‘عمران خان صوبوں کے وسائل پر وفاق کا قبضہ،ملک کو ون یونٹ بنانا چاہتے ہیں‘

اپ ڈیٹ 27 دسمبر 2018
بلاول بھٹو زرداری گڑھی خدا بخش میں جلسے سے خطاب کررہے ہیں  — فوٹو : ڈان نیوز
بلاول بھٹو زرداری گڑھی خدا بخش میں جلسے سے خطاب کررہے ہیں — فوٹو : ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو دیئے گئے حقوق ختم کرنا چاہتے ہیں اور ملک کو ون یونٹ بنانا چاہتے ہیں۔

گڑھی خدا بخش میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک کی باگ ڈور ناتجربہ کاروں کے ہاتھ میں دے دی گئی ہے، جبکہ ملک کے نام نہاد ٹھیکے دار طاقت کے نشے میں مست ہیں اور یہ دیکھنے سے قاصر ہیں کہ ملک ہاتھ سے نکلا جارہا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ شاید وزیراعظم کو اندازہ نہیں کہ اس وقت وفاق کی بنیادیں کتنی کمزور ہوچکی ہیں اور ایک چنگاری سب کچھ راکھ کے ڈھیر میں بدل سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرغی اور انڈوں سے ملک کی تقدیر نہیں بدلی جاسکتی لیکن خان صاحب کہتے ہیں کہ یوٹرن لینا عظیم رہنما کی نشانی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک اور قوم کی تقدیر بدلنے کے لیے ثابت قدم ہونا پڑتا ہے، قربانی دینی پڑتی اور انفرادیت کے بجائے اجتماعی سوچ رکھنی ہوتی ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے پہلے 100 دنوں میں ملک کے عوام کو مہنگائی کی سونامی میں ڈبودیا ہے اور ملک کی معیشت کو اس نہج پر لاکھڑا کیا ہے جہاں سے واپسی کا کوئی راستہ نظر نہیں آرہا۔

مزید پڑھیں : 'جہانگیر ترین، آئین توڑنے والوں کےخلاف جے آئی ٹی کیوں نہیں بنتی؟'

انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھروں کا وعدہ کرنے والے نے مہنگائی اور بے روزگاری کا طوفان اٹھادیا ہے اور نام نہاد تجاوزات کے خلاف آپریشن کے نام پر لاکھوں غریب اور سفید پوش پاکستانیوں کو گھر کی چھت سے محروم کردیا۔

انہوں نے کہا کہ خان صاحب کو لانے کا مقصد کچھ اور ہے، وہ ملک کو ون یونٹ بنانا چاہتے ہیں، انہیں حکومت دینی ہی تھی تو تھوڑی تیاری بھی کرا دیتے، ان کو یہ تو بتا دیتے کہ کرکٹ اور حکومت میں زمین آسمان کا فرق ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک کی باگ ڈور ایک ناتجربہ کار کے ہاتھ میں دے دی گئی ہے،انہوں نے کہا کہ یہ کیسا وزیراعظم ہے جسے اپنے وزیراعظم ہونے کا بیوی سے پتہ چلتا ہے اور روپیہ گرنے کا ٹی وی سے پتہ چلتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بے نامی اکاؤنٹس کی تحقیقات کروائی گئی، اگر ہمت ہے تو وزیر اعظم کی تفتیش کریں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے صوبوں کو ملنے والے مالی اختیارات واپس لینا چاہتے ہیں، صوبوں کے وسائل پر وفاق کا قبضہ چاہتے ہیں اور ملک میں ون یونٹ نظام کی راہ ہموار کرنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : زرداری،بحریہ ٹاؤن،اومنی گروپس کی زیرتفتیش جائیداد کی خریدوفروخت پر پابندی

انہوں نے کہا کہ یہ مجھے اس یک طرفہ احتساب سے نہیں ڈرا سکتے،ہم نے مشرف کا احتساب اور انتقامی کارروائیاں دیکھی ہیں، ہم نے سیف الرحمٰن کا احتساب دیکھا ہے، ہم نے ضیا کی جیلیں اور پھانسی بھی دیکھی ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ غیر جانبدارانہ حلقے یہ سوال کررہے ہیں کہ یہ کیسا احتساب ہےجس کا نشانہ صرف اپوزیشن کے رہنما ہیں، حکومتی وزیر،وزیراعظم اور ان کا خاندان اس سے بالاتر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب کی پھرتیاں صرف اپوزیشن کو گرفتار کرنے کے لیے ہیں، نیب میں پروفیسر کو ہتھکڑیاں لگا کر پیش کیا جاتا ہے لیکن علیمہ خان اور علیم خان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نےکہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ جھوٹ اور صرف سفید جھوٹ ہے، نہ میں اسے مانتا ہوں نہ اس ملک کے عوام اسے مانتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کیسا نظام ہے کہ شہید ایس پی طاہر داوڑ کو اسلام آباد سے اغوا کرنے اور مارنے والوں کا سراغ نہیں ملتا لیکن میرے ناشتے کا بل بھی مل جاتا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ایف آئی اے اصغر خان کیس کی تفتیش نہیں کرتی، جہانگیر ترین کے باورچی اور مالی کی جائیداد پر جے آئی ٹی نہیں بنتی لیکن ہمارے صدقے کے بکروں اور دھوبی کا بھی حساب لیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے اوپر وہ کیس ڈالے جارہے ہیں جب میں ایک سال کا تھا دوسرا کیس وہ ڈالا جارہا ہے جب میں 6 سال کا تھا اگر میں اتنا تیز بچہ تھا تو مجھے ستارہ امتیاز ملنا چاہیے اور یہ مجھے نوٹسز بھیج رہے ہیں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ہمیں انصاف کب ملے گا، بی بی شہید کے قتل کا انصاف کب ملے گا، وہ قوم کی بیٹی تھیں اور ہم 11 سال بعد بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے اندازہ نہ تھا کہ صرف 2 سالوں میں کس طرح میرے سامنے دیواریں کھڑی کی جائیں گے، میری راہ میں کانٹے بچھائے جائیں گے اور میری ذات پر حملے کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 7 جنوری تک توسیع

ان کا کہنا تھا کہ میں مانتا ہوں کے زرداری کے جرائم کی فہرست طویل ہے، ان کا جرم تھا کہ انہوں نے آغاز حقوق بلوچستان کیا۔

انہوں نے کہا کہ کا کہ آصف زرداری نے پہلے بھی 11 سال جیل میں گزارے، ان مقدمات میں باعزت بری ہوئے، اس بار بھی باعزت بری ہی ہوں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ 3 صوبائی اسمبلیوں سے کالاباغ ڈیم کے خلاف قرارداد منظور ہونے کے باوجود ڈیم بنانے کے لیے مہم چلائی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے مفادات اور اعتراضات ردی کی ٹوکری میں پھینکے جارہے ہیں، گلگت بلتستان سے سوتیلا سلوک کیوں کیا جارہا ہے، وہاں ایف سی آر کا خاتمہ پیپلز پارٹی نے کیا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ میاں صاحب کو سزا دلوانے کے بعد جو نعرے پنجاب میں لگے اس کا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا تھا، ہر جگہ غم اور غصے کی لہر تھی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ خان صاحب اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو دیئے گئے حقوق ختم کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم آزادی اظہار، اٹھارویں ترمیم پر ہونے والا ہر حملہ روکیں گے، ہم پہلے بھی ان عدالتوں میں پیش ہوئے تھے اور آج بھی پیش ہوں گے۔

آج حکومت نے ہمیں للکارا ہے،ہم اکیلے ہی ان کا مقابلہ کریں گے،آصف زرداری

قبل ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ موجودہ حکومت نے 100 روز میں عوام کے لیے کچھ نہیں کیا۔

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

آصف زرداری نے خطاب کے آغاز میں کہا کہ آج حال ہی میں اس حکومت نے ہمیں للکارا ہے،میں ان پھٹے ڈھولوں کو اور لاڈلے کو بتادینا چاہتا ہوں کہ ہم ان کے بنائے ہوئے ہتھکنڈوں سے نہیں ڈرتے، ہم نے پہلے بھی ان ہتھکنڈوں کا مقابلہ کیا ہے اور اب بھی کریں گے۔

سابق صدر نے کہا کہ ہم اس حکومت سے مقابلہ کریں گے اور دوبارہ حکومت لیں گےان کا کہنا تھا کہ ہم سب بھٹو ہیں، ہم سب لڑنے کو تیار ہیں، یہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے، میں یہ سب انہیں بتاتا ہوں کہ لیکن وہ نہ دیکھ سکتے ہیں نہ سن سکتے ہیں نہ وہ بول سکتے ہیں، ان کے پاس کوئی سوچ اور سمجھ نہیں، ان سب کا مقابلہ کریں گے، جہاں یہ آئیں گے وہاں ہم مقابلہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک بلاول کا سوال ہے وہ بینظیر بھٹو اور میرا بیٹا ہے، اس کو تم کیا ڈراؤ گے اور کیا کرو گے، یہ جتنے بھی ہیں ان سب کو پیپلز پارٹی اکیلے ہی ان کا مقابلہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں : حکومت کا آصف علی زرداری کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ

سابق صدر نے کہا کہ جس سے یہ شروع کریں گے وہاں سے ہم ختم کریں گے، دونوں باپ بیٹا اورمیری پوری پارٹی کھڑی ہے،جیسا یہ مقابلہ کریں گے انہیں ویسا ہی جواب دیں گے۔

پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کا کہنا تھا کہ کسی اور جماعت میں ان کا مقابلہ کرنے کی ہمت نہیں لیکن ہمارے جیالوں میں یہ ہمت ہے کہ ہم ان کا مقابلہ کریں۔

سابق صدر کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے 100 روز میں دیا کیا ہے، ہم نے’ 100 روز میں بی بی کارڈ دیا، گندم کی قیمتیں بڑھائیں، 73 کے آئین پر کام کیا اور پرویز مشرف کو صدارت سے باہر نکال دیا تھا‘۔

تحریک انصاف کی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ کہتے ہیں کہ 100 دن بہت کم ہیں، جو کام کرنا جانتا ہو اس کے لیے یہ دن بہت ہے جبکہ جنہیں کام نہ آتا ہو ان کے لیے بہت کم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’سوائے ٹی وی پر بکواس کرنے کے انہیں کچھ نہیں آتا، ہم ان سے مقابلہ کریں گے اور جمہوری طریقوں سے مقابلہ کرتے ہوئے ٹھپہ مار کر دوبارہ الیکشن جیتیں گے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں