قائم علی شاہ کا ضمانت قبل از وقت گرفتاری کیلئے عدالت سے رجوع

اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2018
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ — فائل فوٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ — فائل فوٹو

کراچی: قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ملیر ندی کی اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کرنے پر کال اپ نوٹس موصول ہونے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے گرفتاری سے بچنے کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔

سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے سندھ ہائیکورٹ میں ضمانت قبل از وقت گرفتاری کی درخواست دائر کی۔

قائم علی شاہ نے سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا کہ نیب نے 18 دسمبر کو کال اپ نوٹس بھیجا ہے۔

مزید پڑھیں: رئیل اسٹیٹ کیس: نیب نے آصف زرداری، بلاول بھٹو کو طلب کرلیا

ان کا کہنا تھا کہ ملیر ندی کی اراضی کی الاٹمنٹ کرنے کے بعد منسوخ بھی کر دی گئی تھی۔

سابق وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے موقف اختیار کیا کہ نیب کا کال اپ نوٹس بھیجنا سیاسی انتقام کے مترادف ہے اور نیب پیپلز پارٹی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہا ہے۔

انہوں نے سندھ ہائیکورٹ سے استدعا کی کہ نیب کال اپ نوٹس کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے اور ساتھ ہی عدالت سے درخواست کی کہ نیب کو گرفتاری سے روکا جائے۔

واضح رہے کہ مذکورہ درخواست کی سماعت پیر کو ہونے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ 9 دسمبر 2018 کو نیب راولپنڈی نے پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو رئیل اسٹیٹ کیس میں 13 دسمبر کو طلب کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وقت آنے پر بتادیں گے کہ پیپلز پارٹی کیا ہے، مولا بخش چانڈیو

اس سے قبل بینکنگ کورٹ نے سندھ میگا منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور و دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں 21 دسمبر تک کی توسیع کی تھی۔

مذکورہ معاملات پر رد عمل دیتے ہوئے پی پی پی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے کسی کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ اگر یہی رویہ رکھا گیا تو وقت آنے پر بتادیں گے کہ پیپلز پارٹی کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں