رواں سال سائنسی تعلیم پر ماضی کے مقابلے اچھی بحث ہوتی رہی—فائل فوٹو: ڈان/ آصف عمر
رواں سال سائنسی تعلیم پر ماضی کے مقابلے اچھی بحث ہوتی رہی—فائل فوٹو: ڈان/ آصف عمر

پاکستان کا شمار جنوبی ایشیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں کی حکومتیں سائنس و ٹیکنالوجی کی ترویج کی طرف زیادہ توجہ نہیں دیتیں اور اس سلسلے میں زیادہ تر پیش رفت نجی شعبے کی جانب سے ہوتی ہے۔ سال 2018 پاکستان کے لیے اس حوالے سے قابل ذکر رہا کہ اس میں بنیادی تعلیم کے ساتھ سائنسی تعلیم کی اہمیت اجاگر کرنے پر خصوصی توجہ دی گئی جس میں حکومت اور نجی شعبے دونوں کی کوششیں کار فرما رہیں۔

جولائی 2018 میں حکومت کی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ ہوئی جس میں نوجوان سائنس دانوں کے لیے ریسرچ پروڈکٹیویٹی ایوارڈ اور نیشنل سائنس ٹیلنٹ فارمنگ فورم کے قیام کی منظوری کے علاوہ با صلاحیت طلبہ و طالبات کو اسکالر شپ دینے جیسے اہم فیصلے کیے گئے، اس کے ساتھ ہی اگلے 5 سالوں میں پاکستان کے بڑے شہروں میں پریسیژن سسٹم ٹریننگ سینٹر کے قیام کا بھی فیصلہ کیا گیا، اس کے علاوہ بھی سال 2018 پاکستان میں سائنسی پیش رفت کے لیے کچھ بہتر ثابت ہوا۔

پاکستان سٹیلائٹ لانچ

چین کے کیوکوان سینٹر سے دونوں سیٹلائٹ کو لانچ کیا گیا —فوٹو: ڈان نیوز
چین کے کیوکوان سینٹر سے دونوں سیٹلائٹ کو لانچ کیا گیا —فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان نے 9 جولائی 2018 کو چین کے تعاون سے 2 ریموٹ سینسنگ سٹیلائٹ لانچ کیے، ان میں پی آر ایس ایس – ون آپٹیکل ریموٹ سینسنگ سٹیلائٹ تھا جسے پاکستان نے چین سے خریدا تھا جسے چائنہ اکیڈیمی آف سائنسز نے تیار کیا تھا۔ 1200 کلوگرام وزنی یہ سٹیلائٹ 640 کلومیٹر کی بلندی پر کامیابی کے ساتھ فعال ہے اور پاکستان کی لینڈ میپنگ، ایگری کلچر اور اربن و رورل پلاننگ، موسمیاتی و ماحولیاتی تبدیلیوں کی مانیٹرنگ اور قدرتی آفات سے بچاؤ کی ایک اسٹریٹجی بنا نے کی ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، اس سٹیٹلائٹ سے ملک میں پانی کی شدید قلت اور بحران اور سوشیو اکنامکس سے متعلقہ امور سے نمٹنے میں بھی مدد مل رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے دیسی ساختہ سیٹلائٹ خلا میں بھیج دیں

دوسرے پاک ٹیس-ون سٹیلائٹ کو پاکستان اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) نے مقامی طور پر پاکستان میں ہی تیار کیا تھا، یہ 285 کلوگرام وزنی سٹیلائٹ ملک میں آپٹیکل پے لوڈ کی ضروریات پوری کرنے کے تمام آلات سے لیس تھا، یہ دونوں سٹیلائٹس پاکستان کے ریموٹ سینسنگ سٹیلائٹ پروگرام کا حصہ تھے اور کامیابی کے ساتھ اب بھی آپریشنل ہیں۔

نئی حکومت کے سائنس و ٹیکنالوجی کی ترویج کے اعلانات

عمران خان کی سربراہی میں نئی حکومت کا ستمبر 2018 میں ایک اجلاس منعقد ہوا، جس میں چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر طارق بنوری، فیڈرل منسٹر آف ایجوکیشن شفقت محمود اور ڈاکٹر عطاء الرحمٰن سمیت دیگر شخصیات نے شرکت کی۔

اجلاس میں سائنس و ٹیکنالوجی کی تعلیم عام کرنے کے کئی منصوبوں پر غور کے علاوہ یہ پروپوزل بھی پیش کیا گیا کہ پرائم منسٹر ہاؤس کو ہائی ایجوکیشن کمیشن کے سپرد کر کے وہاں ایک اعلی ریسرچ سینٹر قائم کیا جائے، اس سلسلے میں ایک بڑی پیش رفت دسمبر کے تیسرے ہفتے میں ہوئی اور 21 دسمبر کو وزیر اعظم عمران خان نے پرائم منسٹر ہاؤسں میں اسلام آباد نیشنل یونیورسٹی کا افتتاح کیا۔

پاکستان کا خلاء میں انسانی مشن بھیجنے کا اعلان

پاکستان کی جانب سے خلائی مشن کے اعلان کو سب نے خوش آئندہ قرار دیا—فائل فوٹو: ناسا
پاکستان کی جانب سے خلائی مشن کے اعلان کو سب نے خوش آئندہ قرار دیا—فائل فوٹو: ناسا

