لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انہیں عہدے سے برطرف کرنے کی صورت میں بریگزٹ کا عمل متاثر ہوسکتا ہے۔

بین الاقوامی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ قیادت کے حالیہ مسائل کو برسلز میں ہونے والے انتہائی اہم مذاکرات پر اثر انداز نہیں ہونے دیں گی۔

واضح رہے کہ یورپی یونین سے علیحدگی کا مسودہ منظر عام پر آنے کے بعد سے برطانوی وزیراعظم کو سخت مخالفت کا سامنا ہے جس میں ان کے بریگزٹ کے وزیر کے ساتھ ساتھ متعدد وزرا استعفیٰ دے چکے ہیں اور پارلیمنٹ میں ان کے اپنے اراکین ان کی سبکدوشی کے خواہش مند ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بریگزٹ معاہدے پر برطانوی وزیراعظم کو وزرا کے استعفوں کا سامنا

خیال رہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کرنے کے فیصلے کے 2 سال بعد تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ یہ کس طرح اور کن بنیادوں پر ہوگا اور کیا یہ منصوبے کے مطابق 29 مارچ 2019 تک ہو بھی سکے گا یا نہیں۔

ادھر برطانوی پارلیمنٹ میں یورپی یونین کے حامی اراکین اور بریگزٹ کے حامی وزیراعظم کی جانب سے پیش کیے گئے مسودے پر ناخوش ہیں۔

جس کے سبب یہ غیر واضح ہے کہ وہ اس معاملے پر پارلیمنٹ کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گی یا نہیں، لیکن اس سے اس بات کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے کہ برطانیہ یورپی یونین سے بغیر کسی معاہدے کے ہی علیحدہ ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں: برطانیہ میں یورپی یونین سے علیحدگی کیلئے پھر ریفرنڈم کا مطالبہ

اس حوالے سے برطانوی وزیراعظم نے اسکائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’اس ملک کے مستقبل کے لیے آئندہ 7 روز انتہائی اہم ہیں اس لیے میں اس اہم کام سے توجہ نہیں ہٹاؤں گی'۔

ان کا کہنا تھا کہ اس موقع پر قیادت کی تبدیلی سے مذاکرات آسان نہیں ہونے والے لیکن اس سے ہوگا یہ کہ مذاکرات میں التوا کا خطرہ بڑھ جائے گا اور بریگزٹ میں پیچیدگیاں آنے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ تحریک اعتماد کے لیے ان کی قدامت پسند جماعت کے لازمی 48 اراکین اسمبلی کو پارٹی کی 1922 کی نام نہاد کمیٹی کے چیئرمین ’گراہم بریڈی‘ کو خط ارسال کرنا ہوگا۔

اس بارے میں 20 سے زائد اراکین نے عوامی طور پر کہا کہ انہوں نے خط ارسال کردیا ہے لیکن دیگر نے امکان ظاہر کیا کہ انہوں نے یہ کام خفیہ طور پر انجام دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بریگزٹ کا عمل 29 مارچ سے شروع ہوگا

اس بارے میں برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے گراہم بریڈی نے بتایا کہ 48 اراکین کی مقررہ تعداد تاحال عبور نہیں ہوسکی۔

انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں تھریسامے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گی جس کے بعد پارٹی قواعد کے تحت انہیں آئندہ 12 ماہ تک چیلنجز کا دفاع کرنا پڑے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں