پشاور بس منصوبے کیلئے فرانس 13 کروڑ یورو کا قرض فراہم کرے گا

اپ ڈیٹ 23 جنوری 2019
منصوبے کا نظرثانی شدہ تخمینہ 66 ارب 43 کروڑ 70 لاکھ روپے ہے—فائل فوٹو
منصوبے کا نظرثانی شدہ تخمینہ 66 ارب 43 کروڑ 70 لاکھ روپے ہے—فائل فوٹو

اسلام آباد: فرانس کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ پشاور بس ریپڈ ٹرانزسٹ کوریڈور منصوبے کے لیے 13 کروڑ یورو (ساڑھے 19 ارب روپے) کا آسان قرض فراہم کرے گا۔

اس سلسلے میں اقتصادی امور ڈویژن کے سیکریٹری نور احمد، فرانس کے سفیر مارک بیرٹی اور فرانس ڈویلپمنٹ ایجنسی (اے ایف ڈی) کے کنٹری ڈائریکٹر جے کی ایم پریو نے قرض کی سہولت کے معاہدے پر دستخط کیے۔

واضح رہے کہ قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے گزشتہ سال نومبر میں منصوبے کے نظرثانی شدہ پی سی-1 کی منظوری دی تھی جبکہ وفاقی حکومت نے رواں ماہ کے آغاز میں اے ایف ڈی کے ساتھ معاہدے کے لیے منظوری دی۔

مزید پڑھیں: پشاور: بی آر ٹی منصوبے کے باعث 400 ٹریفک اہلکار مختلف امراض میں مبتلا

اس منصوبے میں اے ایف ڈی اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک اس منصوبے کے مشترکہ طور پر فنانس کر رہے ہیں۔

منصوبے کا نظرثانی شدہ تخمینہ 66 ارب 43 کروڑ 70 لاکھ روپے (59 کروڑ 30 لاکھ ڈالر) ہے، جس میں اے بی ڈی اور اے ایف ڈی کی جانب سے اشتراک کردہ 53 ارب 32 کروڑ روپے کی غیر ملکی رقم بھی شامل ہے۔

خیال رہے کہ شہر کے ٹرانسپورٹ کے مسائل کو حل کرنے کے لیے یہ منصوبہ حکومتی حکمت عملی میں مددگار ہوگا۔

یہ منصوبہ محفوظ، موثر، آرام دہ اور پرسکون ماس ٹرانزٹ نظام فراہم کرے گا جو موجودہ ٹرانسپورٹ کی سہولیات کے ساتھ باآسانی ضم ہوجائے گا، اس کے علاوہ گرین ہاؤس گیس کے اخراج میں کمی کے ذریعے توانائی کی کارکردگی اور ہوا کے معیارت کو بہتر بنانے میں بھی مدد دے گا۔

دوسری جانب اسلام آباد میں فرانسیسی سفارتخانے کے مطابق اب تک اے ایف ڈی 88 کروڑ یورو کی مالی مدد کرچکا ہے جبکہ پشاور منصوبہ شہری ترقی کے شعبے میں تعاون کی نئی راہیں کھولے گا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کو متنازع پشاور بس منصوبے کی تحقیقات کا حکم

اے ایف ڈی کے ذریعے فرانس پاکستان میں کم کاربن کے ڈھانچے کی ترقی کے لیے تکنیکی اور مالی مدد فراہم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔

اے ایف ڈی ایک بڑا عوامی مالیاتی ادارہ اور فرانس ڈویلپمنٹ پالیسی میں اہم کردار ہے، جو فرانس کے بیرون ملک علاقوں اور ترقی پذیر ممالک میں ان منصوبوں کا وعدہ کرتا ہے جو حقیقی طور پر لوگوں کی روز مرہ زندگی کو بہتر بناتے ہیں۔

اس کے علاوہ یہ غریب آبادیوں کے فائدے کے لیے پالیسیز اور سرمایہ کاری کے ذریعے مدد کرکے 75 برس سے زائد عرصے سے دنیا میں غربت کے خلاف لڑ رہا ہے۔


یہ خبر 23 جنوری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں