کراچی: سندھ گورنر ہاؤس 7 ستمبر سے فیملیز کے لیے کھول دیا جائے گا جہاں وہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے آفس اور ان کے تحریر کردہ تاریخی مضامین دیکھ سکتے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ فیملیز گورنر ہاؤس کے گیٹ نمبر ون سے اپنے شناختی کارڈ جمع کراکے داخل ہو سکتی ہیں۔

علاوہ ازیں انہوں نے واضح کیا کہ اسکول کے بچوں کے لیے تعلیمی دورے بھی منعقد کیے جاسکیں گے، جس میں انہیں قائد اعظم کے مضامین دکھائے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: گورنر سندھ عمران اسماعیل کی مزار قائد پر حاضری

اس ضمن میں انہوں نے بتایا کہ گائیڈ ٹور کے ذریعے بھی شہری گورنر ہاؤس میں تاریخی ورثہ مثلاً عمارت، آفس، کمرے، کرسیاں اور ٹیبل سمیت دیگر تاریخی اشیاء دیکھ سکیں گے۔

گورنر سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو چاروں صوبوں میں موجود گورنر ہاؤسز کے مستقبل سے متعلق سفارشات تشکیل دے گی۔

اس سے قبل مشیر قانون سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا تھا کہ ’گورنر ہاؤس سندھ کی ملکیت ہے، اسے میوزیم بنایا جائے گا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’تحریک انصاف، گورنر ہاؤس کو عوامی مقام کے طور پر تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تو سندھ حکومت اسے میوزیم بنائے گی‘۔

مزید پڑھیں: عمران خان بھی وفاداروں کو نوازیں گے، یہ امید ہرگز نہیں تھی

گورنر سندھ عمران اسماعیل نے واضح کیا کہ کمیٹی کی پیش کردہ سفارشات کی روشنی میں گورنر ہاؤسز کے مستقبل کا فیصلہ ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں عمران اسماعیل نے کہا کہ وہ بطور گورنر، گورنر ہاؤس کے دو کمرے اور ایک کار استعمال کررہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ 15 یا 16 ستمبر کو کراچی کا دورہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں: گورنر سندھ محمد زبیر نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا

واضح رہے کہ وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا تھا کہ گورنر ہاؤسز میں ہمارا کوئی گورنر نہیں بیٹھے گا اور دانشوروں پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی ہے جو ہمیں بتائے گی کہ کیا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ وزیر اعظم ہاؤس کو اعلیٰ ترین یونیورسٹی بنائیں گے جہاں تحقیق ہوگی اور دنیا سے بڑے بڑے اسکالرز کو بلائیں گے جبکہ یہ یونیورسٹی اعلیٰ طرز کی ہوگی۔

عمران خان کے نئے پاکستان کے لیے کیے گئے وعدوں میں ’وزیر اعظم ہاؤس کو تعلیمی مقاصد کے لیے استعمال کیے جانے کا وعدہ‘ بھی شامل تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں