تھا کہ یہ ٹیسٹ سے ایک روز پہلے ہی لیک ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: پرچے لیک کرنے والے واٹس ایپ گروپوں کےخلاف کریک ڈاؤن

جس کے بعد خیبر پختونخوا کے اعلیٰ تعلیمی بورڈ نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں مبینہ طور پر پیپر لیک ہونے کی تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس کے فوری بعد اعلیٰ تعلیمی بورڈ کی جانب سےوزیراعلیٰ کو سمری ارسال کردی گئی، جس میں بورڈ نے پیپر لیک ہونے کی تحقیقات تین روز میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) سے کروانے کی تجویز دی تھی۔

تاہم جب مذکورہ سمری وزیراعلیٰ کو موصول ہوئی توچیف سیکریٹری کامران نوید بلوچ نے تحقیقات ایف آئی اے کی جگہ آئی بی سے کروانے کی تجویز دی جس کو وزیراعلیٰ نے منظور کرلیا، اس حوالے سے یہ بھی کہا گیا کہ ٹیسٹ کا انعقاد دوپہر 12 ہوا تھا جبکہ ویڈیو 3 بجے کے قریب وائرل ہوئی۔

مزید پڑھیں: پیپر لیک کرانے میں انٹر بورڈ کے اہلکار ملوث: ابتدائی رپورٹ

اس ضمن میں ای ٹی ای اے کےعہدیدار کا کہنا تھا کہ کوہاٹ اور مالاکنڈ میں انویجلیٹرز نے دو طالبعلموں سے موبائل فون برآمد کیے جس میں انہوں نےساڑھے 11 بجےامتحانی پرچہ کی تصویر کھینچی تھی اور اسے واٹس ایپ کے ذریعے دیگر لوگوں کو ارسال کیا تھا، دونوں طالبعلموں کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی۔

اس سلسلے میں ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ امیدواروں کو معروضی سوالات کے جوابات امتحان گاہ سے باہر سے فون کے ذریعے بتانا ممکن نہیں، ان کا مزید کہنا تھاکہ سخت چیکنگ کے باوجود طالبعلموں کےکمرہ امتحان میں موبائل فون کے ہمراہ داخل ہونے کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے کام پرائیویٹ کوچنگ کرتے جوطالبعلموں کو اس کی تربیت دیتے ہیں اور وقت سے پہلےامتحانی پرچہ حاصل کر کے فخر سے سب کو بتاتے ہیں جبکہ ویڈیو کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ای ٹی ای اے کے ماہرین کے جائزےکے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ ویڈیو کی تاریخ میں ردوبدل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: فوٹو لیک اور آئی بی کے کردار کے معاملے پر فیصلے کا مطالبہ

ذرائع کے مطابق انٹری ٹیسٹ کے نتائج میں صرف 2 امیدوار کل 800 نمبروں میں سے 700 لینے میں کامیاب ہوئے، اگر امتحانی پرچہ لیک ہوتا تو مزید امیدواروں کے نمبر اتنے زیادہ ہوتے جیسا کہ 2015 میں ہوا تھا اور قبل از وقت امتحانی پرچہ لیک ہونے سے 17 سو سے زائد امیدواروں نے 7 سو یا اس سے زیادہ نمبر لیے تھے۔

خیال رہے کہ انٹری ٹیسٹ میں 23 ہزار 4 سو 60 طلبہ جبکہ 14 ہزار 6 سو 2 طالبات نے شرکت کی اور اس ٹیسٹ کا انعقاد 7 مختلف مقامات پر کیا گیا تھا۔


یہ خبر 21 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں