2019ء کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے انگلینڈ چلنے کا موڈ ہے؟

اپ ڈیٹ 20 دسمبر 2018
اگر آپ نت نئی جگہیں گھومنے اور دنیا دیکھنے کے شوقین ہیں تو یہ ایک اچھا موقع ہے انگلینڈ دیکھنے کا۔
اگر آپ نت نئی جگہیں گھومنے اور دنیا دیکھنے کے شوقین ہیں تو یہ ایک اچھا موقع ہے انگلینڈ دیکھنے کا۔

19 جون کو کراچی ایئرپورٹ سے شروع ہونے والا سفرِ قفقاز (Caucasus) چودہ جولائی کی رات اس وقت اختتام ختم ہوا جب ہم 24 روز کے سفر کے بعد واپس اپنے گھر بخیریت و عافیت پہنچے۔ یوں تو اس سفر میں جہاں بہت سے تجربات اور مشاہدات کا موقع ملا وہیں ایک راز یہ عیاں ہوا کہ ہم بیرونِ ملک سیاحت کو جتنا مشکل سمجھتے آئے ہیں وہ دراصل اتنا کٹھن ہے نہیں۔

روس کے سفری تجربے نے یہ حقیقت آشکار کی کہ دنیا میں برائی اچھائی کے مقابلے میں آٹے میں نمک کے برابر ہے، یہ میرا ذاتی مشاہدہ ہے اب آپ اس سے اپنے اپنے تجربات کی بنا پر اختلاف بھی کرسکتے ہیں اور اتفاق بھی۔

اس سے قبل کہ میں روس کا سفرنامہ آپ کو تفصیلاً بتاؤں، میں سمجھتا ہوں کہ اپنی اگلی ممکنہ منزل کے حوالے سے آگاہ کردوں کہ میرا اگلا سفرِ انتخاب کون سا ملک ہے، کیونکہ فٹبال ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے روس جانے سے متعلق میری گزشتہ تحریر جب انہی برقی صفحات پر شائع ہوئی تھی تو زیادہ تر قارئین کا شکوہ تھا کہ آپ نے یہ معلومات پہلے کیوں نہیں دی کہ ہم بھی اس موقع سے فائدہ اٹھاپاتے۔ لہٰذا اس کا مداوا کرنے کا یہی موقع ہے تو جناب میں آپ کو آگاہ کردوں کہ میری اگلی منزل انگلینڈ ہے اور یہ تحریر بھی وہیں جانے کی تیاریوں کے حوالے سے ہے۔

جہاں سورج کبھی نہیں ڈوبتا تھا

رقبے کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک روس کے بعد اب ایک ایسے ملک قصدِ سفر ہے کہ جس کی سلطنت کی وسعت کا اندازہ کبھی یوں لگایا جاتا تھا کہ ’سلطنت برطانیہ پر کبھی سورج غروب نہیں ہوتا‘۔

لندن—تصویر بشکریہ شٹر اسٹاک
لندن—تصویر بشکریہ شٹر اسٹاک

تاجِ برطانیہ جس کی حکومت برِاعظم آسٹریلیا، ایشیا، افریقہ اور امریکا تک پھیلی تھی لیکن اب صرف چند جزیروں تک محدود ہے۔ برطانیہ کے قصد کی وجہ اگلے سال وہاں منعقد ہونے والے ورلڈ کپ میں شرکت ہے۔

آپ سوچ رہے ہوں گے مئی 2019ء کو شروع ہونے والے ورلڈکپ کی یاد ابھی سے کیوں آگئی تو اس کی وجہ یہ ہے کہ یکم اگست سے ورلڈ کپ کے ٹکٹس کی فروخت کا باضابطہ سلسلسہ شروع ہوچکا ہے۔

ورلڈ کپ کے ٹکٹس کہاں سے ملیں گے؟

آپ آئی سی سی کی ویب سائٹ پر رجسٹریشن کے بعد ٹکٹ کی خریداری کے لیے قرعہ اندازی میں شرکت کرسکتے ہیں۔ ٹکٹ کی سیل کا پہلا مرحلہ 29 اگست کو اختتام پذیر ہوا جس میں 25 لاکھ درخواستیں موصول ہوئیں۔

بذریعہ ای میل حاصل ہونے والی ٹکٹ
بذریعہ ای میل حاصل ہونے والی ٹکٹ

13 ستمبر کو قرعہ اندازی میں کامیاب ہونے والے خواہشمندوں کو بذریعہ ای میل ٹکٹ حاصل کرنے کی نوید سنائی گئی، اور اس حوالے سے اچھی خبر یہ ہے کہ مجھے بھی 29 جون کو ہیڈینگلے کے میدان میں کھیلے جانے والے میچ کا ٹکٹ مل چکا ہے، جو پاکستان بمقابلہ افغانستان کے درمیان کھیلا جائے گا۔ لیکن جن خواہشمند خواتین و حضرات کی ایک بھی میچ کے لیے ٹکٹ قرعہ اندازی میں نہ نکل سکی تو ان کے لیے 25 ستمبر سے 26 ستمبر کی رات 8 بجے تک خصوصی سہولت دی گئی ہے کہ وہ باقی بچ جانے والے میچز کے ٹکٹ کے لیے اپلائی کرسکیں۔

27 ستمبر کو یہ سہولت دیگر رجسٹرڈ صارفین کو بھی مہیا کردی جائے گی کہ وہ پہلے آئیے اور پہلے پائیے کی بنیاد پر ٹکٹ خرید سکیں۔ اس مرحلے میں کوئی قرعہ اندازی نہیں ہوگی۔

خرچہ کتنا آئے گا؟

اب بات ہوجائے کہ دورہ برطانیہ کے لیے ٹکٹ کے علاوہ اور کیا تیاری کرنے کی ضرورت ہے اور اس شوقِ سیاحت پر اندازاً کتنا خرچہ آئے گا تو بات یہ ہے کہ آج کی تاریخ میں اگر آپ بکنگ ڈاٹ کام پر لندن میں رہائش تلاش کریں تو 2 سے 3 ہزار کے کمرے ایک رات کے لیے مل جائیں گے جبکہ ایئر ٹکٹ اسکائی اسکینر ڈاٹ نیٹ پر آج کل کی تاریخوں میں 70 ہزار سے 80 ہزار تک کا مل رہا ہے۔

  • 70 ہزار کا ریٹرن ٹکٹ
  • 4 ہزار روپے فی دن کے حساب سے رہائش کا خرچہ 10 دن کا 40 ہزار بن جاتا ہے
  • میچ کا ٹکٹ آپ 4 ہزار روپے کا لگالیں۔
  • اس میں اگر آپ ویزا فیس شامل کرلیں جو کم و بیش 16 ہزار روپے بنتی ہے تو کُل رقم ایک لاکھ 30 ہزار روپے بنتی ہے۔

گویا یہ وہ رقم ہوگی جس میں تبدیلی ممکن نہیں۔ اب آجائیں مزید اخراجات کی جانب جو آپ کو 10 روزہ قیام میں کرنے پڑسکتے ہیں۔

سفر کے دوران آپ اپنا بجٹ روزانہ کی بنیاد پر ترتیب دیں گے تو آپ کافی حد تک حساب کتاب سے بچ سکتے ہیں۔ مثلاً اگر آپ اس ٹور پر ایک لاکھ 70 ہزار خرچ کرسکتے ہیں تو ایئرٹکٹ، میچ ٹکٹ، ویزا اور رہائش کے اخراجات اگر ہم اس میں سے منہا کرلیں تو آپ کے پاس 40 ہزار روپے بچ جاتے ہیں۔

لارڈز اسٹیڈیم، انگلینڈ
لارڈز اسٹیڈیم، انگلینڈ

ان 40 ہزار کو 10 سے ضرب دیں تو 4 ہزار روپے ہر روز کا بجٹ بن جاتا ہے۔ اب آپ کو روزانہ 4 ہزار کی حد ہے جسے خرچ کیا جاسکتا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر ہونے والے خرچے میں کھانا پینا، سفر، تفریح، شاپنگ اور متفرق اخراجات شامل ہیں۔ گزشتہ تحریر میں کاؤچ سرفنگ (Couch surfing) اور ہچ ہائکنگ (Hitch Hiking) کے حوالے سے آپ کو پہلے ہی آگاہ کرچکا ہوں، لہٰذا اگر ان طریقوں پر عمل کیا جائے تو کافی بچت ممکن ہے۔

گزشتہ تحریر میں آپ کو یہ بھی بتایا تھا کہ اسپورٹس ایونٹس کسی بھی ملک کا باآسانی ویزا حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، کیونکہ آپ کی وجہءِ سفر واضح ہوتی ہے، اور یوں آپ کی مالی حیثیت میں کمی بیشی بھی نظرانداز کردی جاتی ہے۔ بہت سے ممالک کی ویزا پالیسی کوٹہ کی بنیاد پر ہوتی ہے، مثلاً کسی ملک کے لیے ہزار ویزے ہی جاری کیے جائیں گے یا کسی ملک کے لیے سالانہ 2 ہزار ویزے جاری ہوں گے، ایسی صورتحال میں اسپورٹس ایونٹس کسی نعمت سے کم نہیں اور عموماً انٹرنیشنل ایونٹس کے لیے ویزوں کی تعداد مختلف ممالک کے لیے بڑھا دی جاتی ہے۔

تو اگر آپ نت نئی جگہیں گھومنے اور دنیا دیکھنے کے شوقین ہیں تو یہ ایک اچھا موقع ہے انگلینڈ دیکھنے کا۔ باقی ایک مقولہ ہے کہ انسان کے کسی جگہ پہنچنے سے پہلے ہی اس کا رزق پہنچ جاتا ہے تو لہٰذا وہاں کیسے وقت گزرے گا یہ سوچنے کے بجائے باقی انتظامات کی تیاری کیجیے، کیونکہ انسان کا کام تو کوشش کرنا ہی ہے، کامیابی اور ناکامی تو اوپر والے کے ہاتھ میں ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

AHMED BAJWA Sep 26, 2018 02:51pm
As I am a seasoned traveller, I know 170,000 are not sufficient for this jouney including local transport in UK, An addition of 50000 would a bit more rationale.
Kiramat KHAN Sep 26, 2018 08:17pm
@AHMED BAJWA