اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کی تحقیقات میں بتایا گیا ہے کہ غیرملکی کمپنیوں کے ٹیکسز میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ ان کے مجموعی کاروبار میں 62 فیصد اور منافع میں 218 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

مذکورہ اعداد و شمار نیب کی جانب سے سیگریٹ کے تین سطحی ٹیکس کے نظام میں تحقیقات کے بعد سامنے آئے۔

پاکستان میں بنائی جانے والی سیگریٹ کے لیے ماضی میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا 2 سطحی نظام ہوا کرتا تھا، جبکہ 18-2017 سے قبل فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سیگریٹ کے پیکٹ کی رٹیل پرائس کی بنیاد پر طے کی جاتی تھی۔

اس نظام کے مطابق 88 روپے سے زائد قیمت والے پیکیٹ پر 74.12 روپے اور اس سے کم قیمت والے پیکیٹ پر 32.98 روپے لیے جاتے تھے۔

مزیر پڑھیں: ایف بی آر ٹیکس اصلاحات کے نفاذ میں بڑی رکاوٹ بن گیا

تاہم تیسری سطح کے نظام کے بعد اب جس پیکیٹ کی قیمت 90 روپے سے زائد ہوگی اس پر 74.80 روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لی جاتی ہے۔

اسی طرح 58.5 روپے سے زائد روپے والے پیکیٹ پر 33.4 روپے جبکہ 58.5 سے کم روپے والے پیکیٹ پر 16 روپے ایکسائز ڈیوٹی لگائی گئی تھی۔

رواں مالی سال کے بجٹ کے اعلان کے وقت ایف بی آر نے سیگریٹ بنانے والی کمپنیوں کو اپنی مصنوعات کو پہلی سطح سے دوسری سطح پر لانے سے روک دیا تھا تاہم دوسری سطح سے تیسری سطح پر لانے کی اجازت تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سیگریٹ کا دھواں پاکستان میں ہزاروں بچوں کی اموات کی وجہ

نیب کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ اس نظام نے غیرملکی کمپنیوں کو اپنی ایک پروڈکٹ کے علاوہ باقی تمام مصنوعات کو پہلی سطح سے دوسری یا تیسری سطح تک لانے کی اجازت دے دی تھی جس کے نتیجے میں 86 فیصد غیر ملکی برانڈز نے کم سے کم فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ادا کی۔

ماضی میں سیگریٹ بنانے والی کمپنیوں کو 87 فیصد سیل کے بعد اپنے فی پیک پر بھی 32.98 روپے ادا کرنے ہوتے تھے، تاہم 3 سطحی نظام کے متعارف ہونے کے بعد انہیں 86 فیصد سیل پر صرف 16 روپے فی پیکٹ ٹیکس ادا کرنا ہوتا ہے۔

نیب حکام نے بتایا کہ اس نظام کے بعد کمپنیوں نے سیگریٹ کے پیکیٹس پر کمی اور انہیں کم سے کم ٹیکس ادا کرنا پڑا جس کے نتیجے میں ان کے سیلز میں اضافہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: 'پاکستان 5 ہزار ارب روپے تک ٹیکس وصول کر سکتا ہے'

ان کا مزید کہنا تھا کہ نئے ٹیکس نظام کی وجہ سے صرف 2 غیرملکی کمپنیوں کو 33 ارب روپے ٹیکس سے چھٹکارا ملا۔

واضح رہے کہ پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی سفارشات کے بعد نیب نے تحقیقات کا آغاز کیا جن میں یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ سیگریٹ بنانے والی کمپنیوں کو نئے ٹیکس نظام کی وجہ سے بڑے پیمانے پر فائدہ پہنچ رہا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان کے آڈیٹرل جنرل نے بھی سیگریٹ سیکٹر میں ٹیکس کی کمی کے بعد ملے جلے مشاہدات پیش کیے تھے۔


یہ خبر 9 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں