ہندوستان: اسکول کے کھانے سے آٹھ بچے ہلاک

شائع July 16, 2013

۔۔۔اے ایف پی فائل فوٹو۔
۔۔۔اے ایف پی فائل فوٹو۔

پٹنہ: مشرقی ہندوستان میں اسکول کی جانب سے دیئے گئے دوپہر کا کھانا کھانے کے نتیجے میں منگل کے روز آٹھ بچے ہلاک ہوگئے جبکہ 80 سے زائد کو ہسپتال میں طبی امداد کے لیے داخل کروانا پڑا۔

بہار کے اسٹیٹ منتظم ابھیجیت سنہا نے اے ایف پی کو بذریعہ ٹیلی فون بتایا کہ آٹھ بچے اسکول میں ہی دوپہر کا کھانا کھانے کے بعد انتقال کرگئے جبکہ ان کے مطابق یہ بات ابھی غیر واضح ہے کہ کچھ بچوں کے علاوہ واقعے میں باقی بچے کیسے زندہ بچ گئے۔

انہوں نے بتایا کہ دس سال سے کم عمر بچوں کو انکے اسکول میں یہ کھانا پیش کیا گیا تھا۔

واقعے کے بعد بہار کے وزیراعلی نتیش کمار نے فوری طور پر تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ فارنزک ماہروں کی ایک ٹیم کو فوری طور پر اسکول روانہ کردیا گیا ہے تاکہ ہلاکتوں کی وجہ معلوم کی جاسکے۔

ہندوستان کی 29 اسٹیٹس میں سے متعدد میں اسکول کے دوران بچوں میں مفت کھانا تقسیم کیا جاتا ہے۔

بہار ہندوستان کی غریب ترین اسٹیٹس میں سے ایک ہے جبکہ اسکی آبادی پورے ملک میں سب سے زیادہ ہے۔

مفت کھانا غریب خاندانوں میں بہت مقبول ہے جبکہ ایجوکیٹرز اسے اسکول میں حاضری بڑھانے کے ایک ذریعے کے طور پر بھی دیکھتے ہیں۔ یہ اسکیم دہائیوں سے ہندوستان میں جاری ہیں۔

تاہم کھانے کے خراب معیار کے باعث بچے پیٹ سے متعلق بیماریوں کا اکثر شکار ہوجاتے ہیں۔

یونیسیف کے اعداد و شمار کے مطابق، دنیا میں غذائیت کی کمی کا شکار بچوں میں سے ہر تیسرے بچے کا تعلق ہندوستان سے ہے جن میں سے 47 فیصد تین سال سے کم عمر کے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 29 جون 2025
کارٹون : 28 جون 2025