26 اکتوبر 2018 کو کابینہ کی ایک میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان چین کے تعاون سے 2022 تک خلاء میں انسانی مشن بھیجے گا، ایک دن بعد وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اس کا باقاعدہ اعلان ایک پریس کانفرنس میں کیا کہ وزیر اعظم کے دورہ چین میں اس مقصد کے لیے چینی کمپنی اور سپارکو کے درمیان معاہدہ کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا 2022 تک خلاء میں پہلا مشن بھجوانے کا اعلان

دورہ چین مکمل ہونے کے 2 ماہ بعد بھی اس حوالے سے مزید کوئی معلومات جاری نہیں کی گئیں کہ اس مشن کا مقصد کیا ہوگا اور چین سے اس سلسلے میں کتنا تعاون لیا جائے گا، مگر سائنسی حلقوں میں حکومت کے اس اعلان کو قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا جس سے ہم خلائی دوڑ میں بھارت کے برابر آسکتے ہیں جو ٹیکنالوجی اور دیگر ذرائع کے حوالے سے پاکستان سے بہت آگے ہے۔

انٹرنیشنل کانفرنس آن سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ

28 دسمبر 2018 کو راولپنڈی میں ایک انٹرنیشنل کانفرنس آن سائنس ٹیکنالوجی انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ منعقد ہوئی جو 29 دسمبر تک جاری رہی، کانفرنس میں دنیا بھر سے محققین اور سائنسدانوں کے علاوہ بیرون ملک سے ایکسپرٹ کی آمد ہوئی، اس سے پہلے 28-29 جولائی کو بھی ایسی ہی کانفرنس منعقد کی گئی تھی۔ اگرچہ ان کانفرنسز کا نام زیادہ اور کام کم ہے مگر پھر بھی ان کے ذریعے ملک بھر سے قابل افراد کو ایک جگہ جمع ہونے اور نئے آئیڈیاز پیش کرنے کا موقع ضرور مل جاتا ہے۔

لیڈی ڈاکٹرز کی آن لائن تربیت کا منصوبہ

لیڈی ڈاکٹرز کو آن لائن تربیت کا یہ پہلا منصوبہ تھا—فائل فوٹو: ڈاکٹ ہر
لیڈی ڈاکٹرز کو آن لائن تربیت کا یہ پہلا منصوبہ تھا—فائل فوٹو: ڈاکٹ ہر

2018 میں اوائل میں ڈاؤیونیورسٹی آف ہیلتھ سائنس نے نجی کمپنی کے ساتھ ایک منصوبہ شروع کیا، جس کے ذریعے گھر بیٹھی لیڈی ڈاکٹرز کو آن لائن تعلیم اور ٹریننگ دی جارہی ہے، اس منصوبے کے لیے جامعہ نے پہلے ایک پورٹل بنایا جس کے ذریعے پوری دنیا میں موجود ڈاکٹرز کو ببیک وقت با آسانی لیکچرز دیے جاسکتے ہیں۔

آن لائن تعلیم دینے کا یہ سلسلہ ان لیڈی ڈاکٹرز کے لیے بہت کار آمد ثابت ہوا جو اپنی مجبوریوں یا گھریلو ذمہ داریوں کے باعث پریکٹس جاری نہیں رکھ سکی تھیں، 6 ماہ کے دورانیے پر مشتمل اس کورس کے پہلے بیچ میں 120 ڈاکٹرز کو تربیت دی گئی، جس میں 350 ڈاکٹرز نے تربیت حاصل کرنے کے لیے درخواستیں دی تھیں، ان میں پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک میں مقیم ڈاکٹرز بھی شامل تھیں، ان ڈاکٹرز کو فیملی میڈیسن کی تربیت دی جارہی ہے اور اس کے بعد انییں فیملی میڈیسن کا سر ٹیفیکیٹ بھی دیا جائے گا۔

سائنس کے طلباء میں انعامات کی تقسیم

10 نومبر کو دنیا بھر میں سائنس ڈے منایا جاتا ہے، 2018 میں پاکستان سائنس فاؤنڈیشن نے منسٹری آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور یونیسکو کے تعاون سے پاکستان میں ورلڈ سائنس ڈے کا انعقاد کیا، جس میں سائنس پر لیکچرز، کانفرنس اور مضمون نویسی کے مقابلوں کا انعقاد کیا گیا، ان تقریبات کا تھیم'سائنس –اے ہیومن رائٹ' یا سائنس بنیادی انسانی حق تھا۔

تقریبات میں منعقد کیے جانے والے مقابلوں میں جیتنے والے طلباء و طالبات کو گولڈ اور سلور میڈل کے علاوہ 10 سے 15 ہزار کے کیش انعامات بھی دیے گئے اور کئی طلباء کو انٹرنیشنل جونیئر سائنس اولمپیڈ میں شرکت کے لیے منتخب کیا گیا۔


صادقہ خان نے یونیورسٹی آف بلوچستان سے اپلائیڈ فزکس میں ماسٹرز کیا ہے، وہ پاکستان کی کئی سائنس سوسائٹیز کی فعال رکن ہیں۔ ڈان نیوز پر سائنس اور اسپیس بیسڈ ایسٹرا نامی کے آرٹیکلز/بلاگز لکھتی ہیں۔ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں saadeqakhan@


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں