انڈونیشیا میں سونامی کی تباہ کاری

29 ستمبر 2018

انڈونیشیا میں شدید زلزلے کے بعد آںے ولے بدترین سونامی سے تقریباً 400 افراد ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہو گئے۔

زلزلہ وسطی انڈونیشیا کے جزیرے سولاویسی میں آیا جس کی شدت ریکٹر اسکیل پر 7.5 ریکارڈ کی گئی، زلزلہ اتنا شدید تھا کہ کئی کلومیڑ دور علاقوں میں موجود افراد نے بھی اس کے جھٹکے محسوس کیے۔

سونامی کے نتیجے میں 20فٹ اونچی لہریں بلند ہوئیں جبکہ زلزلے کے سبب کئی مقامات پر سڑک میں دراڑیں پڑ گئیں۔

زلزلے سے سب سے زیادہ شہر پالو متاثر ہوا جس کی آبادی ساڑھے 3 لاکھ کے لگ بھگ تھی، بلند عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں جبکہ کئی گھر مکمل طور پر زمین بوس ہوگئے۔

زلزلے کے نتیجے میں پالو کی مسجد بھی تباہ ہو گئی— فوٹو: اے پی
زلزلے کے نتیجے میں پالو کی مسجد بھی تباہ ہو گئی— فوٹو: اے پی
تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں ہزاروں افراد بے گھر ہو کر سڑکوں پر رہنے پر مجبور ہو گئے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں ہزاروں افراد بے گھر ہو کر سڑکوں پر رہنے پر مجبور ہو گئے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
جزیرہ سولاویسی کے شہر پالو میں زلزلے سے تباہ شدہ عمارت کے پاس لوگ کھڑے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
جزیرہ سولاویسی کے شہر پالو میں زلزلے سے تباہ شدہ عمارت کے پاس لوگ کھڑے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
زلزلے سے متاثرہ افراد ملبے میں اپنا اپنا سامان تلاش کر رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
زلزلے سے متاثرہ افراد ملبے میں اپنا اپنا سامان تلاش کر رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
سونامی کے سبب حکومتی یا فوجی امداد نہ پہنچنے کے سبب لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت لاشوں کو ہسپتال تک پہنچایا— فوٹو: اے پی
سونامی کے سبب حکومتی یا فوجی امداد نہ پہنچنے کے سبب لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت لاشوں کو ہسپتال تک پہنچایا— فوٹو: اے پی
زلزلے اور سونامی کے بعد جا بجا تباہی اور بربادی کے آثار دیکھے جا سکتے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
زلزلے اور سونامی کے بعد جا بجا تباہی اور بربادی کے آثار دیکھے جا سکتے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
پالو کی سڑکوں پر زلزلے کے سبب جگہ جگہ پڑنے والی دراڑیں زلزلے کی شدت کی عکاسی کرتی ہیں— فوٹو: اے ایف پی
پالو کی سڑکوں پر زلزلے کے سبب جگہ جگہ پڑنے والی دراڑیں زلزلے کی شدت کی عکاسی کرتی ہیں— فوٹو: اے ایف پی
ہسپتالوں میں گنجائش نہ ہونے کے سبب سینکڑوں زخمیوں کو کھلے آسمان تلے طبی امداد دی جا رہی ہے—فوٹو:اے ایف پی
ہسپتالوں میں گنجائش نہ ہونے کے سبب سینکڑوں زخمیوں کو کھلے آسمان تلے طبی امداد دی جا رہی ہے—فوٹو:اے ایف پی