پنجاب کے علاقے میاں چنوں میں پولیس گردی کا ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے جس میں پولیس نے ایک زیر حراست نوجوان کو ٹارچر سیل میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

تھانہ تلمبہ پولیس نے ناجائز اسلحہ رکھنے کے الزام میں عدنان کو حراست میں لیا تھا۔

نواجون کا کہنا تھا کہ پولیس نے ساری رات اسے چارپائی کے ساتھ اُلٹا باندھ کر تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کی کمر پر ڈنڈؤں اور جوتوں سے اتنا تشدد کیا گیا کہ جسم پر زخم ہوگئے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں تشدد کے خلاف مؤثر قانون سازی کا فقدان

پولیس تشدد کا شکار ہونے والے متاثرہ نوجوان کا کہنا تھا کہ پولیس والے اس سے زبردستی ناجائز اسلحہ رکھنے کی بات منوانا چاہتے تھے۔

متاثرہ نوجوان نے الزام لگایا کہ تشدد کرنے والے تفتیشی افسر نے شراب پی رکھی تھی۔

ذرائع کے مطابق گاؤں 16 ایٹ بی آر کے رہائشی عدنان کی میڈیکل رپورٹ میں تشدد ثابت ہوا ہے۔

بعد ازاں اہلیان علاقہ نے پولیس گردی کے خلاف شدید احتجاج کیا اور واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف نعرے لگائے۔

یہ بھی پڑھیں: چترال : مبینہ پولیس تشدد سے ایک شخص ہلاک

ذرائع کے مطابق نوجوان پر تشدد کرنے والوں میں اے آئی ایس محمد عاشق اور اہلکار اسلم ملکانہ سمیت 5 کانسٹیبل شامل ہیں۔

علاوہ ازیں پولیس ترجمان نے جاری بیان میں کہا کہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی ایس پی) فیصل مختار نے تلمبہ تشدد کیس میں ملوث ہونے پر اے ایس آئی محمد عاشق کو معطل کردیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں