چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے دورہ چترال میں علاقے میں ترقیاتی کاموں پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چترال کی سڑکوں میں خچر کا چلنا بھی محال ہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے چترال ڈسٹرکٹ بار اور ڈی ایچ کیو ہسپتال کا دورہ کیا اور ڈسٹرکٹ بار میں وکلا سے خطاب بھی کیا۔

وکلا سے خطاب میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستانیت کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان کے دشمن سازشوں میں مصروف ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر بچہ ایک لاکھ 17 ہزار روپے کا مقروض ہے، ہمیں پاکستان کی ترقی اور بہبود کے لیے کام کرنا ہے۔

چترال میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ چترال میں آمدورفت کے جو راستے ہیں ان پر تو خچر کا چلنا بھی محال ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اکیسویں صدی کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی چترال میں سڑکوں کی حالت قابل رحم ہے۔

یہ بھی پڑھیں:چیف جسٹس نے لواری ٹنل کی بندش کا نوٹس لے لیا

چترال کو ترقیاتی کاموں کے حوالے سے نظر انداز کیے جانے پر نوٹس لینے کا اشارہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بنیادی سہولیات سے چترال کے عوام کو محروم رکھنا زیادتی ہے، چترال میں پسماندگی کی انتہا پر جوڈیشل نوٹس لیا جا سکتا ہے۔

ہسپتال کے دورے میں انہوں نے کسی حد تک اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چترال کے ہسپتال دیگر ہسپتالوں سے بہتر نظر آئے۔

خیال رہے کہ چیف جسٹس نے رواں ہفتے چترال کے ایک رہائشی کی درخواست پر لواری ٹنل کی بندش کا نوٹس لیتے ہوئے 5 روز میں حکام سے رپورٹ طلب کرلی تھی۔

مزید پڑھیں:وزیراعظم نے چترال میں لواری ٹنل کا افتتاح کردیا

درخواست میں کہا گیا تھا کہ لواری ٹنل تکمیل کے باوجود صرف چند گھنٹوں کے لیے کھلتی ہے اور زیادہ وقت بند رہتی ہے۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ جب لورای ٹنل کھلتی ہے تو گاڑیوں کی لائنیں لگ جاتی ہیں۔

یاد رہے کہ لواری ٹنل کا افتتاح سابق وزیراعظم نواز شریف نے 20 جولائی 2017 کو کیا تھا جو طویل عرصے سے زیر تعمیر تھا۔

لواری ٹنل کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لواری ٹنل منصونے کی تکمیل پر بہت خوشی ہے،لواری ٹنل کی تعمیر میں 70 سال صرف کرنے والوں نے عوام پر بہت ظلم کیا، اگر 1974 میں اس منصوبے پر کام شروع ہوجاتا تو یہ 1980 تک مکمل ہوچکا ہوتا۔

تبصرے (0) بند ہیں