آئی سی سی کی جانب سے امپائرز کا دفاع

لندن: کرکٹ کی عالمی گورننگ باڈی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے ایک غیر متوقع قدم اٹھاتے ہوئے پہلے ایشز ٹیسٹ میں کچھ متنازع فیصلوں کے تناظر میں عوامی سطح پر اپنے امپائرز کی کارکردگی اور ریویو سسٹم (ڈی آر ایس) کا دفاع کیا ہے۔
انگلینڈ نے ناٹنگھم کے مقام پر کھیلے گئے پہلے ایشز ٹیسٹ میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد 14 رنز سے فتح حاصل کی تھی لیکن فیلڈ میں موجود امپائرز کے کچھ متنازع فیصلوں کے باعث یہ فتح ماند پڑ گئی تھی۔
اس میچ میں پاکستانی امپائر علیم ڈار کی پرفارمنس انتہائی خراب رہی تھی جہاں انہوں نے کئی مواقعوں پر آؤٹ ہونے والے کھلاڑیوں کو ناٹ آؤٹ قرار دیا۔
اس میں سب سے زیادہ متنازع فیصلہ دوسری اننگ میں انگلش کھلاڑی اسٹورٹ براڈ کو آسٹریلین اسپنر ایشٹن ایگار کی گیند پر ناٹ آؤٹ قرار دینا تھا حالانکہ ری پلے سے صاف ظاہر تھا کہ گیند بلے کا باہری کنارہ چھوتی ہوئی سلپ میں کھڑے آسٹریلین کپتان مائیکل کلارک کے پاس گئی تھی۔
آسٹریلین ٹیم اس وقت تک اپنے دونوں ریویوز استعمال کر چکی تھی جس کے باعث وہ اس فیصلے کو چیلنج نہ کر سکے۔
جس وقت براڈ کے خلاف کیچ کی اپیل کی گئی اس وقت ان کا اسکور 37 رنز تھا اور بعدازاں انہوں نے 65 رنز بنانے کے ساتھ ساتھ 109 رنز بنانے والے ای این بیل کے ساتھ 138 رنز کی اہم شراکت قائم کی۔
میچ میں فیلڈ میں موجود امپائر علیم ڈار، سری لنکا کے کمار دھرماسینا اور تھرڈ امپائر میراس ایراسمس نے مجموعی طور پر 72 فیصلے کیے جس میں آئی سی سی نے سات غلطیوں کی نشاندہی کی۔
اس میں ایک اور متنازع فیصلہ جوناتھن ٹروٹ کو دوسری انگلش اننگ میں آؤٹ قرار دینا تھا حالانکہ ری پلے سے صاف ظاہر تھا کہ گیند ان کے بلے سے لگنے کے بعد پیڈ سے ٹکرائی تھی لیکن ہاٹ اسپاٹ میں بلے پر کوئی نشان ظاہر نہ کرنے کے باعث تھرڈ امپائر نے حیران کن طور پر انہیں آؤٹ قرار دیا، اس فیصلے پر ہاٹ اسپاٹ ٹیکنالوجی نے ٹروٹ سے معذرت بھی کی تھی۔
ان دونوں فیصلوں کے علاوہ براڈ کو ایک اور موقع پر آؤٹ نہ دینے سمیت ریویو سسٹم پر چار فیصلوں میں تبدیلی بھی شامل ہے۔
آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیو رچرڈسن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امپائرز نے مشکل حالات میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈار، دھرماسینا اور ایراسمس اعلیٰ درجے کے امپائر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کی طرح امپائرز کا بھی اچھا اور برا دن ہوتا ہے لیکن ہم سب جانتے ہیں امپائرز کا فیصلہ چاہے صحیح ہو یا غلط ہر حال میں حتمی ہوتا ہے اور ہمیں اسے تسلیم کرنا پڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی سی سی کو اپنے امپائرز اور ڈی آر ایس پر مکمل اعتماد ہے اور ٹرینٹ برج ٹیسٹ میں امپائرز کے غلط فیصلوں کو ڈی آر ایس کے ذریعے سے تبدیل کرانا اس بات کی طرف واضح اشارہ ہے کہ ڈی آر ایس حقیقتاً کافی فائدہ مند ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ آئی سی سی ایلیٹ پینل کے بارہ امپائرز میں سے آٹھ کا تعلق آسٹریلیا اور انگلینڈ سے ہے جہاں ٹیسٹ میں نیوٹرل امپائر کی پابندی کے باعث صرف چار امپائرز ڈار، دھرماسینا، ایراسمس اور نیوزی لینڈ کے ٹونی ہل ہی ایشز میچز میں امپائرنگ کے فرائض انجام دے سکیں گے اور کسی قسم کے مزید غلط فیصلوں کے باوجود آئی سی سی کو انہی کو بقیہ چار میچز میں امپائر مقرر کرنا پڑے گا۔