پشاور: عام انتخابات 2018 کے تنائج کے بعد اس میں مبینہ دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں متحدہ مجلسِ عمل کے کارکنان نے احتجاجی ریلیاں نکالیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایم ایم اے کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی ہدایت پر صوبے میں احتجاجی ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔

5 مذہبی جماعتوں پر مشتمل سیاسی اتحاد کے کارکنان نے ڈیرہ اسمٰعیل خان، اورکزئی ایجنسی، بونیر، لکی مروت، مردان، مالاکنڈ، بٹگرام، کڑک اور لوئر دیر میں انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ریلیاں نکالیں۔

واضح رہے کہ عام انتخابات میں ایم ایم اے میں شامل جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، امیر جماعت اسلامی سراج الحق کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدواروں کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

مزید پڑھیں: انتخابات 2018: مذہبی جماعتوں کا مینڈیٹ ’چوری‘ کرنے کا الزام

مظاہرین نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے 5 گھٹوں تک پاکستان اور چین کو ملانے والی شاہراہ قراقرم کو بند کردیا تھا۔

مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں بینرز اٹھائے ہوئے تھے جن پر لکھا تھا کہ انتخابات میں عدلیہ اور پاک فوج کے کردار نے ہر پاکستانی کو پریشان کردیا۔

ایک اور بینر میں لکھا تھا کہ ’ووٹ کی عزت کی حفاظت کرو، ہم یہودی ایجنٹ کو ملک پر مسلط نہیں ہونے دیں گے‘۔

اس موقع پر راہِ حق پارٹی کے صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے 29 سے امیدوار عطا محمد اور این اے 12 سے امیدوار سعید احمد جبکہ قومی اسمبلی کی نشست این سے 12 سے ایم ایم اے کے امیدوار قاری محمد یوسف اور اسی حلقے سے آزاد امیدوار مولانا رشید احمد نے مظاہرین سے خطاب کیا۔

عوامی نیشنل پارٹی کا خیبرپختونخوا میں احتجاج کا اعلان

ادھر خیبرپختونخوا کی ایک اور بڑی سیاسی جماعت عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے بھی انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف صوبے بھر میں احتجاج کرنے کا اعلان کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی خان نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ’الیکشن کمیشن، نگراں حکومت اور پاک فوج نے جان بوجھ کر پشتون رہنماؤں کو اسمبلی سے دور رکھا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات 2018: معروف سیاسی شخصیات کو شکست

انہوں نے کہا کہ ہم باچا خان کی عدم تشدد کے فلسفے پر قائم ہیں، لہٰذا انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے حوالے سے احتجاج پُر امن طریقے سے ریکارڈ کرایا جائے گا۔

اسفند یار ولی خان کا کہنا تھا کہ 2013 کے انتخابات کے دوران ان کی جماعت کو دہشت گردوں نے الیکشن سے دور رکھا تھا، تاہم اس مرتبہ الیکشن کمیشن، نگراں حکومت اور پاک فوج کے گٹھ جوڑ نے مبینہ طور پر انہیں انتخابات سے باہر کردیا۔

اے این پی سربراہ کا کہنا تھا کہ تمام پشتون رہنما مبینہ دھاندلی کے معاملے پر بات چیت کرکے آئندہ کا لاحہ عمل طے کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Rizwan Jul 28, 2018 12:21pm
It is interesting that no one is blaming the winning party. Hope this time Election commission will get corrected..