مذہبی جماعتوں کے مظاہرے: پنجاب، سندھ میں دفعہ 144 نافذ

اپ ڈیٹ 31 اکتوبر 2018
سیکیورٹی اہلکار کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار کھڑے ہیں — فوٹو، فائل
سیکیورٹی اہلکار کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار کھڑے ہیں — فوٹو، فائل

آسیہ بی بی کی رہائی پر مذہبی جماعتوں کے احتجاج کے پیشِ نظر سندھ اور پنجاب میں آئندہ 10 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی گئی۔

محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق 10 روز کے لیے ڈبل سواری اور عوامی اجتماعات منعقد کرنے پر مکمل پابندی ہوگی۔

اس کے ساتھ دفعہ 144 کے نفاذ کے بعد جلسے و جلوس، ریلیوں اور 4 سے زائد افراد کے اجتماع پر بھی 10 روز کے لیے پابندی ہوگی۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام نے سندھ پولیس کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت بھی جاری کردی۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کردیا

آئی جی سندھ کی جانب سے تمام ایس ایس پیز کو ہدایت جاری کی گئی کہ وہ اپنے اپنے متعلقہ علاقوں میں گشت کریں اور امن وامان کی صورتحال پر کنٹرول حاصل کریں جبکہ مانیٹرنگ اقدامات کو یقینی بنائیں۔

سندھ پولیس کے سربراہ نے علاقے میں انٹیلی جنس اقدامات کو مزید بہتر کرنے اور صوبے میں سیکیورٹی کے غیر معمولی اقدامات کی بھی ہدایت کی۔

آئی جی سندھ نے حساس تنصیبات، اہم عمارتوں سمیت تمام مساجد و امام بارگاہوں اور اقلیتی برادری کے مذہبی مقامات پر حفاظتی اقدامات کو مربوط اور مؤثر بنایا کی بھی ہدایت کی۔

دوسری جانب حکومتِ پنجاب نے بھی کشیدہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے صوبے بھر میں آئندہ 10 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی۔

یہ بھی پڑھیں: آسیہ بی بی کی بریت پر مذہبی جماعتوں کا احتجاج

یاد رہے کہ 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی سزائے موت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ابتدائی طور پر مختصر فیصلہ پڑھ کر سنایا اور ٹرائل کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا۔

بعد ازاں عدالت کی جانب سے 56 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا گیا، جو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تحریر کیا جبکہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے الگ نوٹ تحریر کیا۔

سپریم کورٹ کی جانب فیصلہ آنے کے بعد مذہبی جماعتوں کی جانب سے اسلام آباد، لاہور اور کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں احتجاج شروع کردیا گیا تھا۔

احتجاج کے دوران مظاہرین نے سڑکوں کو بلاک کردیا تھا جبکہ متعدد علاقے بند بھی کروادیے تھے، جس کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج ہوگیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں