پشاور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی نومنتخب حکومت نے اپنے ہی پچھلی حکومت میں قائم کردہ خیبر پختونخوا احتساب کمیشن (کے پی ای سی) کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ 4 سال قبل قائم احتساب کمیشن کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی ہے۔

خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان کی صدارت میں صوبائی کابینہ کے اجلاس میں احتساب کمیشن کو ختم کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا گیا۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے انتخابی وعدے کے تحت غیر جانبدار احتسابی ادارہ 'کے پی ای سی' 2014 میں قائم ہوا تھا۔

تاہم یہ ادارہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں مکمل ناکام رہا۔

سال 2016 میں کے پی ای سی کے پہلے ڈائریکٹر جنرل حامد خان کی مدت ملازمت ختم ہونے کے بعد پی ٹی آئی نے کوئی سربراہ تعینات نہیں کیا تھا۔

اس دورن ادارے کے دو حصوں بشمول ڈائریکٹوریٹ اور کمیشن کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا اور یوں احتساب کا یہ ادارہ غیر فعال ہوگیا۔

صوبائی حکومت کے ترجمان شوکت یوسفزئی نے بتایا کہ حکومت قومی احتساب بیورو (نیب) اور انسداد کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی موجودگی میں کے پی ای سی پر خرچہ نہیں کرسکتی۔

انہوں نے واضح کیا کہ محکمہ قانون کے پی ای سی میں زیر التوا مقدمات اور دیگر امور پر فیصلہ کرے گا۔

حکومتی ترجمان نے کے پی ای سی کی تشکیل کو قومی خزانے کے لیے نقصان کے تاثر کو رد کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے نیب کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے کے پی ای سی تشکیل دیا تھا۔

شوکت یوسفزئی نے کہا کہ نیب اور انسداد کرپشن کے ادارے فعال ہوں گے تو نومنتخب حکومت بھی مستحکم ہوگی۔

اس حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری صحت سہولت پروگرام معذور سمیت 65 سال کی عمر سے زائد افراد پر محیط ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت شعبہ صحت، اراضی اور اطلاعات سے کرپشن کا خاتمہ کرے گی اور اس مقصد کے لیے مانیٹرنگ سیل قائم کرے گی۔

ترجمان نے واضح کیا کہ کابینہ کے اجلاس میں صوبے کی پولیس میں اصلاحات سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا گیا، جبکہ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے جوڈیشل ریفارمز کے لیے مشورہ کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں