اسلام آباد: فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) عام انتخابات سے متعلق اپنی تفصیلی اور حتمی رپورٹ میں پولنگ اسٹیشنز سے پولنگ ایجنٹس کو باہر نکالنے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 2018 کے عام انتخابات ماضی کے تینوں انتخابات کی نسبت بہتر اور شفاف تھے۔

پاکستان میں انتخابات کا مشاہدہ کرنے والی غیر سرکاری تنظیم 'فافن' نے 2018 کے انتخابات سے متعلق اپنی تفصیلی اور حتمی رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں اس نے عام انتخابات 2018 کو گزشتہ انتخابات سے بہتر قرار دیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عام انتخابات 2018 میں 38 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر بے ضابطگیاں ہوئیں جبکہ عام انتخابات 2013 میں 90 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر بے ضابطگیاں ہوئی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق حالیہ انتخابات میں ملک بھر میں کسی پولنگ اسٹیشن پر قبضہ نہیں ہوا، 2013 میں 1.2 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر قبضہ کیا گیا تھا، اس مرتبہ 2.5 فیصد پولنگ اسٹیشنز کا نتیجہ پولنگ ایجنٹوں کو نہیں دیا گیا جبکہ 2013 میں 7.5 فیصد پولنگ اسٹیشنز کا نتیجہ ایجنٹوں کو نہیں دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عام انتخابات میں ووٹنگ شرح 53.3 فیصد رہی، فافن

عام انتخابات 2018 میں تشدد کے واقعات میں کمی واقع ہوئی، صرف 1.1 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر تشدد کے واقعات ہوئے، پولنگ اسٹاف پر 0.5 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر غیر متعلقہ افراد نے دباؤ ڈالا جبکہ 0.5 پولنگ اسٹیشنز پر شناختی کارڈ کے بغیر ووٹ ڈالنے کی اجازت دی گئی۔

2013میں شناختی کارڈ کے بغیر 2.7 فیصد پولنگ اسٹیشنز ووٹ ڈالنے کی اجازت تھی جبکہ پولنگ اسٹاف کے ووٹرز پر دباؤ کی شرح 2 فیصد تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی کے 180 ایسے حلقے ہیں جن پر معمولی بے ضابطگیاں ہوئیں، معمولی بے ضابطگیوں والے حلقوں میں سے 66 پی ٹی آئی، 50 (ن) لیگ اور 34 پیپلز پارٹی نے جیتیں، عام انتخابات 2018 میں کوئی ایسا پولنگ اسٹیشن نہیں تھا جس میں کسی خاتون نے ووٹ نہ ڈالا ہو۔

فافن کی حتمی رپورٹ میں ووٹوں کی گنتی کے وقت پولنگ ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشنز سے باہر نکالنے کے تاثر کی نفی کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پولنگ بوتھز والے اضافی پولنگ ایجنٹس کو نکالا گیا، قانون کے مطابق گنتی کے وقت ہر پولنگ اسٹیشن پر ہر امیدوار کا ایک ایجنٹ بیٹھ سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں