نئی دہلی: بھارت میں جعلی خبریں پھیلا کر لوگوں کو چور یا اغوا کار قرار دے کر انہیں نذر آتش کیے جانے کے واقعات میں تیزی کے باعث نئی دہلی انتظامیہ نے واٹس ایپ اور فیس بک انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ غیر مصدقہ اطلاعات کی روک تھام کے لیے مؤثر قدم اٹھائے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق بھارت میں گزشتہ 2 ماہ کے دوران مشتعل ہجوم نے 20 افراد کو قتل کیا۔

**یہ بھی پڑھیں: بھارت میں جھوٹی خبر پر خاتون قتل، 14 زخمی **

بھارت کے وزیراطلاعات روی شنگر پرشاد نے واٹس ایپ کے چیف ایگزیگٹو کرس ڈینیل سے ملاقات کی اور واٹس ایپ کے ذریعے پھیلنے والی جعلی خبروں کے حوالوں سے تبصرہ کیا۔

وزیراطلاعات نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’انتظامیہ کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کرنے اور ساتھ ہی واٹس ایپ کے غلط استعمال سے متعلق آگاہی مہم شروع کرنے پر زور دیا گیا‘۔

ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق روی شنکر پرشاد نے واضح کیا کہ انہیں واٹس ایپ کے ایگزیکٹو نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ نئی دہلی کے مطالبے کے پیش نظر فوری اقدامات اٹھائیں گے جس کے تحت بھارت میں رابطے کے لیے ایک نیا دفتر کھولا جائے گا تاکہ شکایات دور کی جا سکیں۔

مزید پڑھیں: جعلی خبروں کا پتہ لگانے کا فیس بک سروے سامنے آگیا

خیال رہے کہ بھارتی حکومت نے واٹس ایپ کے ذریعے پھیلنے والی خبروں اور اس کے نتیجے میں ہلاکتوں کے باعث واٹس ایپ انتظامیہ پر دباؤ ڈالا ہے۔

اس سے قبل واٹس ایپ نے رواں برس جولائی میں اقدامات اٹھا تے ہوئے پیغامات بھیجنے کی حد مقرر کردی تھی اور اس ضمن میں مقامی اخبارات میں آگاہی مہم بھی چلائی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں