اسلام آباد: حکومت نے اپوزیشن کی درخواست پر آج ہونے والا مشترکہ پارلیمنٹ اجلاس ملتوی کردیا۔

واضح رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جمعرات (آج) کو طلب کیا تھا جس میں وہ بطور صدر اپنا پہلا خطاب کرنا تھا تاہم خاتون اول بیگم کلثوم نواز کی لندن میں نماز جنازہ کے پیش نظر اجلاس ملتوی کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جمعرات کو طلب

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ڈان کو بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر حکومت نے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کی اور ساتھ ہی اپوزیشن نے بھی مشترکہ اجلاس ملتوی کرنے کی درخواست کی۔

حکومت نے ارادہ ظاہر کیا تھا کہ نئی قومی اسمبلی کا پہلا ریگولر اجلاس 14 ستمبر بروز جمعہ کو ہوگا، جس میں وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر رواں مالی سال کے اگلے 10 ماہ کے لیے نیا مالی بل (بجٹ) پیش کریں گے۔

اس ضمن میں حکومت کی جانب سے تمام سیاسی جماعتوں کو سمن جاری کیا تاہم پاکستان مسلم لیگ (ن) نے حکومتی فیصلے پر احتجاج کیا کہ بیگم کلثوم کی موت کی وجہ سے پارٹی نے تین روز کے لیے سیاسی سرگرمیاں معطل کردی ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے ڈان کو بتایا کہ پارٹی نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے بات کی جنہوں نے حکومتی قیادت اور اسپیکر اسد قیصر سے درخواست کی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس ملتوی کردیا جائے۔

مزیدپڑھیں: پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جمعرات کو طلب کیے جانے کا امکان

دوسری جانب پریس کانفرس میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ایف) کے چیف مولانا فضل الرحمٰن نے بھی مسلم لیگ (ن) کی درخواست پر حکومت سے مشترکہ اجلاس ملتوی کرنے کا کہا تھا۔

بعدازاں حکومت نے قومی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس روز پیر 17 ستمبر کو طلب کرلیا جس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کریں گے اور صدر عارف علوی پہلا باقاعدہ خطاب کریں گے۔

صدر کے خطاب کے لیے تمام صوبوں کے گورنرز اور وزرائے اعلیٰ سمیت مسلح افواج کے سربراہان اور غیر ملکی سفراء کو بھی دعوت نامے جاری کیے جا چکے ہیں، صدر مملکت پارلمیںٹ سے اپنے خطاب میں حکومت کو آئندہ ایک سال کے لیے پالیسی گائیڈ لائن دیں گے۔

واضح رہے کہ پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ سے صدر مملکت کا خطاب آئینی تقاضا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’انتخابات 2018 پہلے ہی دھاندلی زدہ ہوچکے ہیں‘

دوسری جانب اپوزیشن نے کا کہنا ہے کہ اگر حکومت پارلیمنٹ میں اجلاس کی کارروائی بہتر انداز سے چاہتی ہے تو 25 جولائی کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف پارلیمانی کمیشن تشکیل دیا جائے۔

گزشتہ ہفتے لاہور میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے وزیر اعظم عمران خان سے کہا تھا کہ وہ پارلیمانی کمیشن تشکیل دینے کا اپنا وعدہ پورا کریں اور مستقبل میں دھاندلی روکنے کے لیے باقاعدہ مربوط نظام وضع کریں۔


یہ خبر 13 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں