راولپنڈی پولیس نے انسدادِ دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کے تحت فورتھ شیڈول کی فہرست میں شامل مشتبہ افراد سے نئے سرے سے زرِضمانت حاصل کرنے کا آغاز کر دیا۔

ذرائع کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ان افراد سے زرِضمانت حاصل کرنے کا عمل 3 دن میں مکمل کرلیا جائے گا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ خصوصی برانچ نے راولپنڈی پولیس کو ان تمام افراد جن کے نام 'واچ لسٹ' میں شامل ہیں، سے نیا زرِضمانت حاصل کرنے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: فورتھ شیڈول افراد کی جائیداد، بینک تفصیلات طلب کرنے کا اختیار

اس سلسلے میں راولپنڈی کے سٹی پولیس افسر(سی پی او) عباس احسن نے صدر، پوٹھوہار اور راول ضلع کے سپریٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پیز) اور تمام اسٹیشن ہاؤس افسران (ایس ایچ اوز) کو ان کے علاقوں میں مقیم فورتھ شیڈول کے افراد کی نگرانی کرنے اور ان سے نیا زرِضمانت حاصل کرنے کی ہدایت کی۔

واضح رہے کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جن افراد کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کیے گئے ہیں ان میں سے 32 افراد سعودی عرب میں رہائش پذیر ہیں۔

خیال رہے کہ اے ٹی اے برائے سال 1997 کے مطابق ہر وہ شخص جس کا اندراج فورتھ شیڈول کی فہرست میں ہو، اپنی مستقل رہائش گاہ کو چھوڑنے اور واپس آنے پر پولیس کو آگاہ کرنے کا پابند ہے۔

مزید پڑھیں: فورتھ شیڈول میں شامل 1450 افراد کی نقل و حرکت محدود

ان افراد کے لیے لازم ہے کہ متعلقہ پولیس تھانے میں پرامن رہنے کے لیے زرِضمانت جمع کروائیں، بصورت دیگر پولیس انہیں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کی متعلقہ شق کے تحت گرفتار کرنے کا استحقاق رکھتی ہے۔

اس ضمن میں ایک سینئر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ پولیس کے پاس اے ٹی اے کے تحت گرفتار کیے گئے افراد کا نام فورتھ شیڈول میں درج کرنے کا کوئی باضابطہ طریقہ کار موجود نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ضلعی انٹیلی جنس کمیٹی کیس کی نوعیت اور اس کا پس منظر دیکھتے ہوئے مشتبہ شخص کا نام فورتھ شیڈول میں شامل کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا احمد لدھیانوی کا نام ’فورتھ شیڈول‘ سے خارج

خیال رہے کہ اے ٹی اے میں سال 2012 میں کی جانے والی ترمیم کے بعد پولیس کو یہ اختیار حاصل ہوگیا تھا کہ وہ اس فہرست میں شامل افراد سے ان کی نقل و حمل کی بابت دریافت کرسکے اور عوامی مقامات مثلاً کالجوں، ریسٹورنٹس، اسکول وغیرہ جنہیں دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے، سے دور رہنے کی ہدایت کرے۔

پولیس کے پاس ان افراد سے ان کے مالی معاملات کے بارے میں پوچھ گچھ کرنے اور پرامن رہنے کے لیے زرضمانت حاصل کرنے کا بھی اختیار ہے۔


یہ خبر 5 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں