پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ آسیہ بی بی سے متعلق فیصلے کے بعد قومی اسمبلی سمیت ملک کے تمام اداروں کو سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'انتہا پسندی ہمارا بڑا مسئلہ ہے، تمام جماعتوں نے مل بیٹھ کر نیشنل ایکشن پلان بنایا تھا لیکن بدقسمتی سے سابقہ حکومت اور نہ ہی موجودہ حکومت اس پر عمل درآمد کر رہی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'سپریم کورٹ ہمارا قومی ادارہ ہے، قومی اسمبلی سمیت تمام اداروں کو سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، ہم سڑکوں سے ملک کو نہیں چلا سکتے اور آئین اور قانون کے تحت ہی ملک چل سکتا ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'اس دن کے انتظار میں ہوں جب پورا ملک قانون کے تحت چلے گا، دھمکی سے نہیں۔'

واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین مذہب کیس میں مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی سزائے موت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کرنے کا حکم دیا تھا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس مظہر عالم پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے8 اکتوبر کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ابتدائی طور پر مختصر فیصلہ پڑھ کر سنایا اور ٹرائل کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: مذہبی جماعتوں کے مظاہرے: پنجاب، سندھ میں دفعہ 144 نافذ

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگر آسیہ بی بی کسی اور کیس میں مطلوب نہیں ہیں تو انہیں فوری رہا کیا جائے۔

عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں مذہبی جماعتوں نے احتجاج شروع کردیا۔

مذہبی جماعت کے کارکنان اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم فیض آباد پر جمع ہونا شروع ہوگئے اور وہاں روڈ کو بلاک کردیا، علاوہ ازیں اسلام آباد میں آبپارہ کے علاقے کو بھی بند کروادیا گیا۔

کراچی میں بھی مظاہرین نے سہراب گوٹھ کے علاقے میں سپر ہائی وے کو بند کردیا جس کے ساتھ ہی کراچی سے حیدرآباد جانے والا ٹریفک متاثر ہوگیا۔

مظاہرین نے لیاری ایکسپریس وے، اسٹار گیٹ پر شاہراہ فیصل، ایم اے جناح روڈ، ٹاور، حب ریور روڈ، نمائش چورنگی اور سرجانی ٹاؤن میں 4 کے چورنگی کو بند کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں